Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں مچھلی کی پیداوار چار گنا بڑھ گئی

اس سال کے آخر تک پیداوار ایک لاکھ 19 ہزار ٹن تک پہنچنے کی توقع ہے( فائل فوٹو عرب نیوز)
سعودی وزیر ماحولیات، پانی اور زراعت عبدالرحمن الفضلی نے کہا ہے کہ مملکت میں مچھلی کی پیداوار اس سال کے آخر تک ایک لاکھ 19 ہزار ٹن تک پہنچنے کی توقع ہے جس سے مملکت 60 فیصد خود کفالت کے قریب پہنچ جائے گی۔
الاخباریہ نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے عبدالرحمن الفضلی نے بتایا کہ سعودی عرب میں 2016 کے بعد سے مچھلی کی  پیداوار میں تقریباً چار گنا اضافہ ہوا ہے جب 32 ہزار ٹن پیداوار ہوئی تھی۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی وزیر ماحولیات، پانی اور زراعت نے کہا کہ مملکت میں اس وقت  ماہی گیری کے 235 منصوبے ہیں جب کہ چھ سال پہلے 2016 میں 67 منصوبے تھے۔
چونکہ مملکت نے ماہی گیری کے پیشے کو مقامی بنا دیا ہے اسی لیے آج دو ہزار سے زیادہ سعودی ماہی گیر اس کام کی پریکٹس کر رہے ہیں اور 35 سے زیادہ ممالک میں مچھلی کو برآمد کر رہے ہیں۔
سعودی وزارت نے اس سال کے شروع میں اعلان کیا تھا کہ سعودی عرب معیشت کو متنوع بنانے اور غذائی تحفظ سے نمٹنے کے لیے اپنے بڑے اہداف کے حصے کے طور پر ماہی گیری کے لیے ایک علاقائی مرکز قائم کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔
سعودی وزیر ماحولیات، پانی اور زراعت  عبدالرحمن الفضلی نے کہا  کہ ’ حکومت فش فارمنگ کو ترقی دینے کی خواہاں ہے اور اسے دنیا میں سب سے تیزی سے ترقی کرنے والے فوڈ سیکٹر کے طور پر بیان کرتی ہے‘۔
سعودی عرب نے مملکت کے ماہی گیری کے شعبے کی ترقی کے لیے 2015 میں نیشنل فشریز ڈویلپمنٹ پروگرام کا آغاز کیا تھا۔
ایک اعلیٰ سعودی اہلکار نے اس سے قبل عرب نیوز کو بتایا تھا کہ وہ معیشت کو متنوع بنانے کے لیے مملکت کے وژن 2030 سکیم کے حصے کے طور پر ماہی گیری کی صنعت میں چار بلین ڈالر سے زیادہ کی غیر ملکی اور مقامی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

مملکت میں ماہی گیری کے شعبے کی ترقی کے لیے 2015 میں نیشنل فشریز ڈویلپمنٹ پروگرام کا آغاز کیا تھا(فائل فوٹو عرب نیوز)

نیشنل فشریز ڈویلپمنٹ پروگرام کے سی ای او علی الشیخی اگلے آٹھ  برسوں میں اس کام پر عملدرآمد کے ذمہ دار ہیں۔
علی الشیخی کی تنظیم کو حکومت کی طرف سے ملک کی سمندری غذا کی صنعت کو وسعت دینے، غذائی تحفظ کو فروغ دینے اور زرعی برآمدات کو بڑھانے کا پابند بنایا گیا ہے۔
انہوں نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’ یہ ایک خیال تھا جو 2010 میں ایک انیشیٹو میں تبدیل ہوا۔ ایک سٹیئرنگ کمیٹی نے مملکت کی سمندری غذا کے شعبے کی صلاحیت کا مطالعہ کرنے کے لیے کے پی ایم جی کی خدمات حاصل کیں‘۔
کمیٹی نے آبی زراعت کا مطالعہ کرنے کے لیے کئی ممالک کا دورہ بھی کیا اور انہوں نے سعودی سمندری غذا کی ممکنہ پیداوار کا اندازہ لگایا جو کہ 10 لاکھ ٹن سے زیادہ ہے۔ کمیٹی نے بتایا کہ مملکت کی سمندری غذا کی فی کس کھپت عالمی اوسط 11 کلو کے 24 کے بجائے 50 فیصد سے کم ہے۔

شیئر: