Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کراچی، غیرقانونی طور پر کینیڈا جانے کی کوشش پر افغان شہری گرفتار

انویسٹی گیشن سیل کے مطابق ’ملزم رحمت اپنے بھائی کے ہمراہ مقررہ وقت پر کراچی ایئرپورٹ پہنچا جہاں احاطے میں اس کی ملاقات ایجنٹ الیاس اور عثمان سے ہوئی۔‘ (فائل فوٹو: ٹوئٹر)
کراچی کے جناح انٹرنینشل ایئرپورٹ سے غیرقانونی طریقے سے کینیڈا جانے کی کوشش کرنے والے افغان شہری کو گرفتار کر لیا گیا۔
رحمت اللہ نامی افغان باشندہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے دو اہلکاروں کی مدد سے جعلی دستاویزات پر کینیڈا جا رہا تھا کہ ائیرلائن کے عملے نے جہاز میں داخل ہونے سے قبل بورڈنگ کارڈ اور سفری دستاویزات مشکوک ہونے کی بنا پر اسے ایف آئی اے امیگریشن کے حوالے کر دیا۔
ایف آئی اے کے ترجمان نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ کراچی کے جناح انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر ایک افغانی شہری کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ملزم رحمت اللہ سٹڈی ویزے پر کینیڈا جانے کی کوشش کر رہا تھا۔‘
’بورڈنگ گیٹ پر کراس چیکنگ کے دوران ملزم کے قبضے سے جعلی بورڈنگ پاس برآمد ہوا، جس کے بعد سفری دستاویزات کی مزید جانچ پڑتال پر کینیڈا کا سٹڈی پرمٹ اور الیکٹرانک ٹریول اجازت نامہ بھی جعلی نکلا۔ ملزم کے پاس جعلی بورڈنگ پاس پر چسپاں ایگزٹ اسٹمپ بھی جعلی تھی۔‘
کراچی ائیرپورٹ پر تعینات وفاقی تحقیقاتی ادارے کے امیگریشن کاؤنٹر کے ایک سینیئر افسر نے اردو نیوز کو واقعہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ’اس واقعے میں ایف آئی اے کے دو اہلکار بھی شامل ہیں۔ ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے افغانی شہری جعلی دستاویزات پر قومی ائیرلائن کی پرواز پی کے 783 کے ذریعے کینیڈا جانا چاہتا تھا۔‘
’رحمت اللہ نامی شہری ایف آئی اے کے اہلکاروں کی مدد سے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی سکیورٹی چیکنگ سے لے کر امیگریشن کاؤنٹر پار کر کے روانگی کے لاؤنج پر پہنچ گیا تھا۔ افغان شہری نے جعلی بورڈنگ پاس اور سٹمپ دکھاتے ہوئے روانگی کی کوشش کی۔ ائیرلائن عملے کو مسافر کے دستاویزات پر شک ہوا اور انہوں نے ڈیوٹی پر معمور ایف آئی اے امیگریشن کاؤنٹر سے رابطہ کیا۔ دستاویزات کی جانچ پڑتال پر معلوم ہوا کہ مسافر جعلی دستاویزات پر سفر کرنا چاہ رہا ہے۔‘

انسداد انسانی سمگلنگ سیل نے ملزم رحمت اللہ اور اس کے بھائی  سمیت ایف آئی اے کے دونوں اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ (فائل فوٹو: ٹوئٹر)

انہوں نے مزید بتایا کہ ملزم کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے اسے فوری طور پر گرفتار کر لیا گیا اور اس کی مدد کرنے شعبے میں ایئرپورٹ کی حدود میں موجود اس کے بھائی کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔
ایف آئی اے انویسٹی گیشن سیل کے مطابق ملزم رحمت اللہ کا تعلق افغانستان سے ہے اور وہ اپنے اہلخانہ کے ہمراہ لاہور کے علاقے ریگل چوک مال روڈ کا رہائشی ہے۔ اس کے گھر کے دیگر افراد الیکٹرانک آئٹمز کی دکان چلاتے ہیں۔
’ملزم نے دوران تفتیش بتایا ہے کہ عثمان نامی ایجنٹ نے اسے کینیڈا بھیجنے کے لیے 50 لاکھ روپے کی ڈیمانڈ کی تھی اور معاملہ 28 لاکھ روپے میں طے ہوا تھا۔ یہ پیسے اس کی کینیڈا روانگی پر ادا کرنے تھے۔ ملزم چھ جنوری کو کینیڈا روانگی کے لیے کراچی پہنچا اور بنارس کے علاقے میں رہائش اختیار کی۔ ملزم سے ایجنٹ عثمان اور الیاس نے کراچی صدر کے علاقے میں ایک ہوٹل پر ملاقات کی اور اسے روانگی کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔‘
انویسٹی گیشن سیل کے مطابق ’ملزم رحمت اپنے بھائی کے ہمراہ مقررہ وقت پر کراچی ایئرپورٹ پہنچا جہاں احاطے میں اس کی ملاقات الیاس اور عثمان سے ہوئی، اور اسے روانگی کا ٹکٹ فراہم کیا گیا۔ ایئرپورٹ عملے کے دو افسران سے بھی اس کی ملاقات کروائی گئی۔‘
ملزم نے تفتیشی عملے کو مزید بتایا کہ ’خود کو ایئرپورٹ عملے کا رکن ظاہر کرنے والے شخص نے اپنا نام وسیم بتایا اور اس کی تصویر ایئرپورٹ عملے کو بھیجی جس نے اسے ایئرپورٹ کے اندر کلیئر کروانا تھا۔ رحمت کے ایئرپورٹ میں داخل ہونے پر ایک پینٹ شرٹ میں ملبوس شخص نے اسے آنکھوں کے اشارے سے اپنے پیچھے آنے کا اشارہ کیا۔ اس شخص نے لاؤنج کے باتھ روم میں رحمت سے ملاقات کی اور سفری دستاویزات اس کے حوالے کیں۔ جن میں کینیڈا کا جعلی سٹڈی ویزا، ای ٹی اے ( الیکٹرک ٹریول اوتھرائیزیشن) اور فائنل سٹیمپ کے ساتھ بورڈنگ پاس شامل تھا۔ اس نے مسافر کو ہدایت دی تھی کہ اگر کوئی روکے تو خود کو ایئرپورٹ عملے کا رکن ظاہر کرے۔‘

ایف آئی اے نے کہا کہ ’افغانی شہری جعلی دستاویزات پر پی آئی اے کی پرواز پی کے 783 کے ذریعے کینیڈا جانا چاہتا تھا۔‘ (فائل فوٹو: سوشل میڈیا)

تفتیشی عملے نے واقعے کی مزید تحقیقات کے لیے ایئرپورٹ پر نصب سی سی ٹی وی کیمرے کی مدد لی۔ جس میں یہ سامنے آئے کہ غیرقانونی طریقے سے سفر کرنے والے شخص رحمت اللہ کو ایئرپورٹ پر سہولت فراہم کرنے والا شخص ’ایف آئی اے کا ہیڈ کانسٹیبل کامران وحید‘ تھا۔ جبکہ دوسرا سہولت کار ’احمد عمر بھی ایف آئی اے کا اہلکار تھا جس نے روانگی سے قبل مسافر کی تصویر ہیڈ کانسٹیبل کامران وحید‘ کو بھیجی تھی۔
ایف آئی اے کے انسداد انسانی سمگلنگ سیل نے ملزم رحمت اللہ اور اس کے بھائی محمد ولی سمیت ایف آئی اے کے دونوں اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ جس میں فارنر ایکٹ سمیت دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں۔

شیئر: