سستے تیل کی درآمد: پاکستان اور روس کے درمیان حتمی بات چیت کا آغاز
سستے تیل کی درآمد: پاکستان اور روس کے درمیان حتمی بات چیت کا آغاز
بدھ 18 جنوری 2023 16:53
بشیر چوہدری -اردو نیوز، اسلام آباد
پاکستان اور روس کے درمیان تجارت، معیشت اور باہمی تعاون کے سلسلے میں قائم مشترکہ حکومتی کمیشن کا اجلاس اسلام آباد میں شروع ہو چکا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان اور روس کے درمیان تیل کی خریداری کے معاہدے پر حتمی بات چیت کے لئے روسی وزیر توانائی آج پاکستان پہنچ رہے ہیں جبکہ دونوں ممالک کے درمیان بین الحکومتی کمیشن برائے تجارت، معیشت و سائنسی اور تکنیکی تعاون کا تین روزہ اجلاس اسلام آباد میں شروع ہو چکا ہے۔
وزارت توانائی کے حکام کے مطابق روسی وزیر توانائی اسلام آباد میں وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک سے مذاکرات کریں گے مذاکرات میں وزارت پیٹرولیم، خزانہ، تجارت اور خارجہ امور کے حکام شریک ہوں گے۔
ان مذاکرات کے حوالے سے وزارت توانائی کے حکام نے اردو نیوز کو بتایا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان روس سے تیل کی خریداری کے حوالے سے بات چیت کئی ماہ سے جاری ہے۔ وزیرمملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے گذشتہ ماہ اسی سلسلے روس کا دورہ کیا تھا جس کے تسلسل میں روسی وزیر توانائی پاکستان آ رہے ہیں۔
حکام کے مطابق دونوں ممالک تیل کی خریداری کے معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں جس میں چند ایک بڑی اہم تجاویز زیر غور ہیں۔ روس کی جانب سے عالمی پابندیوں سے بچنے کے لیے دو طرفہ تجارت مقامی کرنسی میں کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ اس تجویز کے قابل عمل ہونے اور ادائیگیوں کے طریقہ کار کا جائزہ لیا جائے گا۔
حکام نے یہ بھی بتایا ہے کہ پاکستان کی جانب سے روس سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ پاکستان کو انہی قیمتوں پر تیل بیچا جائے جن پر انڈیا کو فروخت کیا جا رہا ہے۔ روس کی جانب سے پاکستان کو بتایا گیا ہے کہ انڈیا نے بھی مارکیٹ سے مذاکرات کے بعد تیل کی خریداری کی تھی پاکستان بھی دو طرفہ معاہدے کے بعد اگر انڈیا کے برابر قیمت پر تیل خریدتا ہے تو روسی حکومت کو کوئی اعتراض نہیں ہو گا تاہم روس نے واضح کیا ہے کہ روس نے توانائی کے حوالے سے ابتک جتنی بھی تجارت کی ہے وہ طویل مدتی معاہدوں کی بنیاد پر ہوئی ہے۔
اس لیے روس کی خواہش ہے کہ پاکستان کے ساتھ ہونے والا معاہدہ طویل مدتی ہو۔
دوسری جانب پاکستان اور روس کے درمیان تجارت، معیشت اور باہمی تعاون کے سلسلے میں قائم مشترکہ حکومتی کمیشن کا اجلاس اسلام آباد میں شروع ہو چکا ہے جو تین روز جاری رہے گا۔ اجلاس میں دونوں ممالک کے کثیر آل وزارتی حکام شریک ہیں۔ اجلاس میں دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت کے فروغ، تیل اور گیس کے شعبے میں تعاون سمیت کئی اہم امور پر بات چیت جاری ہے۔
پاکستان روس بین الحکومتی کمیشن برائے تجارت، اقتصادی، سائنسی اور تکنیکی تعاون کا یہ آٹھواں اجلاس ہے جس کا مقصد تعاون کے موجودہ شعبوں کا جائزہ لینا اور دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے لیے نئے مواقع تلاش کرنا ہے۔
اجلاس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری وزارت اقتصادی امور ڈاکٹر کاظم نیاز نے کہا کہ پاکستان اور روس کے درمیان تقابلی برتری سے فائدہ اٹھانے کی بڑی صلاحیت موجود ہے۔ پاکستان کو تباہ کن سیلاب کی وجہ سے بڑا نقصان پہنچا اور اس بحران کے وقت میں عالمی برادری کی طرف سے دی جانے والی امداد کو سراہا۔
اس موقع پر روسی فیڈریشن کی وزارت اقتصادی ترقی کے محکمہ کے ڈپٹی ڈائریکٹر اسرافیل علی زادے نے کہا کہ روس پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ معیشت کے تمام شعبوں میں تعاون کی ایک اچھی سطح ہے اور روس کا مقصد اسے مزید بڑھانے کا ہے۔ دونوں معیشتوں کے درمیان بہت زیادہ صلاحیت موجود ہے جسے مزید تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔
وزارت اقتصادی امور کے حکام نے اردو نیوز کو بتایا ہے کہ روس نے ایک مرتبہ پھر پاکستان کو پیشکش کی ہے کہ وہ سٹیل مل بحالی میں تعاون کے لیے تیار ہے۔ اس حوالے سے روسی حکام نے کہا ہے کہ ماضی میں پاکستان کی درخواست پر روسی حکومت نے حامی بھری تھی لیکن پاکستان نے سٹیل ملز کی نجکاری کا فیصلہ کر لیا تھا اس لیے اس معاملے پر مزید پیش رفت نہیں ہو سکی تھی۔
وزارت اقتصادی امور کے حکام نے مزید بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات میں فوری 30 فیصد رعایت پر تیل اور سستا ڈیزل خریدنے پر بات ہوگی جب کہ معاہدے کے بعد امپورٹ بل میں 50 فیصد کمی کا بھی امکان ہے۔
روس سے ایل این جی کی طویل مدتی خریداری کے ساتھ ساتھ نارتھ ساؤتھ گیس منصوبے پر بھی بات ہوگی۔ وفود کے درمیان ملکی ضرورت کا 50 فیصد پیٹرول روس سے لینے سمیت ادائیگیوں اور شپنگ کا طریقہ کار طے ہوگا۔ اس دوران مجموعی طور پر 3ارب ڈالر مالیت کے معاہدے ہونے کی توقع ہے۔
پاکستانی ریفائنریز روسی خام تیل سے پیٹرولیم مصنوعات کی پیداوار پہلے ہی ممکن قرار دے چکی ہیں۔ پاکستان ماہانہ 2 لاکھ ٹن ڈیزل درآمد کرتا ہے۔ روس سے معاہدے کے بعد امپورٹ بل میں 50 فیصد کمی ہوسکتی ہے۔