پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کی پولیس سوشل میڈیا پر ہدف تنقید ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے گذشتہ رات پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شہباز گل کے ڈرائیور کی اہلیہ کو ان کے گھر سے حراست میں لیا لیکن ان کی شیرخوار بیٹی کو گھر چھوڑ آئے۔
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو اس وقت وائرل ہے جس میں عدالت میں ایک شخص بھیڑ کے بیچ ایک بچی کو لے کر جارہا ہے۔
مزید پڑھیں
-
شہباز گِل کے بیان سے ہمیں نقصان ہوا ہے: وزیراعلٰی پرویز الٰہیNode ID: 691571
-
شہباز گل کے ڈرائیور کے گھر چھاپہ و گرفتاریاں، عمران خان کی مذمتNode ID: 691791
-
شہباز گِل کہاں ہیں کسی کو پتا ہو تو مجھے بھی بتائیں: فواد چودھریNode ID: 691801
صحافی عامر سعید عباسی نے بھی اس ویڈیو کو شیئر کیا اور لکھا کہ ’ہماری پولیس اوپر سے آئے حکم کو مانتے ہوئے بڑا ظلم کر گزرتی ہے۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’اسلام آباد پولیس نے شہباز گل کے ڈرائیور کی اہلیہ کو رات سے گرفتار کیا ہوا ہے۔ اس کی دس ماہ کی بیٹی رات سے رو رہی ہے۔‘
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’نڈھال بچی کو عدالتی پیشی پر پولیس نے ماں کے پاس جانے سے روکے رکھا۔‘
ہماری پولیس اوپر سے آئے حکم کو مانتے ہوئے بڑا بڑا ظلم کرگزرتی ہے
اسلام آباد پولیس نے شہباز گل کے ڈرائیور کی اہلیہ کو رات سے گرفتار کیا ہوا ہے اسکی دس ماہ کی بیٹی رات سے رو رہی ہے نڈھال بچی کو عدالت پیشی پر پولیس نے ماں کے پاس جانے سے روکے رکھا، جج کے حکم پر بچی ماں کے حوالے pic.twitter.com/T8ZVOwioDE
— Aamir Saeed Abbasi (@AmirSaeedAbbasi) August 11, 2022
اس ویڈیو پر پی ٹی آئی نے مؤقف دیتے ہوئے کہا کہ ’شہباز گل کے ڈرائیور کی 10 ماہ کی بچی بھی عدالت میں پیش۔ کوئی بتائے اس خاتون کا کیا کیا قصور ہے؟ یہ کیوں عدالت کے چکر کاٹ رہی ہے؟‘
شہباز گل کے ڈرائیور کی 10ماہ کی بچی بھی عدالت پیش- کوئی بتائے اس خاتون کا کیا قصور ہے, یہ کیوں عدالتوں کے چکر کاٹ رہی ہے!! #شہباز_گل_کو_رہا_کرو
pic.twitter.com/8APG54QzXh— PTI (@PTIofficial) August 11, 2022
صحافی خرم اقبال کے مطابق ’شہباز گل کے ڈرائیور کی کمسن بچی کو پولیس نے والدہ سے ملنے نہیں دیا جس پر بچی عدالت میں زار و قطار رونے لگی۔ جج کے حکم پر بچی کو والدہ سے ملوایا گیا۔‘
شہباز گل کے ڈرائیور کی کمسن بچی کو پولیس نے والدہ سے ملنے نہیں دیا جس پر بچی عدالت میں زارو قطار رونے لگی، جج کے حکم پر بچی کو والدہ سے ملوایا گیا۔ pic.twitter.com/pLXoaGGJnF
— Khurram Iqbal (@khurram143) August 11, 2022
اس حوالے سے مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے ایک ٹوئٹر بیان میں کہا کہ ’میری اطلاعات کے مطابق بچی ساتھ نہیں ہے مگر بچی کی ماں کو بھی رہا کر دینا چاہیے۔‘
’میں نے رانا ثنا اللہ سے بات کی ہے۔ کسی کے ساتھ زیادتی نہیں ہونی چاہیے۔ ہمارے ساتھ زیادتی کرنے والوں کے ساتھ بھی نہیں۔‘
واضح رہے پی ٹی آئی رہنما شہباز گل 9 اگست سے پولیس کی حراست میں ہیں اور ان پر الزام ہے کہ انہوں پاکستانی فوج کو بغاوت پر اکسانے کی کوشش کی۔
میری اطلاعات کے مطابق بچی ساتھ نہیں ہے مگر بچی کی ماں کو بھی رہا کر دینا چاہیے۔ میں نے رانا صاحب سے بات کی ہے۔ کسی کے ساتھ زیادتی نہیں ہونی چاہیے۔ ہمارے ساتھ زیادتی کرنے والوں کے ساتھ بھی نہیں۔ https://t.co/X5ROIE5Uwf
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) August 11, 2022
شہباز گل کے ڈرائیور اور ان کی اہلیہ پولیس کی حراست میں ہیں۔
اسلام آباد پولیس نے شہباز گل کے ڈرائیور کے گھر پر چھاپے کے حوالے سے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’شہباز گل کے ڈرائیور کے گھر چھاپے اور گرفتاری کا عمل قانونی ہے، ڈرائیور کے اہلِ خانہ نے کارِ سرکار میں عملی مزاحمت کی۔‘
پولیس کا مزید کہنا تھا کہ ’جہاں کہیں بھی قانونی کارروائی کی ضرورت پڑی پولیس اپنا کام کرے گی۔ کیس کا دائرہ کار اسلام آباد کے علاوہ دیگر صوبوں تک بھی پھیلایا جاسکتا ہے۔ جو لوگ ثبوت چھپانے یا شواہد مٹانے میں ملوث پائے گئے ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔‘
جو لوگ غلط خبریں اور عوام میں اشتعال پھیلا رہے ہیں ان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔اسلام آباد کیپیٹل پولیس قانون کی عملداری کو یقینی بنائے گی۔
3/3#ICTP #OPS— Islamabad Police (@ICT_Police) August 11, 2022