برطانوی شہری نے تقریباً ساڑھے چھ ہزار کلومیٹر کا اپنا یہ تاریخی سفر حج اوسطاً 17.8 کلومیٹر یومیہ پیدل چل کر دس مہینے اور26 دن میں طے کیا ہے۔
مکہ مکرمہ پہنچنے پر بہت سے عازمین اور مقامی باشندوں کے ساتھ ان کی دو بیٹیوں نے مقدس شہر میں ان کا استقبال کیا۔ آدم محمد کے اہل خانہ برطانیہ سے بذریعہ طیارہ سعودی عرب پہنچ گئے تھے۔
مکہ مکرمہ پہنچنے پر برطانوی شہری نے کہا ہے کہ میں اپنا مقدس سفر مکمل کر کے بہت خوش ہوں اور ساتھ ہی ساتھ سعودی شہریوں اور دیگرغیر ملکیوں کی جانب سے زبردست استقبال اور ان کی جانب سے سخاوت اور محبت سے مغلوب ہوں۔
انہوں نےاپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ یوم عرفہ اللہ تعالی کا شکر ادا کروں گا جس کے حکم اور مدد سے میں یہ سفر کرنے کے قابل ہوا، اس کے علاوہ حج کے لیے اپنا خاص مقصد پورا کرنے کی کوشش کروں گا۔
آدم محمد نے بتایا کہ یہ سفر میرے لیےآسان نہیں تھا لیکن اللہ کی چاہت میں میرے اندر یہ ہمت پیدا ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ عالمی وبا کورونا کے باعث گھروں تک محدود ہو جانے کے بعد قرآن پاک کی تلاوت میں زیادہ مشغول رہنا شروع ہو گیا۔
اچانک ایک دن میرے اندر سے آواز آئی جس نے مجھے بیدار کر دیا کہ مجھے حج کی سعادت حاصل کرنے کے لیے پیدل مکہ مکرمہ جانا ہے، میں اپنی اس سوچ کو نظرانداز نہیں کر سکا اور اس مبارک سفر کا مصصم ارادہ کر لیا۔
برطانیہ میں قائم ایک تنظیم سے میں نے اس کا ذکر کیا اور ان کی رہنمائی اور اپنے ہم وطنوں کے عطیات سے اس مقدس سفر کی تیاری کا آغاز کیا، اس تیاری میں مجھے دو ماہ لگے۔
آدم محمد جو عراقی کرد ہیں، نے بتایا کہ میں نے سفر کا آغاز یکم اگست 2021 سے برطانوی شہر کو وولور ہیمپٹن میں اپنے گھر سے کیا۔
انہوں نے بتایا کہ اس سفر کے لیے میرے ذاتی سامان میں250 کلوگرام وزنی یہ ٹرالی شامل ہے جسے میں نے خود تیار کیا ہے۔ اس کے اندر ہی میرا تمام سفری سامان موجود ہے اور کھانے پینے اور آرام کرنے کے لیے بھی جگہ بنائی ہے۔
مبارک سفر کے دوران مجھے مختلف قسم کے موسم اور پیدل سفر کے علاوہ کسی چیلنج کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔
پورے سفر میں مجھے کسی قسم کی مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑا ، مختلف ممالک میں سیکیورٹی حکام کی جانب سے تفتیشی معاملات پورے کرنے کے لیے روکا گیا لیکن جب انہیں میرے منفرد سفر کے بارے میں معلوم ہوتا تو وہ حیرت کے ساتھ میرے لئے نیک تمنائیں رکھتے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ سفر کے دوران مختلف ممالک کے باشندوں نے ذاتی طور پر میری مدد کی کچھ نے میری ٹرالی کو دھکا لگایا اور کئی ایک نے میرے آرام کی جگہ کا اہتمام کیا اور کھانا فراہم کیا۔
آدم محمد نے سو شل میڈیا پر قائم اپنے چینلز، یوٹیوب، انسٹاگرام اور ٹک ٹاک کے ذریعے اس تجربے کو دستاویزی انداز میں بیان کیا ہے۔ جس میں انہوں نے بتایا ہے کہ میں نے اپنا یہ سفر دنیا میں امن اور مساوات کے پیغامات پھیلانے کے لیے استعمال کیا۔
آخرمیں آدم محمد نے خصوصی طور پر کہا کہ میرا یہ سفر شہرت کے لیے نہیں بلکہ صرف اور صرف مذہبی رحجان کو مدنظر رکھتے ہوئے تھا۔