سعودی وزارت اور کلیریٹی اے آئی کے درمیان معاہدے پر دستخط
صلاحیتوں سے متعلق سرگرمیوں میں تجربات کا تبادلہ بھی کیا جائے گا( فوٹو ایس پی اے)
سعودی فرموں کو مملکت کی وزارت اقتصادیات، منصوبہ بندی اور ٹیکنالوجی پلیٹ فارم کلیریٹی اے آئی کے درمیان ایک معاہدے کی بدولت پائیدار کاروباری طریقوں میں فروغ حاصل ہو گا۔
عرب نیوز کے مطابق قومی تبدیلی پروگرام کے تحت ڈیٹا کمپنیوں کو پائیدار طریقے سے کام کرنے کی ترغیب دینے، وزارت کے مقصد کو آگے بڑھانے کے لیے مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کیے گئے ہیں۔
مفاہمت کی یادداشت کے مطابق پائیدار ٹیکنالوجی کلیریٹی اے آئی پلیٹ فارم سرمایہ کاروں، تنظیموں اور صارفین کو ماحولیاتی اور سماجی بصیرت فراہم کرنے کے لیے مشین لرننگ اور بڑے ڈیٹا کا استعمال کرتا ہے۔
کلیریٹی اے آئی کی بانی اور سی ای او ریبیکا مینجویلا نے کہا کہ ’ پائیداری میں آگے بڑھنا سعودی عرب کے قومی تبدیلی کے پروگرام کا ایک اہم حصہ ہے۔ یہ کاروباری ماحولیاتی نظام کی تعمیر کے لیے واضح عزم ہے جو کمپنیوں اور سرمایہ کاروں کو صرف مالی منافع کے علاوہ قدر پیدا کرنے کے مقصد سےنوازتا ہے۔
مفاہمت کی یادداشت کے مطابق سعودی حکومت اور کلیرٹی اے آئی کمپنیوں اور اداروں کے لیے ماحولیاتی اور سماجی وژن فراہم کرنے میں تعاون کرتے ہوئے دیکھیں گے۔
دونوں بڑی ڈیٹا تکنیک کے استعمال اور کلیرٹی اے آئی کی اہلیت، ٹولز اور حسب ضرورت صلاحیتوں سے متعلق سرگرمیوں میں تجربات کا تبادلہ بھی کریں گے۔
وہ سعودی اہلکاروں کو پائیداری کے اعداد و شمارکو سمجھنے، اس کا تجزیہ کرنے، مشترکہ دلچسپی کے واقعات اور سرگرمیوں میں حصہ لینے کی تربیت دینے کے میدان میں تعاون کے طریقوں کا جائزہ لیں گے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ جنوری 2023 تک کلیرٹی اے آئی کا پلیٹ فارم پچاس ہزار سے زائد کمپنیوں، تین لاکھ 20 ہزار فنڈز، 198 ممالک اور 188 مقامی حکومتوں کا تجزیہ کرتا اور سرمایہ کاری، کارپوریٹ ریسرچ، بینچ مارکنگ، کنزیومر ای کامرس اور رپورٹنگ کے لیے ڈیٹا اور تجزیات فراہم کرتا ہے۔
سعودی ڈیٹا اینڈ آرٹیفیشل انٹیلی جنس اتھارٹی کے زیر اہتمام ہونے والی اس کانفرنس میں تیس ہزار ہائبرڈز اور ذاتی طور پر شرکت کرنے والوں اور 90 سے زائد ممالک کے نمائندوں نے شرکت کی۔
اس تقریب میں عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے ایس ڈی اے آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر مشاری المشاری نے کہا کہ ڈیٹا انڈسٹری اور اے آئی قومی مجموعی پیداوار میں اربوں کا حصہ ڈالیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’ ڈیٹا ایک نیا تیل ہے اور ہمیں یقین ہے کہ ہم ڈیٹا سے کتنا کما سکتے ہیں‘۔