امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک ایسے وقت میں پاکستان کے نیوکلیئر پروگرام سے متعلق خدشات کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کو ایک خطرناک ملک قرار دیا جب دونوں ملکوں کی جانب سے باہمی تعلقات میں بہتری لانے کی کوششیں جاری تھیں۔
وزیراعظم شہباز شریف کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کے موقع پر امریکی صدر کے ساتھ مختصر ملاقات اور پھر جاری ہونے والی تصویر کے بعد حکومتی حلقوں کی طرف سے یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ پاک امریکہ تعلقات جو سابق دور حکومت میں بہتر نہیں تھے اب بہتری کی جانب گامزن ہو رہے ہیں۔
اس کے بعد وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا دورہ امریکہ اور وہاں ہونے والی ملاقاتوں سے بھی یہی پیغام ملا۔ اس تاثر کو مزید تقویت اس وقت ملی جب آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے امریکہ کا دورہ کیا اور امریکی مشیر قومی سلامتی سمیت پینٹاگون میں اعلی حکام سے ملاقاتیں کیں۔
مزید پڑھیں
-
پاکستان کا ایٹمی پروگرام بے قاعدہ ہے، صدر بائیڈن کا الزامNode ID: 709186