ایران میں طالبات کو زہر دینے کے واقعات کی خبروں کے بعد سوشل میڈیا پر ویڈیوز بھی وائرل ہوئی ہیں جن میں بچیوں کو خوفزدہ انداز میں سکول سے بھاگتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹر پرھام قبادی کی جانب سے ٹوئٹر پر شیئر کی گئی ویڈیو میں سکول کی طالبات کی حالت سے صاف ظاہر ہے کہ وہ شدید تکلیف میں ہیں اور انہیں سانس لینے میں انتہائی دشواری ہو رہی ہے۔
ایرانی رکن پارلیمان اور واقعے کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی میں شامل محمد حسن اسفری نے مقامی نیوز ایجنسی اسنا کو بتایا کہ 25 صوبوں کے 230 سکولوں میں پانچ ہزار سے زائد لڑکے اور لڑکیاں حادثے سے متاثر ہیں۔
مزید پڑھیں
منگل کو وزارت داخلہ نے جاری بیان میں چھ صوبوں سے متعدد افراد کو حراست میں لینے کا اعلان کیا تھا جس میں ایک طالب علم کے والدین بھی شامل ہیں۔
نائب وزیر داخلہ ماجد میر احمدی نے سرکاری ٹیلی ویژن کو بتایا کہ خفیہ اداروں نے متعدد افراد کو گرفتار کیا ہے اور متعلقہ ادارے واقعات کی مکمل تحقیقات کر رہے ہیں۔
وزارت داخلہ کے بیان کے مطابق ’ایک گرفتار شخص نے اپنے بچے کو استعمال کرتے ہوئے سکول میں زہر آلود مواد داخل کروایا اور پھر متاثرہ طالبات کی ویڈیوز بنا کر مخالف میڈیا گروپس کو پہنچائیں تاکہ خوف و ہراس پھیلے اور سکول بند کر دیے جائیں۔‘
اتوار کو بھی کم از کم 15 شہروں میں اسی نوعیت کے واقعات رپورٹ ہوئے جس کے بعد شہریوں نے احتجاج کرتے ہوئے حکام سے کارروائی کا مطالبہ کیا۔
This horrifying footage shows dozens of Iranian girls gasping for breath at a school.
Thousands of girl students have been poisoned in Iran in apparent gas attacks since November. The scope and scale is expanding on a daily basis. pic.twitter.com/YvBQLzZFrl
— Parham Ghobadi (@BBCParham) March 5, 2023
سماجی کارکنان کے گروپ ’1500 تصویر‘ نامی ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بھی مغربی ایران کے شہر ہمدان کے ایک سکول کی ویڈیو شیئر ہوئی ہے جس میں لڑکیوں کو چیخے مارتے ہوئے سکول سے باہر بھاگتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
طالبات چیخ چیخ کر رہی ہیں ’ہم نہیں مرنا چاہتیں۔‘
سوشل میڈیا پر ایران سے مزید ویڈیوز بھی شیئر ہوئی ہیں جس میں پریشان حال فیملیز کو ایمرجنسی رومز کے باہر بیٹھے دیکھا جا سکتا ہے۔
March 5, 2023. Fatemieh Art School in Hamedan.
Schoolgirls shout: “We don't want to die!”pic.twitter.com/ssF6a0YYUt— 1500tasvir_en (@1500tasvir_en) March 5, 2023