Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فرانسیسی اُستاد جنہوں نے خود کو سعودی ماحول میں ڈھال لیا

ولیم بوئے سعودی عرب میں فرانسیسی سکھانے والا سینٹر کھولنا چاہتے ہیں (فوٹو: العربیہ نیٹ)
سعودی دارالحکومت ریاض میں مقیم فرانسیسی استاد نے لباس، رہن سہن، بول چال سمیت خود کو ہر لحاظ سے سعودی ماحول میں ڈھال لیا ہے۔ 
العربیہ نیٹ کے مطابق فرانسیسی استاد ولیم بوئے کے سوشل میڈیا پر چرچے ہیں۔ 
ولیم بوئے سعودی عرب کے روایتی لباس ثوب، عبا اور شماغ میں ملبوس رہتے ہیں۔ عربی زبان روانی سے بولنے لگے ہیں۔ بات چیت میں سعودی رسم و رواج کی پابندی کرتے ہیں۔ سعودی کھانے کبسہ اور مرقوق شوق سے کھاتے ہیں۔ 
ولیم بوئے نے بتایا کہ ’وہ، ان کا بھائی اور والدہ مسلمان ہو گئے ہیں۔ 2005 میں بھائی کے ہمراہ حج کیا۔’

ولیم سعودی کھانے کبسہ اور مرقوق شوق سے کھاتے ہیں (فوٹو: العربیہ نیٹ)

ولیم بوئے نے بتایا کہ ’مجھے  18 برس کی عمر میں سعودی عرب سے پیار ہے تب عربی زبان سیکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔ فرانس کی ایک یونیورسٹی سے عربی میں بی اے آنرز کیا۔ اس کے بعد ایم فل کیا۔ اس کے بعد عربی میں ناول لکھنا شروع کردیا۔‘
‘عربی زبان پر عبور حاصل کرنے کے لیے خلیج کے عرب ممالک خصوصاً سعودی عرب کا دورہ کیا۔‘ 
ولیم بوئے نے بتایا کہ جب وہ 2005 میں عمرے کے لیے سعودی عرب آئے تھے تب 15 روزہ سفر کے دوران مدینہ منورہ، مکہ اور جدہ بھی گئے اس موقع پر سعودیوں سے مل کر مقامی لہجہ سیکھنے کی کوشش کی تھی۔
انہوں نے مزید بتایا  کہ ’ میں 2017 میں ریاض آیا۔ سعودی دوستوں سے گھل مل گیا۔ عربی زبان سیکھ لی۔ سعودی ثقافت میں بے حد دلچسپی لی۔ مقامی رسم و رواج کے بارے میں جانا۔ سعودی کھانے شوق سے کھاتا ہوں اور محمد عبدہ کے گانے سنتا ہوں۔‘ 
انہوں نے کہا کہ انہیں سعودی عرب سے خاص محبت ہے۔ یہاں کا رہن سہن پسند ہے۔ یہاں کے لوگ رحم دل اور نرم مزاج ہیں۔
فرانسیسی استاد کا کہنا تھا کہ ’میں نے طے کیا تھا کہ یہاں کے لوگوں کو فرانسیسی زبان سکھاؤں گا۔  اس حوالے سے اچھا خاصا کام کیا۔ میں نے جن سعودی طلبہ کو فرانسیسی سکھائی تھی وہ غیرملکی زبانوں کے سینٹر میں اول رہے۔‘ 

ولیم کہتے ہیں کہ سعودی عرب کی چھوٹی چھوٹی باتیں بھی اپنی جانب مائل کرتی ہی (فوٹو: العربیہ نیٹ)

ولیم بوئے نے بتایا کہ ’انہیں سعودی عرب میں رہن سہن کی چھوٹی چھوٹی باتیں بھی اپنی جانب مائل کرتی ہیں۔ اپنے اسی مزاج کی بنا پر سلام اور خیرمقدم کا سعودی طرز سیکھا۔ مہمان کی عزت افزائی  کیسے کی جاتی ہے اور ان کے خیرمقدم میں کیا جملے استعمال ہوتے ہیں یہ سب بھی سیکھ چکا ہوں۔ تحائف کا لین دین بھی اچھا لگتا ہے۔ مملکت کے بہت سارے علاقوں کے سعودی میرے دوست بن چکے ہیں۔‘ 
ولیم بوئے نے کہا کہ ’ان کا خواب ہے کہ وہ سعودی عرب میں فرانسیسی زبان سکھانے والا سینٹر کھولیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’سعودیوں اور فرانس کے باشندوں میں کئی باتیں مشترک ہیں۔ سعودی بھی اہل فرانس کی طرح حسن پرست ہیں۔ حسن سلوک میں دلچسپی لیتے ہیں۔ خوبصورت اشیا کا انتخاب کرتے ہیں۔ کئی سعودی میرے ساتھ عربی کے بجائے فرانسیسی زبان میں بات کرنا پسند کرنے لگے ہیں۔‘ 
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: