انڈیا کی کسی ہائی کورٹ میں خاتون چیف جسٹس نہیں: وزارت قانون
انڈین ہائی کورٹس کے 775 حاضر سروس ججوں میں سے صرف 106 خواتین ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
انڈیا کی وزارت برائے قانون و انصاف نے پارلیمان کو ملک بھر میں خواتین ججوں کی تعداد کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ کسی ایک ہائی کورٹ میں بھی چیف جسٹس کے عہدے پر خاتون جج کو تعینات نہیں کیا گیا۔
انڈین اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق بار کونسل آف انڈیا کی جانب سے فراہم کردہ ڈیٹا کا حوالہ دیتے ہوئے وزارت قانون نے آگاہ کیا کہ ہائی کورٹس کے ججوں میں سے خواتین ججوں کی شرح صرف 9.5 فیصد ہے۔
’حاضر سروس ججوں کی کل تعداد 775 ہے جن میں سے خواتین کی تعداد صرف 106 ہے۔‘
وزارت کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں ایڈوکیٹس کی کُل تعداد 15 لاکھ ہے جن میں سے خواتین کا تناسب 15.31 فیصد ہے یعنی صرف 2 لاکھ خواتین ہیں۔
حکومتی جماعت بھارتیا جنتا پارٹی کے رکن راکیش سنہا کی جانب سے پارلیمان میں اٹھائے گئے سوال کے جواب میں وزیر برائے قانون و انصاف کرن رجیجو نے بتایا کہ 11 خواتین ججوں کی سپریم کورٹ میں تقرری کی گئی ہے اور ماتحت ججوں میں سے صرف 30 فیصد خواتین ہیں۔
وزیر کرن رجیجو نے گزشتہ سال سپریم کورٹ میں ایک تقریب کے دوران کہا تھا کہ عدلیہ میں خواتین کی نمائندگی میں اضافہ ہوا ہے لیکن اعلیٰ عدلیہ میں تنوع لانے کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔
فراہم کردہ ڈیٹا کے مطابق انڈین سپریم کورٹ نے آج تک 448 ایڈووکیٹس کو اعلٰی عہدے پر فائز کیا جس میں سے خواتین کی تعداد صرف 19 ہے۔
سنہ 1950 میں سپریم کورٹ قائم ہونے کے بعد سے 2013 تک ان 19 خواتین میں سے
صرف 4 کو اعلٰی عہدوں پر تعینات کیا جبکہ دیگر 15 خواتین کی گزشتہ 9 سال میں ترقی ہوئی۔
سنہ 2021 میں ریاست مدراس کی ہائی کورٹ میں خواتین ججوں کی سب سے زیادہ تعداد 13تھی جبکہ دوسرے نمبر پر بامبے ہائی کورٹ ہے جہاں 8 خواتین بطور جج تعینات ہیں۔
وزارت قانون کی رپورٹ کے مطابق ریاست منی پور، میگھالیہ، پٹنہ، تری پورہ اور اتراکھنڈ کی ہائی کورٹس میں ایک بھی خاتون جج تعینات نہیں ہیں۔
جبکہ ریاست گوہاٹی، ہماچل پردیش، جموں و کشمیر، لاداخ، جھارکھنڈ، اوڑیسا، راجستھان اور سکم کی ہائی کورٹس میں صرف ایک خاتون جج کے فرائض سرانجام دے رہی ہیں۔