خواتین کی انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کا پہلا سیزن رواں سال مارچ میں کھیلا جائے گا جس کے لیے دنیا بھر کی کھلاڑیوں کے انتخاب کے لیے ڈرافٹنگ بھی ہوچکی ہے۔
تاہم پاکستان وہ واحد ملک ہے جس کی کسی بھی کھلاڑی کو اس میگا ایونٹ میں کھیلنے کا موقع نہیں دیا جا رہا۔
خواتین کی آئی پی ایل کے لیے پیر کو کی گئی نیلامی میں سات ملکوں کی خواتین کرکٹرز کو کنٹریکٹ دیے گئے ہیں۔
پاکستان اور انڈیا کے تعلقات میں کشیدگی کے باعث برسوں سے پاکستان کے مرد کھلاڑی بھی آئی پی ایل کا حصہ نہیں ہیں۔
پاکستانی خواتین ٹیم کی کپتان بسمہ معروف سے جب خواتین کی آئی پی ایل کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ ’ہمیں لیگز کھیلنے کے زیادہ مواقع نہیں ملتے، یہ بدقسمتی کی بات ہے اور ہمیں اس کی کمی محسوس ہوتی ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
جعلی آئی پی ایل: انڈیا میں لُوٹنے والا گروہ گرفتارNode ID: 684681
-
خواتین کا آئی پی ایل: کون سی خاتون کھلاڑی سب سے مہنگی؟Node ID: 742776
پاکستانی کپتان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ انڈیا میں خواتین کی آئی پی ایل کھیلنا چاہیں گی تو ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں کھیل کر خوشی ہوتی ہے لیکن یہ ہمارے کنٹرول میں نہیں۔‘
پاکستان کی سابق کپتان اور کرکٹ کمنٹیٹر عروج ممتاز بھی خواتین کی آئی پی ایل میں پاکستانی کھلاڑیوں کی عدم موجودگی پر تنقید کرتی ہوئی نظر آئیں۔
’کرک انفو‘ سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستانی کرکٹرز کو نہ کھیلتے ہوئے دیکھنا دکھ کی بات ہوگی۔‘
غیر ملکی کرکٹ براڈکاسٹر ایلیسن مچل بھی خواتین کی آئی پی ایل میں پاکستانی کرکٹرز کی کمی کو محسوس کر رہی ہیں۔
انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’برابری جب ہی برابری ہوتی ہے جب تمام کھلاڑیوں کو نیلامی میں حصہ لینے کے یکساں مواقع دیے جائیں۔‘
Equality is only equality when all players have an equal opportunity to enter an auction. Feel for how much these figures will grow the gap between Pakistan players and the rest. No Pakistan players in #WPLAuction as per #IPL.
— Alison Mitchell (@AlisonMitchell) February 13, 2023