’اسرائیلی تخریبی کارروائیوں‘ کے بعد ایرانی انٹیلیجنس کا سربراہ فارغ
اسرائیل کا کہنا ہے کہ ترکی میں اسرائیلیوں کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کے پیچھے حسین طیب تھے (فوٹو: اے ایف پی)
ایران کی حکومت نے ملک میں ٹارگٹ کلنگ اور دوسرے تخریبی واقعات کے بعد پاسداران انقلاب کے شعبہ انٹیلیجنس کے سربراہ کو ملازمت سے برخاست کر دیا ہے۔
ایران کی جانب سے ان واقعات کا الزام اسرائیل پر لگایا جاتا ہے۔
عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق فورس کی انٹیلیجنس کے طاقت ور سربراہ سمجھے جانے والے حسین طیب کو جمعرات کو عہدے سے ہٹایا گیا جبکہ چند روز قبل ترکی نے ایران کے دہشت گردی سیل کے لیے کام کرنے والے آٹھ افراد کو گرفتار کیا تھا جو استنبول میں اسرائیلی سیاحوں کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔
ایران اور اسرائیل کے درمیان کئی سال سے شیڈو وار چل رہی ہے تاہم ان کے درمیان کشیدگی پچھلے دنوں اس وقت عروج پر پہنچی جب ایران نے اپنے ہاں ہونے والے بڑے واقعات کا الزام اسرائیل پر لگایا۔
ایران طویل عرصے سے یہ الزام بھی لگاتا آ رہا ہے کہ اسرائیل اس کی جوہری تنصیبات کے خلاف سرگرم ہے اور اس کے سائنسدانوں اور کمانڈرز کے قتل میں بھی ملوث ہے۔
13 جون کو پاسداران انقلاب کے شعبہ ایئروسپیس کے رکن علی کمانی کو صوبہ مرکازی میں اس وقت قتل کیا گیا جب خومین نامی علاقے میں مشن پر تھے۔
اسی طرح جون کے اوائل میں ایرانی فورس کے کرنل علی اسماعیل زادہ اس وقت ہلاک ہو گئے تھے جب ان کے گھر کی چھت منہدم ہو گئی تھی جبکہ 22 مئی کو 50 سالہ کرنل سید خودائے کو گھر کے باہر موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کا نشانہ بنایا تھا۔
دوسری جانب ترکی کا کہنا ہے کہ ایران نے کاروباری شخصیات، سیاحوں اور طلبہ کے بھیس میں ایجنٹس اس کے ہاں بھجوائے تاکہ اسرائیل سے بدلہ لیا جا سکے۔
ترکی کے سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ’اس کے ہاں آنے والے ایرانی دو، دو ارکان کے حساب سے چار گروپوں میں تقسیم ہوئے جنہوں نے اسرائیلیوں کو نشانہ بنانا تھا۔ ان کو ہوٹل کے دو مختلف کمروں سے بھاری اسلحے کے ساتھ گرفتار کیا گیا۔‘
گذشتہ ہفتے اسرائیل نے اپنے شہریوں پر زور دیا تھا کہ جو ترکی میں موجود ہیں وہ فوری طور پر اس ملک سے نکل جائیں کیونکہ ایرانیوں کی جانب سے بہت بڑا خطرہ ان کی طرف بڑھ رہا ہے۔
تہران کی جانب سے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ نکالے جانے والے انٹیلیجنس چیف کو گارڈز کے کمانڈر انچیف حسین سلامی کا مشیر بنایا جائے گا۔
ایرانی انٹیلیجنس کے سابق چیف طیب پر چند روز قبل اسرائیل نے الزام لگایا تھا کہ ترکی میں اسرائیلیوں کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کے پیچھے وہی موجود تھے۔