Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب نے عالمی ترقی کی مثال قائم کی ہے: وزیر اقتصادیات

وزیر برائے اقتصادیات و پلاننگ فیصل الابراہیم نے کہا کہ سعودی عرب نے عالمی ترقی کی مثال قائم کی ہے۔ فوٹو: عرب نیوز
سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں ہونے والے عالمی اقتصادی فورم کے بارے میں یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ اس میں شریک مختلف ممالک کے سربراہان اور دیگر بااثر شخصیات کی توجہ سعودی عرب پر مرکوز ہوگی۔
سعودی وزیر برائے اقتصادیات و پلاننگ فیصل الابراہیم نے عرب نیوز کے پروگرام فرینکلی سپینگ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ’بلا شبہہ سعودی عرب نے عالمی ترقی کی مثال قائم کی ہے اور گزشتہ سات سالوں میں نہ صرف ہم اس تبدیلی کے لیے پرعزم رہے بلکہ اس کو عملی جامہ بھی پہنایا۔‘
ڈیووس میں عالمی اقتصادی فورم کا اجلاس منعقد ہونے سے پہلے سعودی وزیر نے پروگرام  فرینکلی سپیکنگ میں سعودی عرب کی اقتصادی ترقی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’بہت سے ایسے شواہد موجود ہیں جن سے واضح ہے کہ موجودہ شراکت داروں اور دوسروں کے لیے سعودی عرب سرمایہ کاری کی غرض سے بہترین ملک ہے۔‘
ڈیووس عالمی اقتصادی فورم میں شرکت کرنے والےسعودی وفد میں وزیر فیصل الابراہیم کے علاوہ امریکہ میں سعودی سفیر شہزادی ریما بنت بندر السعود، وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان، نائب وزیر خارجہ عادل الجبیر، وزیر سرمایہ کاری خالد الفالح، وزیر خزانہ محمد الجدان، وزیر مواصلات و انفارمیشن ٹیکنالوجی عبداللہ السواح، وزیر صنعت و معدنیات بندر الخوریف اور شاہی کمیشن برائے ریاض سٹی کے سربراہ فاحد الرشید شامل ہیں۔
سعودی وزیر اقتصادیات و پلاننگ فیصل الابراہیم نے فرینکلی سپیکنگ کی میزبان کیٹی جینسن سے گفتگو میں کہا کہ ’اپنی کہانی لوگوں تک پہنچانے کی بہت زیادہ اہمیت ہے اور جو کچھ ہم نے اب تک سیکھا ہے۔ لوگوں کے ساتھ ملنے جلنے اور رابطے قائم کرنے کی بھی بہت زیادہ اہمیت ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ اس کے ٹھوس نتائج سامنے آئیں۔‘
’ہم بہت سی چیزوں میں اپنا حصہ ڈال سکتے ہیں اور (اقتصادی فورم) میں شرکت سے بہت کچھ حاصل بھی کر سکتے ہیں۔ ہم تمام بین الاقوامی مسائل پر نظر رکھے ہوئے ہیں جو ہماری تبدیلی (کے سفر پر) اثرانداز ہو سکتے ہیں۔‘
عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس میں ’بدلتے ہوئے عالمی تناظر میں سعودی عرب کی تبدیلی‘ کے عنوان پر مباحثہ بھی رکھا گیا ہے جبکہ مشرق وسطیٰ اور شمال افریقی خطے میں اصلاحات سے متعلق بھی ایک سیشن 19 جنوری کو ہوگا۔

سعودی وزیر فیصل الابراہیم کے مطابق ویژن 2030 سے مملکت میں معاشی سرگرمی بڑھے گی۔ فوٹو: عرب نیوز

خیال رہے کہ تقریباً چھ سال قبل ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ویژن 2030 پیش کیا تھا جس کا مقصد سعودی عرب کی معیشت کا تیل پر انحصار کم کرنا اور قدامت پسندی سے نکل کر مملکت کو سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجی کا مرکز بنانا ہے جہاں سیاحوں کو تفریحی مواقع بھی میسر ہوں۔
وزیر فیصل الابراہیم نے ویژن 2030 پر ہونے والی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’یقیناً تنقید ہوگی لیکن لوگوں کو یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ایسی کوشش پہلے کبھی نہیں ہوئی، لیکن ہمیں مکمل یقین ہے کہ یہ کامیاب ہوگی۔‘
’اس میں شامل اکثر منصوبے ایسے ہیں جو مختلف شعبوں میں ترقی کا باعث بنیں گے یا پھر نجی سیکٹر کو مزید سرمایہ کاری پر آمادہ کریں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ان منصوبوں سے نہ صرف مملکت میں معاشی شرگرمی بڑھے گی بلک ان کا اثر عالمی چیلنجز اور بین الاقوامی سطح پر تجدید کے مواقعوں پر بھی ہوگا۔
تاہم سعودی وزیر نے اعتراف کیا کہ ایسے منصوبوں پر عمل درآمد کے دوران کئی رکاوٹوں کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے مسائل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’ایک بنیادی چیلنج معاشی تنوع کا ہے جس کا آج ہمیں سامنا ہے۔ ہمیں اپنے ترقی کے ذرائع میں تنوع لانا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے سعودی عرب نے تیل کے علاوہ دیگر شعبوں میں بھی معاشی سرگرمیوں کو تیز کیا ہے لیکن مزید کرنے کی ضرورت ہے تاکہ برآمدات کو وسیع کیا جائے جو بین الاقوامی اور عالمی سطح پر مقابلہ کر سکیں۔
سعودی عرب کی کوشش ہے کہ عالمی اقتصادی فورم کا آئندہ ہونے والا علاقائی اجلاس مملکت میں منعقد ہو۔

شیئر: