Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بی آر ٹی کی تحقیقات ہوئیں تو سب جیل میں ہوں گے: نگراں وزیر ٹرانسپورٹ 

خیبرپختونخوا کے نگراں وزیر ٹرانسپورٹ شاہد خان خٹک نے دعویٰ کیا ہے کہ ’پشاور بس ریپڈ ٹرانسپورٹ (بی آر ٹی) کے ڈیزائن اور بسوں کی خریداری میں بے ضابطگیاں ہوئیں۔‘
شاہد خان خٹک نے اردو نیوز کو خصوصی انٹرویو میں کہا کہ ’سابق حکومت نے ٹرانسپورٹ میں سنگین بے ضابطگیاں کیں جس کا ازالہ کرنا مشکل ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’بی آر ٹی کا منصوبہ بغیر منصوبہ بندی کے شروع کیا گیا۔ بی آر ٹی ٹریک کے ڈیزائن میں جگہ جگہ نقائص موجود ہیں۔‘
نگراں وزیر ٹرانسپورٹ کے مطابق ’بی آرٹی ٹریک کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہو گا کہ ٹرن بہت تنگ بنائے گئے جس سے حادثات کا خطرہ ہے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’کوریڈور کے ستونوں کی تعمیر میں معیار کو نظرانداز کیا گیا، بی آر ٹی اس رُوٹ پر چلنی ہی نہیں چاہیے تھی کیونکہ اس سڑک پر پہلے ہی ٹریفک موجود ہے۔‘ 
’استعمال شدہ فیڈنگ بسیں خریدی گئیں جن کی تعداد 40 سے 50 ہے، اور اب وہ استعمال کے قابل بھی نہیں رہیں۔ سابق حکومت نے میرٹ کے برعکس ان بسوں کی خریداری کی۔‘
نگراں صوبائی وزیر شاہد خان نے مزید کہا کہ ’اس ناقص منصوبے کو کون کامیاب کہے گا یا ایوارڈ دے گا۔ سابق حکومت نے بی آر ٹی بنا کر پشاور کے عوام کے ساتھ زیادتی کی۔‘
’سابق حکومت نے پیسے کمانے کے چکر میں جگہ جگہ پبلک بس سٹینڈ قائم کیے جن کی کوئی ضرورت نہیں تھی، ہم ان غیر ضروری اڈوں کو ختم کر رہے ہیں۔‘
ایک سوال کے جواب میں خیبرپختونخوا کے نگراں وزیر ٹرانسپورٹ نے کہا کہ ’اگر بی آر ٹی منصوبے سمیت دیگر کیسز کی صحیح انکوائری کی جائے تو یہ سب یقیناً جیل میں ہوں گے۔‘
پی ٹی آئی کا موقف 
دوسری جانب خیبرپختونخوا کے سابق صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’نگراں وزیر کو کس نے اختیار دیا ہے کہ ایسے بیانات دیں، نگراں سیٹ اپ کا کام الیکشن کروانا ہے نہ کہ سیاسی بیان بازی کرنا۔‘

پشاور بی آر ٹی منصوبے کا افتتاح 13 اگست 2020 کو سابق وزیراعظم عمران خان نے کیا تھا (فائل فوٹو: پی ٹی آئی ٹوئٹر)

’اگر کوئی بے ضابطگی ہوئی ہے تو تحقیقات کے لیے وفاقی حکومت اور ادارے موجود ہیں۔‘ انہوں نے کہا کہ ’نگراں کابینہ میں پی ڈی ایم کے لوگ موجود ہیں نگراں وزیراعلٰی اعظم خان سے درخواست ہے کہ ایسے متنازع وزیر کو کابینہ سے نکالا جائے۔‘
واضح رہے کہ پشاور بی آر ٹی منصوبہ ڈھائی سال کی تاخیر کے بعد 13 اگست 2020 کو مکمل ہوا جس کا افتتاح سابق وزیراعظم عمران خان نے کیا تھا۔ منصوبے پر مجموعی طور پر 66 ارب روپے لاگت آئی۔
یاد رہے کہ سابق صوبائی حکومت کی اپنی معائنہ ٹیم کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اس منصوبے کو جلد بازی میں شروع کیا گیا جس سے قومی خزانے کو بہت نقصان پہنچا۔‘
معائنہ ٹیم کی رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ ’بی آر ٹی کی منصوبہ بندی ناقص تھی اور اس کا ڈیزائن بناتے وقت سنگین نوعیت کی کوتاہیاں برتی گئیں۔‘

شیئر: