وزیراعظم قانون کے مطابق آرمی چیف کا تقرر کریں گے، حکمران اتحاد
وزیراعظم قانون کے مطابق آرمی چیف کا تقرر کریں گے، حکمران اتحاد
پیر 17 اکتوبر 2022 19:17
حکمران اتحاد کا کہنا ہے کہ غنڈہ گردی اور دھونس کی بنیاد پر آئین، جمہوریت اور نظام کوغلام نہیں بننے دیا جائے گا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے حکمران اتحاد نے کہا ہے کہ وزیراعظم پاکستان قانون کے مطابق آرمی چیف کی تقرری کا فیصلہ کریں گے، ’یہ تقرری کسی فارن فنڈڈ فتنے کی دھونس، دھمکی اور ڈکٹیشن پر نہیں ہوگی۔‘
پیر کو جاری مشترکہ بیان میں حکمران اتحاد کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ’آرمی چیف، حساس اداروں کی قیادت، افسران، چیف الیکشن کمشنر سمیت دیگر کو نشانہ بنانے کا مقصد ’بلیک میلنگ‘ ہے جو قطعا سیاسی رویہ نہیں بلکہ سازش کا حصہ ہے جسے کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔‘
’آئین اور قانون میں واضح ہے کہ آرمی چیف سمیت دیگر عہدوں پر تقرری وزریراعظم کا دستوری اختیار ہے۔‘
اتحادی جماعتوں نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا الیکشن جلد کرانے کا مطالبہ دوٹوک طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں انتخابات کب ہونے ہیں، اس کا فیصلہ حکومتی اتحادی جماعتیں کریں گی۔
’الیکشن کا فیصلہ کسی جتھے کو طاقت کی بنیاد پر مسلط کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ قانون ہاتھ میں لینے والوں کو آئین اور قانون کے مطابق نمٹیں گے۔‘
بیان میں سابق صدر آصف علی زرداری ، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف بیان اور الزامات کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔
’اقتدار سے محروم شخص قومی اداروں کو ایک سوچے سمجھے ایجنڈے کے تحت نشانہ بنا رہا ہے۔ پاک فوج کے شہدا کے خلاف غلیظ مہم، فوج میں بغاوت کے بیانات اور حوصلہ افزائی جیسے اقدامات ملک دشمنی کے مترادف ہیں جن سے آئین اور قانون کے مطابق نمٹا جائے گا۔غنڈہ گردی اور دھونس کی بنیاد پر آئین، جمہوریت اور نظام کوغلام نہیں بننے دیا جائے گا۔‘
بیان میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ ملک کی معیشت اور سیلاب متاثرین کی بحالی اس وقت اولین قومی ترجیح ہے جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
حکمران اتحاد کا کہنا تھا کہ حکومت، اداروں اور عوام کا اتفاق ہے کہ سیاسی عدم استحکام پیدا کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی جبکہ معیشت کو پٹڑی سے اتارنے اور وسائل کی متاثرین سیلاب تک رسائی کے عمل کو کسی صورت متاثر نہیں ہونے دیا جائے گا۔
’16 اکتوبر2022 کو ہونے والے ضمنی انتخابات کے بعد اتحادی حکومت کی قومی اسمبلی میں نشستوں کی تعداد 174 سے بڑھ کر 176 ہو گئی ہے جبکہ فتنے کے تکبر کی وجہ سے قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کی 8 نشستیں کم ہو گئی ہیں۔‘