Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عدالت غیرملکی مداخلت سے متعلق دلیل سے مطمئن نہیں: سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ

تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ’سفارتی تعلقات کے پیش نظر عدالت مبینہ مراسلے سے متعلق کوئی حکم جاری نہیں کرسکتی‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
سپریم کورٹ آف پاکستان نے قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کے خلاف از خود نوٹس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے۔
عدالت عظمیٰ کی جانب سے جاری کیے گئے تفصیلی فیصلے میں ڈپٹی سپیکر کی تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے کی رولنگ کو غیر آئینی قرار دے دیا گیا ہے۔
بدھ کی رات گئے جاری کیا گیا سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ 86 صفحات پر مشتمل ہے جو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے تحریر کیا ہے۔
 ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کے خلاف ازخود نوٹس پر فیصلے کا آغاز سورۃ الشعرا سے کیا گیا ہے۔ تفصیلی فیصلے کے مطابق ’چیف جسٹس آف پاکستان کے گھر اجلاس میں 12 ججز کی جانب سے ازخودنوٹس کی سفارش کی گئی تھی۔‘
’عدالت عظمیٰ نے آئین پاکستان کے تحفظ کے لیے ڈپٹی سپیکر کی رولنگ پر ازخود نوٹس لیا، ڈپٹی سپیکر کی جانب سے تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے کا فیصلہ غیر آئینی ہے۔‘
 فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ’وزیراعظم کی جانب سے اسمبلیاں تحلیل کرنے کا حکم بھی غیر قانونی ہے اور اس اقدام کو بھی کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔‘
عدالت عظمیٰ کے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ’ڈپٹی سپیکر نے آرٹیکل 95 کو نظر انداز کیا اور آرٹیکل 5 کے تحت رولنگ دی جو کہ ان کے دائرہ اختیار میں نہیں تھا۔‘
تفصیلی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ ’تحریک انصاف کے وکیل کے مطابق غیر ملکی مراسلے کے تحت حکومت گرانے کی دھمکی دی گئی۔‘
’مبینہ مراسلے پر ڈپٹی سپیکر نے قومی اسمبلی میں بحث کرائی اور نہ ہی یہ مبینہ مراسلہ قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا۔ ’ڈپٹی سپیکر نے رولنگ دینے کا فیصلہ ذاتی طور پر وزیر قانون  کے کہنے پر کیا۔’
عدالت عظمیٰ کے فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’قومی سلامتی کے نام پر ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کو تسلیم کیا جاسکتا ہے نہ ہی ان کی رولنگ کو آئینی تحفظ حاصل ہے۔‘

’ڈپٹی سپیکر کی رولنگ میں یہ نہیں بتایا گیا کہ مبینہ مراسلے کے مطابق حکومت گرانے کے عمل میں کون شریک ہے‘ (فائل فوٹو: پی ایم آفس)

’ڈپٹی سپیکر کی رولنگ میں نہیں بتایا گیا کہ مبینہ غیر ملکی مراسلے کے مطابق وزیراعظم کو ہٹانے کے لیے اپوزیشن کے کسی رکن نے کسی دوسرے ملک سے رابطہ کیا۔‘
عدالت عظمیٰ کے تفصیلی فیصلے میں یہ کہا گیا ہے کہ ’ڈپٹی سپیکر کی تفصیلی رولنگ میں یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ مبینہ مراسلے کے مطابق حکومت گرانے کے عمل میں کون شریک ہے۔‘
’دو اپریل کو اس وقت کے وزیر قانون نے بیرونی مداخلت سے متعلق کمیشن قائم کرنے کا کہا۔ انکوائری کمیشن کا قیام اس بات کا غماز ہے کہ سابق حکومت کو بیرونی مداخلت کا شک تھا۔‘
سپریم کورٹ کے مطابق ’ڈپٹی سپیکر نے قومی سلامتی کو جواز بنا کر تحریک عدم اعتماد مسترد کی، بیرونی سازش کے نامکمل، ناکافی اور غیر مصدقہ حقائق سپیکر کو پیش کیے گئے۔‘
عدالت کے سامنے بیرونی سازش سے متعلق ثبوتوں میں سے صرف ڈپٹی سپیکر کا بیان ہے، عدالت غیرملکی مداخلت سے متعلق دلیل سے مطمئن نہیں۔

عدالت عظمیٰ کے مطابق ’ڈپٹی سپیکر نے آرٹیکل 95 کو نظر انداز کیا اور آرٹیکل 5 کے تحت رولنگ دی جو کہ ان کے دائرہ اختیار میں نہیں تھا‘ (فائل فوٹو: قومی اسمبلی ٹوئٹر)

تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ’مبینہ غیر ملکی مراسلہ ایک خفیہ سفارتی دستاویز ہے اور سفارتی تعلقات کے پیش نظر عدالت مبینہ مراسلے سے متعلق کوئی حکم جاری نہیں کرسکتی۔‘
عدالت عظمیٰ کے مطابق ’قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان کے اندرونی معاملات میں بیرونی مداخلت کو تسلیم کیا گیا، اس کے اعلامیے میں لکھا تھا کہ اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد میں کوئی بیرونی سازش نہیں کی، سابق حکومت نے بیرونی سازش کے خلاف کوئی انکوائری بھی نہیں کرائی۔‘

شیئر: