ملبے تلے جنم لینے والی بچی کے اغوا کی کوشش، حقیقت کیا ہے؟
نومولود کو اغوا کرنے کی کوشش کے حوالے سے خبریں گردش میں تھیں (فوٹو: اے ایف پی)
شمالی شام کے علاقے عفرین میں ہسپتال کے عہدیدار نے ان اطلاعات کی تردید کی ہے کہ زلزلے کے بعد ملبے تلے جنم لینے والی نومولود ’آیت‘ کو اغوا کی کوشش کی گئی ہے۔
العربیہ نیٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر ہسپتال پر مسلح افراد کے حملے اور نومولود کو اغوا کرنے کی کوشش کے حوالے سے خبریں گردش میں تھیں۔
یاد رہے کہ 63 فروری کو شام اور ترکیہ میں آنے والے زلزلے کے بعد نومولود آیت کو ملبے سے نکال کر ہستال منتقل کیا گیا تھا۔
ہسپتال کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ دراصل ہسپتال کے ڈائریکٹر کو ایک میل نرس پر نومولود کے اغوا کی منصوبہ بندی کا شبہ تھا جو آیت کی فوٹو گرافی کر رہا تھا۔
عہدیدار کا کہنا ہے کہ اس شبے کی بنیاد پر میل نرس کو اسے ہسپتال سے برطرف کردیا گیات ھا تاہم برطرفی کے چند گھنٹے بعد وہ مسلح افراد کے ساتھ ہسپتال پہنچا اور اس نے ڈائریکٹر پر حملہ کیا۔
یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ ہسپتال میں تعینات سکیورٹی اہلکاروں سے مسلح افراد نے کہا کہ انہیں ہسپتال کے ڈائریکٹر کی تلاش ہے جس نے ہمارے دوست کو برطرف کیا ہے، ہمیں بچی سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
ہسپتال انتظامیہ نے بچی کی حفاظت کے لیے سکیورٹی تعینات کی ہے۔ کئی بچی کے رشتہ دار ہونے کے دعویدار ہیں۔ دنیا بھر سے اس بچی کو گود لینے کی پیش کش بھی کی جا رہی ہے.
ہسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ آیت کو بدھ تک ہسپتال سے فارغ کر دیا جائے گا۔
بچی کے ایک رشتہ دار صالح البدران کا کہنا ہے کہ آیت کی پھوپھی جو زلزلے میں بچ گئی ہیں اس کی پرورش کریں گی۔
یاد رہے کہ شمالی شام کے جندیرس قصبے میں تباہ کن زلزلے کے دوران جنم لینے والی بچی معجزاتی طور پر زندہ بچ گئی تھی۔
نومولود بچی کے خاندان کے تمام افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
ریسکیو کارکنان زلزلے کے دس گھنٹے بعد آیت تک پہنچے تھے۔ پانچ منزلہ عمارت کے ملبے کو ہٹاتے ہوئے ان کی نظر آیت پر پڑی تھی۔
امدادی کارکنوں نے جب بچی کو ملبے سے باہر نکالا تو وہ ناف کے ذریعے اپنی ماں سے جڑی ہوئی تھی۔ فوری طور پر بچی کوعفرین ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔