سعودی عرب کیساتھ مضبوط تعلقات، کثیرجہتی تعاون ہے: شہبازشریف
اقتصادی استحکام کو ایجنڈے پر سرفہرست رکھا ہے۔(فوٹو الشرق الاوسط)
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ مضبوط برادرانہ تعلقات ہیں جس نے دونوں ملکوں کے درمیان کثیرجہتی تعاون جدید خطوط پر استوار کرنے کا موقع دیا ہے۔
سعودی عرب کے اخبار الشرق الاوسط سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ ’پاکستان کے تجدد پذیر اقتصادی منظرنامے اور سعودی وژن 2030 نے اقتصادی، سیاسی اور ثقافتی تعاون کے نئے مواقع فراہم کیے ہیں۔ یہ انفارمیشن ٹیکنالوجی، کھیتی باڑی، فوڈ سیکیورٹی، ماحولیات، تجدد پذیر توانائی، دفاع، سیاحت، کارکنان کے روزگار اور ٹریننگ پر مشتمل ہیں۔‘
پاکستان کے 75 ویں یوم آزادی کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے اقتصادی اصلاحات کو اپنے ملک کی ترجیحات میں سرفہرست رکھا ہے۔ اس حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ ’معیشت ہی وہ بڑا چیلنج ہے جس کا اس وقت ہمیں سامنا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ مخلوط حکومت نے اقتصادی استحکام کو ایجنڈے پر سرفہرست رکھا ہے۔ اقتصادی کفایت شعاری کے لیے اصلاحات کا پروگرام نافذ کرنے جارہے ہیں‘۔
شہباز شریف نے جموں و کشمیر پر سنجیدہ گفتگو کے آغاز کو انڈیا کی جانب سے بے قصور کشمیریوں کے ساتھ وحشیانہ سلوک اورغیر قانونی اقدامات بند کرنے سے مربوط کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’جموں و کشمیر ہی پاکستان اور انڈیا کے درمیان بنیادی تنازع ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہش کے مطابق اس کے حتمی حل تک یہی پاکستان کی خارجہ پالیسی کا سرفہرست مسئلہ رہے گا۔‘
عالمی معیشت اور فوڈ سیکیورٹی پر یوکرین کی جنگ کے منفی اثرات کا تذکرہ کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ’ خوراک اور ایندھن کے مہنگے نرخوں کے پریشان کن اثرات دنیا بھر میں محسوس کیے جارہے ہیں۔ ان میں ترقی یافتہ ممالک بھی شامل ہیں۔‘
’پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کو کئی عشروں سے انتہائی افراط زر کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ مہنگائی کے اثرات بہت زیادہ واضح ہیں۔ خاص طور پر موجودہ اقتصادی چیلنجوں کی روشنی میں اس کے اثرات نمایاں ہیں۔‘
وزیراعظم پاکستان نے بحراسود کی بندرگاہوں سے یوکرین کے غلے کی منتقلی کے حوالے سے اقوام متحدہ، روس، یوکرین اور ترکی کے درمیان ہونے والے معاہدوں کا خیرمقدم کیا اور امید ظاہر کی کہ ایسے اقدامات خوراک کی قلت کے مسئلے کا بوجھ کم کرنے میں معاون ثابت ہوں گے۔