Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شاہ زیب قتل کیس: ’پاکستان میں اشرافیہ کو سزا دینا تقریباً ناممکن ہے‘

شاہ زیب خان کو 2012 میں کراچی میں قتل کیا گیا تھا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کی سپریم کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس میں سزا یافتہ شاہ رخ جتوئی اور دیگر ملزمان کو رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔
شاہ رخ جتوئی اور دیگر افراد کی رہائی کا فیصلہ منگل کو سپریم کورٹ میں جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سنایا۔
سماعت کے دوران ملزمان کے وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ اس کیس میں فریقین کا پہلے ہی راضی نامہ ہوچکا ہے۔ ملزمان کا دہشت پھیلانے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ قتل کے واقعے کو دہشت گردی کا رنگ دیا گیا۔
دلائل سننے کے بعد سپریم کورٹ نے ملزمان پر لگائی ہوئی انسداد دہشت گردی کی دفعات ختم کرتے ہوئے رہائی کا حکم دیا۔
سپریم کورٹ کے باہر شاہ رخ جتوئی کے وکیل لطیف کھوسہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مقتول کے خاندان کی شاہ رخ جتوئی سے صلح ہو گئی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ دونوں خاندانوں کے آپس میں تعلقات اچھے ہوگئے ہیں۔
’مجھے یہ کہنے کی ضرورت نہیں ہے کہ شاہ رخ قتل میں ملوث تھا یا نہیں، اب صلح ہوگئی ہے تو مزید بات نہیں کرنی چاہیے۔‘
شاہ رخ جتوئی کی رہائی کے حکم پر پاکستانی سوشل میڈیا پر صارفین غم و غصے کا اظہار کررہے ہیں۔
صحافی و اینکرپرسن ماریہ میمن نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’شاہ رخ جتوئی کی بریت یہ ثابت کرتی ہے کہ پاکستان میں اشرافیہ کو سزا دینا تقریباً ناممکن ہے۔‘
انہوں نے سوال کیا کہ اگلی رہائی کسی ہے، ظاہر جعفر کی یا شاہنواز عامر کی؟
وکیل تیمور ملک نے ایک ٹویٹ میں لکھا ’سپریم کورٹ سے شاہ رخ جتوئی کے بری ہونے پر مایوسی ہوئی۔‘
انہوں نے طنزیہ تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ’امیر اور طاقتور لوگ اس ملک میں کچھ غلط کر ہی نہیں سکتے۔‘
سید زین رضا نامی صارف نے لکھا ’تو شاہ رخ جتوئی جیل سے باہر آگئے۔ ہمارا عدالتی نظام لاؤڈ اینڈ کلیئر پیغام دے رہا ہے کہ امیر قتل کر کے بھی بچ کر نکل سکتے ہیں۔‘
اینکر پرسن عثمان غازی نے ایک ٹویٹ میں لکھا ’قانون سے کے ساتھ ایک اور کھلواڑ۔ طاقتور ایک بار پھر ظلم کرنے کے بعد بھی آزاد ہوگیا۔‘
شاہ زیب خان کو 24 دسمبر 2012 کی شب کراچی کے ڈیفنس کے علاقے میں شاہ رخ جتوئی اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ تلخ کلامی کے بعد فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔
2017 میں شاہ زیب خان کے والدین نے قصاص اور دیت کے بدلے صلح نامے کے بعد شاہ رخ جتوئی کو معاف کر دیا تھا جس کے بعد انھیں رہا کر دیا گیا تھا۔
فروری 2018 میں سپریم کورٹ نے اس مقدمے سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کے بعد سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے اس مقدمے میں ملوث چاروں مجرمان کو دوبارہ گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد انھیں دوبارہ حراست میں لے لیا گیا تھا۔

شیئر: