Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ترک سعودی تعلقات میں بہتر دن آنے والے ہیں، ترک پارلیمنٹیرین

اقتصادی، فوجی اور دفاعی شعبوں میں سنجیدہ اور ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ فوٹو عرب نیوز
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ترکی کے دورہ کے موقع پر گزشتہ چار پارلیمانی مدت سے ترک سعودی دوستی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹرحلیل اوزکان کا کہنا ہے کہ یہ دو طرفہ تعلقات کے نئے دور کا آغاز ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ترک پارلیمنٹیرین حلیل اوزکان کا خیال ہے کہ ترک صدر رجب طیب اردگان کے اپریل کے دورہ سعودی عرب  کے بعد دونوں ممالک نے ماضی کے بدترین دنوں کو پیچھے چھوڑ کر اپنے تعلقات کو بہتر بنانے اور اسے نیا موڑ دینے کا عزم کیا۔
حلیل اوزکان نے خصوصی انٹرویو میں سعودی عرب کو برادر ملک کہتے ہوئے اظہار خیال کیا کہ ترکی سٹریٹجک تعاون، سلامتی اور انسداد دہشت گردی کی مشترکہ کوششوں سمیت کئی شعبوں میں شراکت داری کی تجدید کرنا چاہتا ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ جلد ہی اقتصادی، فوجی اور دفاعی شعبوں میں سنجیدہ  اور ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں گے اور سعودی  ولی عہد کا دورہ ان شعبوں میں وسیع معاہدوں کا باعث بنے گا۔
ترک پارلیمنٹیرین نےبتایا کہ انہوں نے سعودی عرب کی کنگ سعود یونیورسٹی کے شعبہ اسلامیات سے گریجویشن کی اور سعودی عرب میں بطور استاد  خدمات بھی انجام دیں۔
بعدازاں انہوں نے ترکی میں اپنے آبائی شہر سنلیورفا میں عربی زبان کے مرکز  کا قیام کیا  جہاں ترکی کی عرب آبادی موجود ہے۔

ماضی کے دنوں کو پیچھےچھوڑ کر تعلقات کو نیا موڑ دینے کا عزم کیا ہے۔ فوٹو ٹوئٹر

ترک حکمران  جماعت جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کے رکن  کا کہنا ہے کہ  ترکی اور سعودی عرب دونوں خطے کے اہم ممالک ہیں اور کوئی بھی حکمت عملی علاقائی استحکام میں بہت اہم ہو گی اور کسی بھی علاقائی تنازع میں ثالثی کے لیے ترکی اپنا کردارادا کرنے کے لیے ہمیشہ تیار ہے۔
ترک سعودی دوستی کمیٹی کے سربراہ  نے کہا کہ سعودیوں کی ترکی میں اہم اور سٹریٹجک سرمایہ کاری ہے، دونوں ممالک کے حکام ابتدائی طور پر مشترکہ تجارت اور سرمایہ کاری کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کریں گے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب نے عالمی وبا کورونا سےبچاؤ کے اقدامات میں نرمی کرتے ہوئے  سعودی شہریوں کے ترکی جانے پر پابندی20 جون سے ہٹا دی ہے اور یہ اقدام سیاحتی تعلقات کو بھی فروغ دے گا۔

 علاقائی تنازع میں ثالثی کے لیے ترکی اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔ فوٹو سعودی گزٹ

ڈاکٹر حلیل نے واضح کیا کہ  دونوں ممالک اپنے تجارتی تعلقات  مضبوط بنانے کے لیے باہمی اقدامات کرکے مختصر مدت میں تجارتی حجم بہتر بنانے کی امید رکھتے ہیں۔
2021 میں سعودی عرب  کے لیے  ترکی کی برآمدات تقریباً 886 ملین ڈالر رہی جب کہ 2022 کےابتدائی  دو ماہ میں ترکی سے سعودی عرب کی درآمدات میں 2.8 فیصد اضافہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ  ترکی بہت سے سعودی خاندانوں کے لیے چھٹیوں کا پسندیدہ مقام ہے اس لیے سعودی سیاحوں کوزیادہ سے زیادہ  راغب کرنا ترکی کی ترجیحات میں شامل ہے۔
اوزکان نے کہا کہ ہم اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو مستحکم کرنے کے لیے آنے والے چیلنجوں پر قابو پانے کی پوری کوشش کریں گے۔توقع ہے کہ پارلیمانی کمیٹی آنے والے عرصے میں باقاعدگی سے سعودی عرب کا دورہ کرے گی اور  پہلا دورہ حج کی تعطیلات کےبعد طے کیا جائے گا۔
 

شیئر: