اردن میں پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف مظاہروں میں شریک 44 افراد گرفتار
حکام کا کہنا پے کہ زیرحراست افراد کو عدالتوں میں پیش کیا جائے گا ( فوٹو اے ایف پی)
اردن میں پٹرول کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے خلاف مظاہروں میں شریک درجنوں افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اردن کے سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ’ ملک کے جنوبی صوبے مان میں ہنگامہ آرائی کے دوران پولیس کے ڈپٹی ڈائریکٹر کرنل ڈاکٹرعبدالرزاق الدلابیخ سر میں گولی لگنے سے ہلاک ہوئے۔ حکام اسے’ فسادات‘ قرار دے رہے ہیں‘۔
پبلک سیکیورٹی ڈائریکٹوریٹ نے ایک بیان میں کہا کہ ’مختلف علاقوں میں فسادات میں شریک 44 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے گا۔
بیان میں کہا گیا کہ’ صوبوں میں مزید کمک بھیجی گئی ہے۔ ملک کے جنوبی صوبے مان میں پرتشدد مظارہوں کے پیچھے تخریبکاروں اور قانون شکنوں کا ہاتھ ہے‘۔
قبل ازیں اردن کے فرمانروا شاہ عبداللہ الثانی نے ایک بیان میں کہا تھا کہ’ ریاست کے خلاف تشدد، عوامی املاک کو نقصان پہنچانے اور شہریوں کے حقوق کی خلاف ورزی کرنے والوں اور ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھانے والے ہر شخص سے آہنی ہاتھ سے نمٹا جائے گا‘۔
شاہ عبداللہ الثانی کا کہنا تھا کہ ’ حملے اور پرتشدد کارروائیاں قومی سلامتی کے لیےخطرہ ہیں۔ کسی کو بھی ملک کے امن و امان سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی‘۔
اردن کے فرمانروا نے پرتشدد کارروائیوں میں ہلاک ہونے والےکرنل عبدالرزاق الدلابیخ کو وطن کا بیٹا قرار دیا اور کہا کہ مجرم کو انصاف کےکٹہرے میں لانے تک ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ ہم اپنےسیکیورٹی اہلکاروں کے خلاف تشدد برداشت نہیں کریں گے جو ملک اور عوام کی حفاظت کے لیے دن رات کام کرتے ہیں‘۔
اردنی عوام کو درپیش مشکل اقتصادی حالات کے حوالے سے کہا کہ ’عوام کو قانون کے دائرے میں پرامن طریقے سے اظہار رائے کا حق ہے‘۔
‘ریاستی ادارے قانون ہاتھ میں لینے والوں کے احتساب کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں گے‘۔