مملکت میں نئے ماڈل کی کار بکنگ دس ہزار ریال میں فروخت ہونے لگی
جمعرات 22 دسمبر 2022 18:52
کمپنیاں کار پروڈکشن معمول کے مطابق کرنے لگی ہیں۔ (فوٹو عرب نیوز)
ڈیلرز کے یہاں نئی گاڑیوں کی قلت اور بعض ماڈلز کی گاڑیوں کی فراہمی میں تاخیر نے سعودی عرب میں بلیک مارکیٹ قائم کردی۔ نئے اور پسندیدہ ماڈلز کی گاڑیاں حاصل کرنے والے افراد پہلے سے گاڑیاں بک کرانے والوں کو دس ہزار ریال تک دے کر ان سے اپنی پسند کی گاڑیاں حاصل کرنے لگے ہیں۔
الوطن اخبار کے مطابق کار بکنگ کے لیے پانچ ہزار سے لے کر دس ہزار ریال تک بکنگ فیس چل رہی ہے۔
ماڈل اور گاڑی کی قیمت کے حساب سے بکنگ فیس کم یا زیادہ دی اور لی جارہی ہے۔
شو رومز اور کار ڈیلرز سے نئی گاڑیوں کا لین دین کرنے والوں کا کہنا ہے کہ کورونا وبا کی وجہ سے کار فیکٹریوں نے اتنی تعداد میں گاڑیاں تیار نہیں کیں جتنی کہ دنیا بھر کی مارکیٹوں کو مطلوب تھیں اس تناظر میں گاڑیوں کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔ ان دنوں سعودی مارکیٹ میں نئی گاڑیوں کی جو حقیقی قیمت ہے اس سے کہیں زیادہ قیمت پر گاڑیاں فروخت ہورہی ہیں اور اس میں کسی کو حیرت نہیں ہورہی ہے۔
بہت سارے لوگ نئے ماڈل کی گاڑیوں کی بکنگ کرائے ہوئے ہیں۔ کئی خریدار ایسے ہیں جو نئی گاڑی فوری طور پر حاصل کرنا چاہتے ہیں اور بکنگ کے انتظار میں بھی نہیں پڑنا چاہتے۔ یہ لوگ پہلہے سے گاڑیاں بک کرانے والوں سے رابطہ کرکے ان سے تحریری دستبرداری لیتے ہیں۔ دستبرداری دینے والے پانچ تا دس ہزار ریال فیس وصول کرلیتے ہیں۔
مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ پرانی گاڑیوں کے شوروم، گاڑیوں کے حراج اور ای گاڑیاں فروخت کرنے والے نئی صورتحال کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ گاڑیوں کی قلت کی وجہ سے نئی جیسی گاڑیاں زیادہ قیمت پر اس وقت فروخت ہورہی ہیں۔ حالیہ دنوں میں پرانی گاڑیوں کی خریداری میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
مارکیٹ پر نظر رکھنے والوں کا کہنا ہےکہ گاڑیوں کے ڈیلرز کے یہاں گزشتہ دنوں بکنگ بڑے پیمانے پر کرائی گئی ہے۔ بکنگ کرانے والوں میں مالکان، رشتہ دار اور شو رومز کے کارکنان اور ان کے دوست احباب سب شامل ہیں۔ یہ سب لوگ گاڑیوں کی بکنگ کی بلیک مارکیٹ سے منافع کما رہے ہیں۔ کہا جارہا ہے کہ بعض لوگوں کی بکنگ پر نو ماہ گزر چکے ہیں مگر ابھی تک ان کا نمبر نہیں آیا۔
گاڑیوں کے ڈیلرز کے یہاں کام کرنے والوں نے توقع ظاہر کی ہے کہ نئی گاڑیاں حوالے کرنے میں تاخیر کا مسئلہ جلد حل ہوجائےگا۔بیشتر گاڑیاں 45 روز کے اندر ملنے لگیں گے۔ اس کا سبب یہ بتایا جارہا ہے کہ امریکہ، جاپان، چین اور کوریا کی فیکٹریوں نے گاڑیوں کی تیاری معمول کے مطابق شروع کردی ہے۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں