عرب نیوز کے مطابق شام کے صدر بشار الاسد کی افواج نے توپ خانے کا استعمال کیا جس کا ایک گولہ سرحدی قصبے الباب کی ایک مصروف مارکیٹ میں گرا۔ یہ علاقہ ترک حکومت کے حامی شامی جنگجوؤں کے زیرقبضہ ہے۔
اس واقعے میں 15 عام شہریوں کی ہلاکت ہوئی۔
دوسری جانب شام کے نیم خود مختار کرد علاقے میں ترک افواج کے ایک حملے میں چار بچوں کی موت واقع ہوئی جبکہ 11 افراد زخمی ہو گئے۔
یہ واقعہ شمالی شام کے حساکہ شہر میں لڑکیوں کے ایک تربیتی مرکز کے قریب پیش آیا۔
پرتشدد واقعات میں تیزی حال ہی میں شام کی کرد ڈیموکریٹک فورسز کی جانب سے ترک افواج اور ان کے حمایت یافتہ جنگجوؤں کے خلاف کارروائیوں کے بعد آئی ہے۔
شام کے کُرد جنگجوؤں کو بشار الاسد کی افواج کی حمایت حاصل ہے۔
برطانیہ میں قائم سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نامی تنظیم نے شام میں اپنے مقامی ذرائع کے حوالے سے ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے تاہم شام کی افواج کے ترجمان عام شہریوں کی ہلاکتوں کا باعث بن جانے والے کسی حملے میں ملوث ہونے سے انکار کیا ہے۔
مارکیٹ پر حملے کے بعد عینی شاہدین کے مطابق ہر طرف کٹے پھٹے انسانی اعضا بکھرے نظر آئے جبکہ پھلوں اور سبزیوں کی ریڑھیوں کے ٹکڑے دور تک اڑ کر گئے۔
شام کے نیم خود مختار کرد علاقے میں ترک افواج کے ایک حملے میں چار بچوں کی موت واقع ہوئی۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
گزشتہ دنوں کرد جنگجوؤں کی جانب سے ترکی پر حملے کے بعد ترک افواج شام کے نیم خودمختار کرد علاقوں میں حملوں میں تیزی لائی ہے۔
ترک حکومت سیرین ڈیفنس فورسز کے کرد بازو کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتی ہے جبکہ امریکہ نے اس کے ساتھ مل کر داعش کے جنگجوؤں کے خلاف شام میں آپریشن کیا تھا۔