Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نایاب جانوروں کا شکار، تھر کے لوگوں نے تین شکاری پکڑ لیے

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ نایاب نسل کے ہرن اور مور شکاریوں کی نشانے پر ہیں (فوٹو: پاک وائسز)
پاکستان کے صوبہ سندھ کے صحرائی علاقے تھرپارکر میں نایاب نسل کے جانوروں کا غیرقانونی شکار کرنے والے تین شکاریوں کو مقامی لوگوں نے پکڑ لیا اور شکار کیے گئے جانور برآمد کر لیے ہیں۔
علاقہ مکینوں نے غیرقانونی شکار کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اس کی روک تھام کے لیے ہنگامی طور پر اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
محکمہ جنگلی حیات سندھ کے سربراہ جاوید مہر نے اردو نیوز کو بتایا کہ پکڑے جانے والے شکاریوں کے خلاف جنگلی حیات کے قوانین کے تحت مقدمہ درج کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں کسی کو جانوروں کے غیرقانونی شکار کی اجازت نہیں دیں گے۔
دوسری جانب تھر کے علاقہ مکینوں نے غیرقانونی شکار کو انتظامیہ اور محکمہ وائلڈ لائف کی غیرذمہ داری قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ نایاب نسل کے جانوروں اور پرندوں کو شکاریوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔
اہل علاقہ کے مطابق مٹھی کے قریب گیم سینچری کے گاؤں گودہیار اور اطراف میں فائرنگ کی آوازیں سن کر وہاں پہنچے تو تین شکاری گاڑی میں فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے، تاہم ان کو پکڑ لیا گیا۔
یاد رہے کہ مٹھی کے قریب دیہات گودہیار، رنگیلو اور بھاری کاتڑ کے جنگل میں نایاب نسل کے ہرنوں کا شکار کیا گیا ہے، یہ علاقہ گیم سینچری کے طور پر ڈکلیئرڈ ہے جہاں پر شکار پر پابندی ہے۔
مٹھی کے رہائشی لیاقت نوری کے مطابق ’شکاریوں کے قبضے سے شکار کیے گئے سات ہرن اور ایک خرگوش برآمد کیا گیا۔‘
ان کا کہنا تھا اہل علاقہ مردہ ہرنوں کو لے کر مٹھی پہچنے اور کشمیر میں احتجاج ریکارڈ کروایا۔

محکمہ جنگلی حیات سندھ کے سربراہ جاوید مہر کا کہنا ہے کہ شکاریوں کے خلاف مقدمہ درج کیا جا رہا ہے (ٖفوٹو: عرب نیوز)

لیاقت نوری کا کہنا تھا کہ شکاریوں کا تعلق عمرکوٹ سے ہے۔ ان میں عبدالغنی نہڑیو،علی احمد منگریو اور سلام باری شامل ہیں جبکہ دو شکاری فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
مٹھی کے رہائشیوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’شکاریوں نے ہم پر بھی فائرنگ کی، اس لیے ان کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا جائے اور سخت سزا دی جائے تاکہ نایاب جانوروں کو بھی تحفظ مل سکے۔‘
مٹھی کے رہائشی لیاقت نوری کہتے ہیں کہ ’کئی برس سے تھرپارکر کے مختلف اضلاع میں نایاب نسل کے ہرن اور مور شکاریوں کی نشانے پر ہیں۔ علاقے میں قحط سالی اور بیماریوں کی وجہ سے پہلے ہی جانور اور پرندے بری طرح متاثر ہیں جبکہ ایسے میں غیرقانونی شکار سے ان کی نسلیں معدومیت سے دوچار ہو رہی ہیں۔‘

مقامی لوگوں نے غیرقانونی شکار روکنے کے لیے اقدامات کیے جانے کا مطالبہ کیا ہے (فوٹو: ٹوئٹر، ایمانوئیل گڈو)

تھرپاکر کے مقامی صحافی دلیپ کمار نے ٹویٹ میں ویڈیو شیئر کی جس میں واقعے کے بعد مقامی لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔
دلیپ کمار کے مطابق ’تھر میں کبھی نایاب ہرن پائے جاتے تھے، اب کی تعداد بہت کم ہو گئی ہے، انتظامیہ کو نوٹس لینا چاہیے۔‘

شیئر: