Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریاض میں گانوں کی پرانی کیسیٹ ٹیپس کی طلب میں اچانک اضافہ کیوں ہوا؟

عبدالعزیز نے بتایا کہ ’اب اکثر افراد کے پاس اب ان کیسیٹوں کو چلانے کے لیے پرانے طرز کے آڈیو پلیئرز نہیں ہیں (فوٹو: سبق)
موسیقی کے لیے استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی میں تیز ترین ترقی کے بعد کمرشل سٹوڈیوز نے پرانے طرز کی کیسیٹ ٹیپس تیار کرنا بند کر دیا ہے۔
آج کی دنیا میں سی ڈیز اور دیگر ڈیجیٹل ذرائع کا رجحان ہے لیکن جن افراد کے پاس ایسی پرانی کیسیٹ ٹیپس موجود ہیں، وہ انہیں ماضی کی نسبت کئی گنا مہنگے داموں فروخت کر رہے ہیں۔
عربی جریدے ’سبق‘ نے ریاض میں موجود ایک ایسے دکاندار سے ملاقات کی ہے جو گانوں کی پرانی کیسٹوں کے ایک سٹوڈیو کے مالک ہیں۔
سٹوڈیو کے مالک یمنی شہری عبدالعزیز نے بتایا کہ ’میں گزشتہ کئی برس سے پرانی کیسیٹوں کے کاروبار سے وابستہ ہوں۔ ماضی میں ایک اوریجنل کیسیٹ کی قیمت 15 ریال ہوا کرتی تھی لیکن موسیقی چلانے کے آلات میں ہونے والی تبدیلی کی وجہ سے ایسی کیسٹیں بننا اب بند ہو گئیں ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’سی ڈیز اور فلیش ڈرائیوز وغیرہ آ جانے کے بعد ان کیسیٹوں کی طلب میں کمی واقع ہوئی ہے۔‘
’لیکن حال ہی میں ان پرانی کیسیٹس کی طلب میں اضافہ دیکھا گیا ہے بالخصوص پرانے فنکاروں کی کیسیٹ ٹیپس کی مانگ زیادہ ہوئی ہے۔‘
’اب ایسی ایک کیسیٹ کی قیمت 50 ریال تک پہنچ چکی ہے۔‘
’ماضی کے بعض مقبول فنکاروں کی کیسیٹ کی قیمت تو 700 ریال تک بھی پہنچی ہے۔‘

’قدیم عرب فنکاروں کی کیسیٹس کی مانگ زیادہ ہے‘

عبدالعزیز نے مزید بتایا کہ ’خالد عبدالرحمان، عیسیٰ الأحسائی، فہد بن سعید سمیت کچھ قدیم عرب فنکاروں کی کیسیٹس کی مارکیٹ میں طلب بہت زیادہ ہے۔ ان کی کیسیٹیں مارکیٹ سے ختم ہو چکی ہیں اور نئی تیار نہیں ہو رہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ان پرانی کیسیٹوں کی مانگ میں اضافے کی وجہ یہی ہے کہ لوگ انہیں ماضی کے قیمتی ورثے کے طور پر اپنے پاس رکھنا چاہتے ہیں۔ کیونکہ اب اکثر افراد کے پاس اب ان کیسیٹوں کو چلانے کے لیے پرانے طرز کے آڈیو پلیئرز نہیں ہیں۔
عبدالعزیز نے بتایا کہ ’آج کے جدید دور میں پرانی کیسیٹس کے کاروبار کے ساتھ وابستہ رہنے کی سب سی بڑی وجہ فنون لطیفہ کے ساتھ ان کی محبت ہے اور اسی لیے وہ اپنے پرانے گاہگوں کے لیے اس دکان کو کھلا رکھنا چاہتے ہیں۔‘

شیئر: