Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تنازعات کا شکار رہنے والے کامران اکمل تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائر

کامران اکمل نے پاکستان کی جانب سے 53 ٹیسٹ، 157 ون ڈے اور 58 ٹی20 میچز کھیلے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کرکٹ ٹیم کے وکٹ کیپر بیٹر کامران اکمل نے تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائر ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔
کامران اکمل نے منگل کے روز میڈیا سے بات کرتے ہوئے کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لینے کا اعلان کیا۔
کامران اکمل کہتے ہیں کہ ’میرے خیال سے اب سلیکٹر بھی بن گیا ہوں، کوچ بھی بن گیا ہوں تو میرے خیال سے لیگ کرکٹ نہیں کھیل سکوں گا.
’تاہم جو چھوٹی موٹی لیگز ہیں جیسے میں امریکہ جاتا ہوں یا آسٹریلیا جاتا ہوں، جو 10 یا 15 دنوں کی لیگز ہوتی ہیں اُن میں ضرور کھیلوں گا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’اپنی فٹنس اور کرکٹ کا جنون ختم نہیں ہو سکتا، چاہے ہم جتنے مرضی بوڑھے ہو جائیں۔‘
سنہ 2002 میں زمبابوے کے خلاف ہرارے میں ٹیسٹ میچ سے ڈیبیو کرنے والے کامران اکمل نے پاکستان کی جانب سے 53 ٹیسٹ، 157 ون ڈے اور 58 ٹی20 میچز کھیلے جس میں انہوں نے بالترتیب 2648، 3246 اور 987 رنز بنائے ہیں۔
انہوں نے قومی ٹیم کے لیے اپنا آخری میچ 11 اپریل 2017 کو ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلا تھا جس میں وہ بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوگئے تھے۔
کامران اکمل پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی تاریخ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے دوسرے کھلاڑی ہیں۔
انہوں نے 2016 سے 2022 تک پشاور زلمی کے لیے 75 میچز میں نمائندگی کرتے ہوئے 27 کی اوسط سے 1972 رنز بنائے جس میں تین سینچریاں اور 12 نصف سینچریاں شامل ہیں۔
اگر انٹرنیشنل کرکٹ میں کامران اکمل کی یادگار اننگز کی بات کی جائے تو وہ 2005 میں انڈیا کے خلاف موہالی ٹیسٹ میں دیکھنے میں آئی جس میں ان کی ناقابل شکست 109 رنز کی اننگز نے پاکستان کے لیے نہ صرف ٹیسٹ میچ بلکہ سیریز کو بھی بچایا۔
اس سے اگلے سال 2006 میں بھی انڈیا کے خلاف کراچی ٹیسٹ میں کامران اکمل نے غیر معمولی بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے ٹیم کو مشکلات سے نکالا جس کے بعد پاکستان وہ ٹیسٹ میچ اور سیریز جیتنے میں کامیاب ہوا تھا۔
41 سالہ وکٹ کیپر کا کیریئر تنازعات سے بھی بھرپور رہا ہے۔
کامران اکمل کے کیریئر کا پہلا تنازع 2010 میں سامنے آیا جب انہوں نے سڈنی میں پاکستان اور آسٹریلیا کے ٹیسٹ میچ میں بدترین وکٹ کیپنگ کا مظاہرہ کیا جس کے باعث پاکستان کو تاریخی شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
آسٹریلیا کی دوسری اننگز میں انہوں ںے سابق آسٹریلوی بیٹر مائیکل ہسی کے تین کیچز ڈراپ کرنے کے ساتھ ساتھ شین واٹسن کا آسان رن آؤٹ بھی چھوڑا تھا جس پر 13 سال بعد بھی سوالیہ نشان اٹھایا جاتا ہے۔
صرف یہی نہیں اُس کے بعد 2011 میں کھیلے گئے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ میچ میں انہوں نے نیوزی لینڈ کے خلاف بھی ایسی ہی کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔
اس کے بعد وہ میچ فاسٹ بولر شعیب اختر کے لیے بھیانک خواب بنتے ہوئے اُن کے کیریئر کا آخری انٹرنیشنل میچ ثابت ہوا تھا۔
چند روز قبل کامران اکمل کے کندھوں پر کوچنگ اور سلیکشن کی ذمہ داریاں بھی ڈالی گئی ہیں۔
 سابق وکٹ کیپر بیٹر کو پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی قومی سلیکشن کمیٹی کا حصہ بنایا گیا ہے۔
اس کے علاوہ کامران اکمل پانچ رُکنی قومی جونیئر سلیکشن کمیٹی کے چیئرمین بھی ہوں گے جبکہ پی ایس ایل کے رواں سال ہونے والے سیزن کے لیے پشاور زلمی نے انہیں ٹیم کا بیٹنگ کنسلٹنٹ بھی مقرر کیا ہے۔

شیئر: