Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سڑک سے گزرتی خواتین کی ویڈیوز بنانے‘ پر لاہور پولیس کا اہلکار معطل

پنجاب پولیس نے اہلکار کو معطل کرکے انکوائری کا اعلان کیا ہے (فوٹو: ویڈیو گریب)
پاکستان کے دوسرے بڑے شہر لاہور میں ٹریفک پولیس کے ایک اہلکار کو ’سڑک سے گزرتی خواتین کی ویڈیوز‘ بنانے کے الزام میں معطل کردیا گیا ہے۔
پاکستان میں سوشل ٹائم لائنز پر مبینہ طور پر ایک ٹریفک پولیس اہلکار کی جانب سے سڑک سے گزرتی خواتین کی بنائی گئی ویڈیوز شیئر کرتے ہوئے لکھا گیا تھا کہ ’اہلکار انہیں اپنے ٹک ٹاک اکاؤنٹ پر شیئر کررہا ہے۔‘
ٹریفک اہلکار سے منسوب ویڈیو شیئر کرنے والوں نے لکھا تھا کہ ’پتہ نہیں یہ کہاں کا ہے لیکن ادارے کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔‘

ٹریفک پولیس اہلکار سے متعلق ویڈیوز اور اس پر ردعمل میں اضافہ ہوا تو جمعہ کو پنجاب پولیس نے اعلان کیا کہ ’سی ٹی او لاہور نے ٹریفک اسسٹنٹ کو سڑک سے گزرتی خواتین کی ویڈیوز بنانے اور سوشل میڈیا پر لگانے پر فوری معطل کر کے انکوائری کا آغاز کردیا ہے۔‘
پنجاب پولیس کے آفیشل ہینڈل سے کی گئی ٹویٹ میں مزید لکھا گیا کہ ’انکوائری رپورٹ کی روشنی میں سخت محکمانہ کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ فورس کی بدنامی کا باعث بننے والے عناصر کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔‘

نمرہ جبین نے اپنے ردعمل میں پولیس کارروائی کو سراہا تو لکھا کہ ’اس کو سخت سے سخت سزا دی جائے تاکہ کوئی بھی پولیس والا شخص ایسا کرنے کی جرات نہ کرے۔۔‘
پنجاب پولیس کی جانب سے ٹویفک پولیس اہلکار کے خلاف کی گئی کارروائی کے اعلان پر متعدد صارفین نے اسی سے ملتے جلتے مسائل کی نشاندہی کرکے ان کے حل کا مطالبہ کیا۔

معہد بن ساجد نے لکھا کہ ’بہت سے پولیس اور ڈولفن اہلکار بھی عام شہریوں کی تلاشی یا ناکے کی ویڈیوز ٹک ٹاک یا مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ڈالتے ہیں۔ جس سے عام شہریوں کی تزلیل ہوتی ہے۔ ان کے خلاف بھی ایکشن لیں۔‘

شیئر: