Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی خواتین اور بچے روایتی لباس میں پرجوش، ہر طرف رنگ بکھر گئے

سعودی دارلحکومت ریاض میں سٹی بولیوارڈ اور ونٹر ونڈر لینڈ میں یوم تا سیس (فاونڈیشن ڈے) کے موقع پر روایتی سعودی لباس میں ملبوس افراد کا داخلہ مفت تھا۔
ریاض کے سٹی بولیوارڈ اور مملکت کے دیگر شہروں میں روایتی دلکش لباس میں ملبوس خواتین اور بچے روایتی علاقائی لباس میں پرجوش نظر آئے، ہر طرف علاقائی رنگ بکھرے تھے۔
پہلی سعودی ریاست کے قیام کا جشن مملکت کے مختلف علاقوں میں رنگا رنگ ملبوسات کی شکل میں نظر آیا۔
 مملکت کے شمالی علاقہ جات کی خواتین نے سیاہ رنگ کا بڑا دوپٹہ خاص طور پر استعما ل کیا جسے درمیان سے موڑا جاتا ہے تو وہ تکون کی شکل اختیار کرلیتا ہے اور پھر خاتون اسے سر پر لپیٹتی ہیں۔
جنوبی مملکت کی خواتین نے اس مناسبت کے لیے الشیلہ نامی خاص لباس زیب تن کیا۔ یہ سیاہ رنگ کا ہے اور یہ مختلف رنگوں کے دھاگوں کی کڑھائی سے آراستہ ہے۔
مردانہ ملبوسات میں عقال پر خاص توجہ مرکوز کی گئی جسے غترے کوجمانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ مختلف شکلوں کےعقال دیکھنے میں آئے۔
یاد رہے کہ مملکت میں 22 فروری کو یوم تاسیس منایا جا تاہے جو دراصل 300 سال پہلے قائم ہونے والی سعودی ریاست کی یاد دلانے والا دن ہے جس کے باقاعدہ قیام کا اعلان امام محمد بن سعود نے 1727 میں کیا تھا۔

سعودی خواتین کے نزدیک فیشن کی زیادہ اہمیت رہی ہے۔(فوٹو: ٹوئٹر سعودی اتھارٹی)

قبل ازیں مملکت کی جنرل انٹرٹینمنٹ اتھارٹی کے چیئر مین ترکی الشیخ نے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ ’22 فروری کو ریاض سٹی بولیوارڈ اور ونٹر ونڈر لینڈ میں وہ تمام افراد مفت داخل ہو سکیں گے جو روایتی سعودی لباس میں ہوں گے۔ 
یوم تاسیں پر روایتی قومی لباس میں سعودی شہری انتہائی پرجوش نظر آئے ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے تاریخی ملبوسات حقیقی اور زمانہ قدیم سے وابستہ ہیں اور ہمیں ان پر کس قدر فخر ہے۔‘
یاد رہے کہ 15 فروری کو سعودی فیشن کمیشن نے اپنی ویب سائٹ پر ثقافتی ملبوسات کے 22 مختلف سٹائل شائع کیے تھے جو مملکت کے پانچ علاقوں کی پہچان رہے ہیں۔
ہر علاقے میں مختلف قبیلے رہتے ہیں اور ہر قبیلے کا اپنا منفرد سٹائل ہے لیکن ان میں سے چند ملبوسات سے متعلق ہی معلومات موجود ہیں جبکہ دیگر کا ریکارڈ موجود نہیں ہے۔

سعودی فیشن کمیشن نے 22 فیشن سٹائل سے متعلق رہنمائی دی تھی(فوٹو: ٹوئٹر سعودی اتھارٹی)

سعودی فیشن کمیشن نے یوم تاسیس کی مناسب سے 22 فیشن سٹائل سے متعلق رہنمائی فراہم کی تھی جس میں ہر لباس کے ساتھ جیولری، شالز، بیگز اور سینڈلز کی بھی تجویز دی گئی۔
گذشتہ تین صدیوں کے دوران سعودی عرب میں اپنائے گئے فیشن پر تفصیلی تحقیق کے بعد ہر لباس کا چناؤ کیا گیا ہے۔
سعودی عرب کو انتظامی بنیاد پر 13 علاقوں میں تقسیم کیا گیا ہے جبکہ 46 شہر ہیں اور پانچ مرکزی علاقے ہیں۔
سعودی عرب یا خلیجی ممالک میں مردوں کے فیشن کی بات کی جائے تو ان کے لباس میں عقال خصوصی اہمیت کا حامل ہے جو پانچ مختلف اقسام میں دستیاب ہے۔ 

سعودی عرب کے ہر علاقے میں مختلف قسم کے عقال ملیں گے (فوٹو: ایس پی اے)

عقال کالے رنگ کا گول سربند ہے جو عرب مرد سر کے رومال پر پہنتے ہیں۔ یہ روایتی طور پر بکری کے بالوں، اون اور سنہری دھاگے سے تیار ہوتا ہے۔
سعودی عرب کے ہر علاقے میں مختلف قسم کے عقال ملیں گے جو اس علاقے کی انفرادیت کی عکاسی بھی کرتے ہیں۔
مشرقی علاقوں سے تعلق رکھنے والے مرد سفید رنگ کا ثوب یعنی لمبا کرتا اور اس کے ساتھ پاجامہ پہنتے ہیں۔ خاص موقع پر ثوب کے اوپر کالے رنگ کا چغہ پہنتے ہیں جسے عربی میں مشلح یا عباء کہا جاتا ہے۔ لیکن اگر مختلف علاقوں میں جائیں تو انہی ملبوسات کو مختلف ناموں سے جانا جائے گا۔
مرکزی اور جنوبی علاقوں میں مرد ثوب کے اوپر ایک بیلٹ بھی پہنتے ہیں جس میں کچھ نے خوبصورت تلوار بھی لٹکائی ہوتی ہے جو دراصل طاقت اور دولت کی نشانی ہے۔
سعودی خواتین کے نزدیک بھی فیشن کی بہت زیادہ اہمیت رہی ہے۔ مرکزی علاقوں کی خواتین کی پہچان انتہائی منفرد جیولری ہے جو وہ اپنے سر اور گلے میں پہننے کے علاوہ  کمر کے گرد بھی پہنتی ہیں۔

شیئر: