Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ میں جنگ بندی کے بعد ایندھن کے ٹرکوں کا داخلہ شروع

جنگ بندی کی خلاف ورزی ہوئی تو اسرائیل سخت جواب دینے کا حق رکھتا ہے۔ فوٹو اے ایف پی
مصر کی ثالثی میں اسرائیل اور اسلامی جہاد کے عسکریت پسندوں کے درمیان پیر سے جنگ بندی کے بعد  ایندھن کے  درجنوں  ٹرک غزہ میں داخل ہوئے ہیں۔
اے ایف پی نیوز کے مطابق اس جنگ بندی سے امید پیدا ہو رہی ہے کہ درجنوں فلسطینیوں کی ہلاکت کا سبب بننے والا  شدیدتنازع ختم ہو گیا ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ تین دن کی شدید لڑائی میں ہلاک ہونے والے 44 افراد میں 15 بچے بھی شامل ہیں۔صحت  حکام نے بتایا کہ فلسطینی انکلیو میں 360 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں، جسے اسلامی گروپ حماس چلاتا ہے۔
اے ایف پی کے ایک صحافی نے ایندھن سے لدے ٹرکوں کو جنوبی غزہ جانے والے سامان کی گزرگاہ سے فلسطین میں  داخل ہوتے دیکھا گیا ہے۔
ایندھن سے لدے ٹرکوں کے داخلے کے بعد وہاں پٹرول اور ڈیزل کی  شدید قلت ختم ہو جائے  گئی، اس قلت کے باعث علاقے میں موجود  واحد پٹرول سٹیشن ہفتے کے روز بند کردیا گیا تھا۔
غزہ میں گذشتہ سال کی گیارہ  روزہ جنگ میں فلسطینی ساحلی علاقے کو تباہ کرنے کے بعد  اتوار کو بدترین لڑائی کو روکنے کے لیے مقامی وقت کے مطابق رات ساڑھے گیارہ بجے جنگ بندی کےآغاز کے بعد ضروری سامان کی آمد کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔

اسرائیل نے  اسلامی جہاد کے ٹھکانوں پر شدید فضائی بمباری کی تھی۔ فوٹو گیٹی امیج

جنگ بندی کے دوران ہونے والے حملوں اور راکٹ حملوں کے باوجود کسی بھی فریق نے راتوں رات معاہدے کی کسی بڑی خلاف ورزی کی اطلاع نہیں دی۔
غزہ کے قریب رہنے والے اسرائیلیوں کو  بم پناہ گاہوں کے قریب دیکھتے ہوئے اسرائیلی فوج  کے ترجمان کی جانب سے کہا گیا ہے  کہ پیر کو سرحدی علاقےسے منسلک سڑکیں بتدریج دوبارہ کھول دی  جائیں گی اور یہ کہ  پابندیاں بتدریج ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے جنگ بندی کا خیرمقدم کرتے ہوئے جنگ بندی میں مثبت کردار ادا کرنے پر مصرکے صدر عبدالفتاح السیسی کا شکریہ ادا کیا ۔
ادھر اقوام متحدہ کے مشرق وسطیٰ کے امن مندوب تور وینسلینڈ نے اپنے  بیان میں کہا ہے کہ صورتحال اب بھی بہت نازک ہےاور میں فریقین سے جنگ بندی کی پابندی کی اپیل کرتا ہوں۔
اسرائیلی وزیراعظم یائر لیپڈ کے دفتر سے اتوار کو دیر گئے مصر کی کوششوں کا شکریہ ادا کیا گیا ہے تاہم کہا گیا ہے کہ اگر جنگ بندی کی خلاف ورزی کی جاتی ہےتو اسرائیل سخت جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

کسی بھی فریق نے  معاہدے کی بڑی خلاف ورزی کی اطلاع نہیں دی۔ فوٹو اے ایف پی

ادھر اسلامی جہاد نے بھی جنگ بندی کو قبول کیا ہے تاہم  اسلامی جہاد کی جانب سے بھی ایسے ہی لب و لہجے میں جواب دیا  گیا ہے کہ وہ بھی کسی  جارحیت کا  جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
واضح رہے کہ جمعہ کو اسرائیل نے غزہ میں اسلامی جہاد کے ٹھکانوں پر شدید فضائی اور توپ خانے سے بمباری کی تھی، جس کے  جواب میں عسکریت پسندوں نے کارروائی کرتے ہوئے سینکڑوں راکٹ فائر کیے تھے۔
سینئر اسرائیلی سفارتی اہلکار نے کہا کہ اسلامی جہاد کو  ایک بہت ہی سنگین دھچکا لگایا گیا ہے، اس کارروائی نے انہیں دہائیاں پیچھے دھکیل دیا ہے۔

شیئر: