اعلامیے میں کہا گیا کہ ’بحرانوں کو پرامن طریقے سے ختم کرانے اور ان کے سیاسی حل کے لیے فارمولوں کی تائید اور حمایت کے سلسلے میں سعودی عرب غیر معمولی کردار ادا کررہا ہے‘۔
بغداد اعلامیے میں یمنی بحران کے خاتمے کےلیے سعودی عرب کی کوششوں کا حوالہ دیا ۔ امن فارمولے کے تحت یمن میں تمام عسکری سرگرمیاں مکمل طور بند کرنے، سعودی، یمنی سرحدوں پر جھڑپیں روکنے اور صلح کے حوالے سے اقدامات کی ستائش کی۔
بغداد اعلامیے میں اس امر پر زور دیا گیا کہ ’مشترکہ عرب جدو جہد کی بنیادیں مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ عرب اتحاد کے اصولوں کی پابندی کے بغیر مشترکہ عرب امن کی بنیادوں تک رسائی ممکن نہیں ہوگی‘۔
بعداد اعلامیے میں کہا گیا کہ ’دہشت گردی کے انسداد اور عالم عرب کے امن و استحکام کے تحفط کے لیےعربوں کے یہاں امن کا واضح تصور ناگزیر ہے‘۔
’ایسا کرکے ہی عرب اقوام کی خوشخالی، ترقیاتی منصوبوں اور مزید سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ممکن ہو سکے گی‘۔
یاد رہے کہ کانفرنس میں سعودی وفد کی سربراہی مجلس شوری کے صدر ڈاکٹر عبداللہ آل شیخ نے کی۔
کانفرنس کا مقصد عراق کے استحکام اور خود مختاری کی سپورٹ کرنا تھا۔
ڈاکٹرعبداللہ آل شیخ کا کہنا تھا کہ ’شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد کی قیادت میں سعودی عرب استحکام کو فروغ دینے اور پارلیمانی امور کے تمام پہلووں کی سپورٹ کے لیے مشترکہ عرب ایکشن کا خواہاں ہے‘۔
انہوں نے مملکت اور عراق کے درمیان خصوصی تعلقات کو سراہا اور کہا کہ ’سعودی عرب کا مقصد عراق کی سلامتی اور استحکام کو برقرار رکھنا اور اس کے عوام کی خوشحالی کو فروغ دینا ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ’ ایک محفوظ اور مستحکم عراق نے ملک اور وسیع تر خطے کی خوشحالی میں مدد کی‘۔