Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پرویز الٰہی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت

وزیراعلٰی پرویز الٰہی نے اپنی برطرفی کے خلاف لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا (فوٹو: ریڈیو پاکستان)
لاہور ہائی کورٹ میں وزیراعلٰی پنجاب چودھری پرویز الٰہی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت جاری ہے۔
بدھ کو جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ درخواست پر سماعت کر رہا ہے۔
دوران سماعت جسٹس عابد عزیز شیخ نے کہا کہ معاملہ حل نہیں ہوا جس پر گورنر بلیغ الرحمان کے وکیل نے کہا کہ ’یہ اعتماد کا ووٹ لیں گے تو حل ہو گا۔‘
عدالت نے استفسار کیا کہ ’بتائیے کیا آفر ہے آپ کے پاس؟‘
انہوں نے جواب دیا کہ ’ہم نے آفر دی تھی کہ دو سے تین دنوں میں اعتماد کا ووٹ لیں مگر انہوں نے ہماری آفر نظرانداز کر دی۔‘
وکیل کے بقول ’گزشتہ سماعت سے آج تک کافی وقت گزر گیا ہے لیکن اعتماد کا ووٹ نہیں لیا گیا یہ ان کی بدیتی ظاہر کو کرتا ہے۔‘
انہوں نے استدعا کی کہ عدالت اعتماد کا ووٹ لینے کا وقت مقرر کرے۔
جسٹس عابد عزیز شیخ نے کہا کہ منظور وٹو کیس دیکھ لیں اس میں بھی دو دن کا وقت دیا گیا تھا جو مناسب نہیں تھا۔
عدالت نے پرویز الٰہی کے وکیل سے استفسار کیا کہ’اب تو 17 دن ویسے بھی گرز چکے ہیں آپ بتائیں اور کتنا مناسب وقت چاہیے۔‘
جسٹس عابد عزیز شیخ نے چودھری پرویز الٰہی کے وکیل سے کہا کہ ’ہم کوئی تاریخ فکس کر دیتے ہیں اور گورنر کے آڈر کو موڈیفائی کر دیتے ہیں۔‘
عدالت نے استفسار کیا کہ ’آپ بتائیں اعتماد کا ووٹ لینے کےلیے کتنے دن کا وقت آپ کے لیے مناسب ہو گا؟‘
 جس پر وزیراعلیٰ پنجاب کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ ’میں اس حوالے سے کچھ گزارشات کرنا چاہتا ہوں۔  گورنر پنجاب نے اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے کہا اور سپیکر کو خط لکھا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’گورنر اپنے خط میں لکھا کہ وزیراعلٰی اعتماد کھو چکے ہیں۔ گورنر کے حکم کے جواب میں سپیکر نے رولنگ دی، سپیکر کی رولنگ کو تاحال چیلنج نہیں کیا گیا۔
عدالت نے پرویز الٰہی کو وزیر اعلٰی کے عہدے سے ہٹانے کا نوٹیفکیشن 11 جنوری تک معطل کر رکھا ہے۔ گزشتہ سماعت میں عدالت نے اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل پاکستان کو معاونت کے لیے طلب کیا تھا۔
وزیراعلٰی پرویز الٰہی نے اپنی برطرفی کے خلاف لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
انہوں نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ ’گورنر نے اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے وزیراعلٰی کو خط لکھا ہی نہیں تھا۔ خط میں صرف سپیکر کو مخاطب کیا گیا تھا وزیراعلیٰ کو نہیں۔‘
درخواست میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ’پنجاب اسمبلی کا اجلاس پہلے ہی چل رہا تھا جب ایک اجلاس چل رہا ہو تو گورنر اعتماد کے ووٹ کے لیے دوسرا اجلاس طلب نہیں کر سکتے۔‘
پرویز الٰہی نے موقف اپنایا ہے کہ گورنر کو اختیار نہیں کہ وہ غیرآٸینی طور پر وزیراعلٰی کو ڈی نوٹیفاٸی کر سکیں۔
ابتدائی سماعت کے بعد عدالت نے  گورنر پنجاب کے نوٹیفیکیشن کو عارضی طور پر معطل کر دیا تھا۔
 

شیئر: