امریکہ تیل کے ذخائر میں سے ایک کروڑ پچاس لاکھ بیرل ریلیز کرے گا، حکام
امریکہ تیل کے ذخائر میں سے ایک کروڑ پچاس لاکھ بیرل ریلیز کرے گا، حکام
بدھ 19 اکتوبر 2022 6:31
تیل کی قیمت میں اضافہ ڈیموکریٹک پارٹی کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکہ تیل کے سٹریٹیجک ذخائر میں سے ایک کروڑ پچاس لاکھ بیرل مارکیٹ میں ریلیز کرنے جا رہا ہے جس کا اعلان صدر جو بائیڈن آج بدھ کو کریں گے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی حکام نے کہا ہے کہ تیل کی ریکارڈ ریلیز کے بعد بھی اگر توانائی کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے تو ایسی صورت میں مزید تیل مارکیٹ میں لایا جا سکتا ہے۔
امریکی اعلٰی عہدیدار نے بتایا کہ یوکرین کی جنگ کے باعث قیمتوں میں اضافے سے نمٹنے کے لیے پیٹرولیم کے سٹریٹیجک ذخائر میں سے ایک کروڑ 80 لاکھ بیرل تیل جاری کرنے کی منظوری دی گئی تھی جو حالیہ ریلیز کے بعد مکمل ہو جائے گی۔
حکام کے مطابق صدر بائیڈن اپنی تقریر میں تیل کی ریکارڈ ریلیز کا اعلان کریں گے جس سے واضح ہے کہ روس یا دیگر ممالک کے اقدامات کے باعث اگر عالمی مارکیٹ میں خلل پیدا ہوتا ہے تو امریکی انتظامیہ اہم فیصلے کرنے کے لیے تیار ہے۔
امریکہ میں تیل کی قیمت پانچ ڈالر فی گیلن تک جانے سے نہ صرف پورے ملک میں غصے کی لہر دوڑ جائے گی بلکہ صدر بائیڈن کے لیے بھی سنگین سیاسی نتائج ہو سکتے ہیں۔
آئندہ ماہ نومبر میں امریکی ایوان نمائندگان کے وسط مدتی انتخابات کے دوران حکمران ڈیموکریٹ پارٹی کی شکست کا ایک بڑا عنصر بڑھتی ہوئی مہنگائی ہو سکتی ہے۔
خیال رہے کہ تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک پلس نے 5 اکتوبر کو ویانا میں ہونے والے اجلاس کے دوران تیل کی یومیہ پیداوار میں 20 لاکھ بیرل کی کمی پر اتفاق کیا تھا۔
صدر جو بائیڈن نے اوپیک پلس کے اس فیصلے کو دور اندیشی کے برعکس قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس اقدام کی وجہ سے سعودی امریکہ تعلقات پر ’اثرات مرتب ہوں گے‘، تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا تھا کہ ان کی انتظامیہ کیا کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
سعودی وزارت خارجہ نے جاری بیان میں کہا تھا کہ امریکہ کو آگاہ کر دیا گیا ہے کہ تیل کی پیداوار میں کمی کا فیصلہ ملتوی کرنے کے دنیا پر منفی اثرات ہوں گے۔
سعودی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’یہ تنقید کہ مملکت بین الاقوامی تنازعات میں فریق بن رہی ہے یا امریکہ کے خلاف سیاسی وجوہات کی بناء پر تیل پیداوار میں کٹوتیوں کی حمایت کر رہی ہے، حقائق پر مبنی نہیں ہے۔‘
سعودی وزیر مملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیر نے بھی واضح کیا تھا کہ ’سعودی عرب، روس کا ساتھ نہیں دے رہا۔ ہم تیل مارکیٹ کے استحکام کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘