معروف پاکستانی گلوکار اور سماجی کارکن شہزاد رائے کے بارے میں انٹرنیٹ پر ہمیشہ ایک بات کہی جاتی ہے کہ وہ ابھی تک اپنی جوانی کے اوائل میں ہی ہیں۔
اسی سلسلے میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شہزاد رائے اور صارفین کے درمیان دلچسپ مکالمہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
منگل کے روز شہزاد رائے نے ٹوئٹر پر اپنی نئی ڈسپلے پکچر (ڈی پی) لگائی۔
#NewProfilePic pic.twitter.com/OFG5j3PKjW
— Shehzad Roy (@ShehzadRoy) November 29, 2022
اس کے جواب میں ترکیہ میں پاکستانی سفارتکار ہشام احمد شہزاد رائے کے ساتھ اپنی تصویر اپلوڈ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’اس دوران میں گنجا ہوگیا ہوں، بوڑھا ہوگیا ہوں اور مجھے کمر میں درد بھی رہتا ہے، لیکن سر آپ بالکل بھی تبدیل نہیں ہوئے، یہ کون سا جادو ہے؟‘
Between this and now, I have gotten bald, grown old and have now a recurring backache. And you haven’t changed sir. What is this sorcery! pic.twitter.com/ylLX9VUY09
— Husham Ahmed (@hushamahmed) November 29, 2022
اس کے جواب میں شہزاد رائے لکھتے ہیں کہ ’میں 44 سال کا ہوں، 44 سال کے بہت سے لوگ ایسے ہی نظر آتے ہیں، میں کوئی ویمپائر (بُھوت) نہیں ہوں کیونکہ وہ گردن میں درد کرتے ہیں، بوڑھا ہونا تو لازم ہے لیکن بڑا ہونا اختیاری ہے۔‘
I am 44 years old .. most people at 44 look like this and I am not a vampire because they are pain in the neck. Growing old is compulsory, growing up is optional. https://t.co/0GmaoAc4A0
— Shehzad Roy (@ShehzadRoy) November 30, 2022
شہزاد رائے حالیہ دنوں میں آبادی اور خاندانی منصوبہ بندی کے سفیر خیرسگالی کے طور پر کام کر رہے ہیں۔
شہزاد رائے کے اس ٹویٹ کے جواب میں صارفین کی جانب سے تبصرے بھی کیے جا رہے ہیں۔
تابندہ نیازی کہتی ہیں کہ ’عمر کا آپ پر کوئی فرق نہیں پڑ رہا۔‘
age has no effect on u at all
— Tabinda Niazi (@TabindaNiazi) November 30, 2022
عدنان راجپوت نے لکھا کہ ’سر آپ گمراہ نہ کریں، آپ ہمارے اپنے بینجیمن بٹن کے کیس ہیں۔‘
Stop manipulating you are 34 sir. our very own curious case of Benjamin Button.
— Adnan Rajput (@BeczItsRajput) November 30, 2022
جویریہ مسعود نے مزاحیہ انداز میں لکھا کہ ’شہزاد بھائی اپنے راز کبھی نہیں بتائیں گے، یہ ماہ نور بلوچ کے مردانہ رُوپ ہیں۔‘
Shehzad bhai would never share his secrets he is male version of Mahnoor Baloch
— Javeria Masood (@JaveriaMasood1) November 30, 2022