Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹرکوں کے قافلوں سے میٹرومکہ تک ، سفرحج کی داستان

میٹرومکہ پر6 کروڑ65 لاکھ ریال سے زیادہ لاگت آئی(فوٹو، ٹوئٹر)
ایام حج میں دنیا بھرسے آنے والے لاکھوں حجاج کرام 5 دن مشاعر مقدسہ (منی ، مزدلفہ اورعرفات) میں حج کی ادائیگی کے لیے قیام کرتےہیں۔ 
حجاج کرام کی منی آمد کا آغاز 7 اورآٹھ ذوالحجہ کی درمیانی شب ہوتی ہے تاہم بعض داخلی حجاج یعنی مملکت کے شہری اور یہاں مقیم غیرملکی 8 ذوالحجہ کو بھی حج کی ادائیگی کے لیے منی روانہ ہوتے ہیں جہاں وہ 8 ذوالحجہ کا دن اوررات گزار کرصبح سویرے میدان عرفات کے لیے روانہ ہوجاتے ہیں۔ 

ماضی میں مشاعر کا سفر 

ماضی میں مشاعر مقدسہ میں ایک مقام سے دوسرے مقام تک کا سفریا توپیدل ہوتا تھا یا بسوں کے ذریعے۔ عہد رفتہ میں پیدل سفر کے لیے راستوں میں اس قدر سہولتیں نہیں ہوا کرتی تھیں جس طرح آج کل مہیا کی گئی ہیں۔ 

ایام حج میں جب لاکھوں افراد ایک مقام پرجمع ہوتے ہیں وہاں ازدحام کا ہونا ایک فطری امر ہے جس کے باعث ایک مقام سے دوسرے تک جانا کافی دقت طلب امر ہوتا ہے اگرچہ یہ فاصلہ زیادہ نہیں مگر لاکھوں افراد اور ہزاروں گاڑیوں کا ایک ہی سمت میں جانا ازدحام کا باعث بن جاتا ہے۔  

ماضی میں سفرحج میں وہ سہولتیں نہیں تھیں جواب ہیں(فوٹو، ٹوئٹر)

ماضی میں اگرچہ مشاعرمقدسہ میں سڑکوں کا نیٹ ورک اس قدر وسیع نہیں ہوا کرتا تھا جس کی وجہ سے ٹریفک کا ازدحام ہوتا اورلوگوں کو کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ 
ان ہی مشکلات کو دیکھتے ہوئے سعودی عرب کی اعلی قیادت نے فیصلہ کیا کہ مشاعر مقدسہ میں حجاج کرام کو ایک مقام سے دوسرے تک لے جانے کے لیے برق رفتار اور آسان ذریعہ نقل وحمل مہیا کیا جائے۔ 
اسی سوچ کے تحت مشاعرمقدسہ اسپیڈ ٹرین کا منصوبہ پیش کیا گیا جسے منظورکرنے کے بعد اس کے مختلف پہلوں پرباریک بینی سے غور کرنے کے بعد مقررہ کمیٹیوں نے اپنی جائزہ رپورٹس پیش کیں جن کی روشنی میں منصوبے کے بہترین پہلوں کو مقدم رکھتے ہوئے اسے منظورکرلیا گیا۔ 

مشاعر مقدسہ ٹرین کا آغاز 

شٹل ٹرین منصوبے کی جزئیات کا جائزہ لینے اور اسکی منظوری کے بعد عملی طورپراس منصوبے کا آغاز سال 2008 میں کیا کردیا گیا۔ 

اس عظیم الشان منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کےلیے چینی کمپنی کی خدمات حاصل کی گئیں جو اس میدان میں عالمی شہرت کی حامل تھی۔ 

 مشاعرمقدسہ میں ایک مقام سے دوسرے تک جانے میں گھنٹوں لگتے تھے(فوٹو، ٹوئٹر)

مشاعرمقدسہ ٹرین سروس حقیقت میں ایک عظیم الشان منصوبہ تھا اس کا اہم ترین اورحیرت انگیز پہلویہ تھا کہ ٹرین پرجیکٹ کے آغاز سے لیکراختتام تک صرف دوبرس سے بھی کم کا وقت تھا ۔  
اتنے عظیم منصوبے کے لیے ایک چیلنچ تھا جسے وقت مقررہ پرکمپنی نے مکمل کیا اوراس کا افتتاح نومبر2010 میں کردیاگیا۔ مشاعرمقدسہ ٹرین سروس پر 6 ارب 65 کروڑ سعودی ریال سے زیادہ لاگت آئی۔ 
شٹل ٹرین پروجیکٹ کے تحت 17 ٹرینز لائی گئیں جن میں مجموعی طورپر204 بوگیاں تھیں۔ ہربوگی میں 300 افراد کی گنجائش ہے۔
ریلوے لائن کنکریٹ کے مضبوط ستونوں پربنائی گئی ہے جس کی مجموعی لمبائی 18.1 کلومیٹرہے جبکہ زمین سے ٹرین پل کی مجموعی بلندی 8 سے 10 میٹر کے درمیان ہے بعض مقامات پراس کی زمین سے بلندی 45 میٹرتک بھی ہے۔ 
فی گھنٹہ مشاعر مقدسہ ٹرین سروس کی مسافروں کو منتقل کرنے کی گنجائش 72 ہزارہے جویقینا حجاج کے لیے ایک مثالی سہولت ہے کہ ماضی میں جو مسافت کئی گھنٹوں میں طے ہوتی تھی اب محض چند منٹوں تک سمٹ گئی ہے۔ 
ٹرین کے دوانجن ہوتے ہیں جو دونوں جانب جڑے ہیں دونوں ٹریکس پرچلنے والی ٹرینوں کی آمد ورفت یکساں ہوتی ہے, ٹرین شٹل سروس فراہم کرتی ہے جبکہ ٹریکس بھی یک رویہ ہیں۔ 
مشاعرمقدسہ (منی ، مزدلفہ اورعرفات) میں 9 اسٹیشنز بنائے گئے ہیں جن کا آغاز مکہ مکرمہ سے ہوتا ہے اورپہلا اسٹاپ منی دوسرا عرفات اور تیسرا مزدلفہ ہے۔ ہراسٹیشن 300 میٹرطویل ہے۔ 
شٹل ٹرین سروس جسے میٹرومکہ بھی کہا جاتا ہے کے افتتاح کے بعد سے اس منصوبے کوہربرس ترقی دی جارہی ہے۔ سعودی ریلوے کی زیرنگرانی چلنے والا یہ منصوبہ دراصل مملکت کے ویژن 2030 کے مطابق ہے ۔  
میٹرومکہ منصوبے سے ہزاروں افراد کو روزگار کے مواقع میسرآئے جبکہ ہربرس حج سیزن کے دوران اس منصوبے پر7500 سے زائد افراد کو جن میں غیرملکی بھی شامل ہیں عارضی بنیادوں پرروزگارکے مواقع میسرآتے ہیں۔ 

 ازدحام پرقابوپانے کےلیے ’کراوڈ کنٹرولنگ‘ یونٹ قائم کیا گیا(فوٹو، ٹوئٹر)

ادارے کے اہداف کے مطابق سالانہ بنیاد پراس منصوبے کی استعداد کارمیں اضافہ کرنا ہے جس کے تحت سال 2030 میں میٹرومکہ کی افرادی گنجائش کو بڑھا کر50 لاکھ تک پہنچادینا ہے۔ 

ہجوم کومنظم کرنا 

مشاعرمقدسہ میں جہاں لاکھوں افراد بیک وقت ایک ہی مقام پرموجود ہوتے ہیں وہاں سے انہیں دوسرے مقام پرمنتقل کرنا یقینا ایک بہت ہی مشکل مرحلہ ہے جس کےلیے انتہائی اعلی تجربے اور مہارت کی ضرورت ہوتی ہے۔ 

ریلوے انتظامیہ اور وزارت حج ودیگراداروں کے اشتراک و تعاون سے ’کراوڈ کنٹرولنگ‘ یعنی ہجوم کو قابوکرنا کے لیے ایک علیحدہ یونٹ قائم کیا گیا جس کی نگرانی وزارت داخلہ کے ذمہ تھی ۔ وزارت کے ذیلی ادارے اس پروجیکٹ پرکام کرتے ہیں۔ 
ایام حج میں جب حجاج کے قافلے منی سے عرفات کےلیے روانہ ہوتے ہیں تو انہیں منظم رکھنا کافی دقت طلب امرہوجاتا ہے جبکہ لوگوں کی تعداد بھی لاکھوں میں ہو۔ 
اس صورتحال کے پیش نظر کراوڈ کنٹرولنگ کے ماہرین کی خدمات حاصل کی گئیں جن کے مشورے پرریلوے پلیٹ فارمز کی ڈیزائیننگ کی گئی۔ 

کورونا کی وجہ سے گزشتہ دوبرس میٹرومکہ نہیں چلائی گئی(فوٹو، ٹوئٹر)

 منصوبے کا مقصد لوگوں کو ازدحام کا سامنا کیے بغیر ریلوے میں سوار کرنا اور انکی منزل تک پہنچانا تھا۔ ہجوم کومنظم کرنے والے ماہرین کی جانب سے منظورشدہ منصوبے کے تحت مختلف ممالک کے مملکت میں رہنے والے افراد کی خدمات حاصل کی گئیں تاکہ وہ اپنی زبانوں میں اپنے ملک سے تعلق رکھنے والے حجاج کی بہترانداز میں رہنمائی کرسکیں۔  
میٹرومکہ کے ابتدائی برسوں میں محدود تعداد میں حجاج کو یہ سہولت فراہم کی گئی تھی تاہم ہربرس حجاج کی تعداد میں اضافہ کیاجاتا رہا۔ 

کورونا کے دوران میٹرومکہ  

کورونا کی وبا کا آغاز حج 2020 سے ہوا تھا جس کے باعث حج انتہائی محدود تعداد میں ہوا اسی لیے سال 2020 میں حج کے دوران میٹرومکہ استعمال کرنے کی ضرورت نہیں آئی۔ 

سال 2021 میں بھی کورونا وائرس کی عالمی صورتحال کے باعث بیرون مملکت سے عازمین حج کی آمد پرپابندی عائد کی گئی تھی جس کے باعث اندرون مملکت سے بھی حجاج کی تعداد محدود ہونے کے باعث ایام حج میں مشاعر ٹرین یا میٹرومکہ کے استعمال کی نوبت نہیں آئی۔  
امسال 2022 میں مجموعی طورپرعازمین کی تعداد 10 لاکھ ہے جن میں بیرون مملکت سے 8  لاکھ 50 ہزار جبکہ اندرون مملکت سے ڈیرھ لاکھ عازمین فریضہ حج ادا کررہے ہیں۔ 
اس حوالے سے میٹرومکہ پروجیکٹ کی ذمہ دار کمپنی ’سار‘ (سعودی ریلوے) کا کہنا ہے کہ ایام حج کے لیے میٹرومکہ کی تمام سروسز مکمل طورپربحال کردی گئی ہیں جبکہ تجرباتی ڈرائیوکی مدت بھی کامیابی سے مکمل کرلی گئی ہے۔ 
میٹرومکہ امسال حج ایام میں ہرطرح سے خدمات فراہم کرنے کےلیے تیار ہے۔ سعودی ریلوے کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا کہ حج کے لیے تمام انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں تاکہ حجاج کرام کو کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے اور وہ آسانی وسکون سے حج کے ارکان ادا کریں۔ 

 سترکی دھائی میں عازمین کے قافلے بسوں اورٹرکوں میں آیا کرتے تھے(فوٹو، ٹوئٹر)

ٹرک سے میٹرومکہ تک 

ستر(70 )کی دہائی میں جن افراد نے حج کیا تھا وہ اس امر سے بخوبی واقف ہیں کہ ایام حج میں ٹرانسپورٹ کی سہولت کس قدر اہم ہوتی ہے۔ 

اس زمانے میں اندرون مملکت سے عازمین حج کے قافلے خصوصی ٹرکوں اوربغیر ایئرکنڈیشنڈ بسوں وگاڑیوں کے ذریعے مکہ مکرمہ اور وہاں سے مشاعر مقدسہ پہنچا کرتے تھے۔ شاہراہوں کی تنگی تیز رفتار ٹرانسپورٹ کی عدم موجودگی کے باعث 20 کلومیٹرکی مسافت بھی گھنٹوں پرمحیط ہوجایا کرتی تھی۔ 
سعودی اعلی قیادت کا یہ کارنامہ ہے کہ ان کے پیش نظرہمیشہ سے ہی ضیوف الرحمان کی خدمت مقدم رہتی ہے اسی نظریے کے تحت حج کے حوالے سے ہربرس جدت پیدا کی جاتی رہی اور یہ سفرجاری رہا۔ 
ٹرکوں اور بغیر ایئرکنڈیشنڈ بسوں کے برعکس اب حجاج کے قافلے ایئرکنڈیشنڈ بسوں اور میٹرو سروس کے ذریعے فریضہ حج ادا کررہے ہیں جس نے ان کے سفرحج کے مراحل کو انتہائی آسان بنا دیا ہے۔

شیئر: