وسیم اکرم سعودی عرب میں کرکٹ کی ترقی کے خواہاں، ’باقاعدہ کرکٹ ٹیم بنا سکتا ہے‘
سابق فاسٹ بولر کہتے ہیں کہ ’میں وہاں دوبارہ جانا اور ٹیلنٹ کو دیکھنا پسند کروں گا۔‘(فوٹو: عرب نیوز)
پاکستان کے سابق لیجنڈری فاسٹ بولر وسیم اکرم سعودی عرب میں کرکٹ کی ترقی کے خواہاں ہیں۔
سابق پاکستانی کپتان اور فاسٹ بولر وسیم اکرم کا کہنا ہے کہ سعودی عرب اپنی باقاعدہ کرکٹ ٹیم بنا سکتا ہے کیونکہ مملکت نے باقاعدگی سے ٹورنامنٹس کی میزبانی کی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق وسیم اکرم چاہتے ہیں کہ کرکٹ کا کھیل خلیجی ممالک میں بھی فروغ پائے۔
وسیم اکرم رواں سال فروری میں مملکت کے دارالحکومت ریاض میں پہلی مرتبہ گئے جہاں انہوں نے سعودی عربیہ کرکٹ فیڈریشن (ایس اے سی ایف) کے چیئرمین پرنس سعود بن مشال سے ملاقات کی جس میں انہوں نے مملکت میں کرکٹ کے مستقبل پر بات کی۔
انٹرویو میں وسیم اکرم نے سعودی عرب میں کرکٹ کے ابھرتے ہوئے ٹیلنٹ پر بات کی اور کہا کہ اُن کی سعودی کرکٹرز سے تو ملاقات نہ ہو سکی لیکن وہ مملکت ایک مرتبہ پھر سے آنا چاہیں گے۔
سابق فاسٹ بولر کہتے ہیں کہ ’میں وہاں دوبارہ جانا اور ٹیلنٹ کو دیکھنا پسند کروں گا۔ مجھے یقین ہے کہ وہ باقاعدہ کرکٹ ٹیم بنا سکتے ہیں جہاں وہ ایسوسی ایٹ ٹیموں کو ہرا سکتے ہیں۔‘
’لیکن اس کے لیے ان کے پاس باقاعدہ ڈومیسٹک لیگز ہونی چاہیں اور جیسے میں نے پہلے کہا تھا کہ وہ بھی ٹرف کی پچز پر۔ یہ سعودی کرکٹ کے پھلنے پھولنے کے لیے بہت ضروری ہے۔‘
وسیم اکرم کے حالیہ دورہ سعودی عرب نے دونوں ممالک میں کرکٹ کے تعلقات کو مزید پختہ کیا ہے۔ رواں سال جنوری میں پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین نجم سیٹھی نے بھی کہا تھا کہ پاکستان سعودی عرب کے ساتھ کرکٹ کے فروغ کے لیے تیار ہے۔ وہاں کرکٹ تیزی سے مقبول ہو رہی ہے۔
جنوری میں ہی پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی فرنچائز پشاور زلمی کے مالک نے اعلان کیا تھا کہ ان کی ٹیم مملکت میں نمائشی میچ کھیلے گی۔
سوئنگ کے سلطان نے مزید کہا کہ ’میں نے سعودی عریبیہ کرکٹ فیڈریشن کے چیئرمین پرنس سعود بن مشال سے ملاقات کی۔ وہ کرکٹ کے معاملے میں بہت سنجیدہ ہیں اور اس کے بڑے مداح ہیں۔‘
’اور وہاں پاکستانی، آسٹریلوی، انڈین، بنگلہ دیشی اور سری لنکن تارکین وطن کی بڑی تعداد رہتی ہے۔ وہ سب وہاں ہے اور وہ صرف ایک کھیل سے پیار کرتے ہیں جو کہ کرکٹ ہے۔ مملکت کے 16 اضلاع ہیں اور ان میں باقاعدگی سے ٹورنامنٹ ہوتے ہیں لیکن میرے خیال میں انہیں باقاعدہ کرکٹ گراؤنڈ اور ٹرف کی ضرورت ہے، اس چیز سے ہی سعودی کرکٹ کی ترقی ہوگی۔‘
اپنے پہلے دورہ ریاض کے بارے میں وسیم اکرم کہتے ہیں کہ ’موسم ناقابلِ یقین تھا۔ وہاں ٹھنڈ تھی۔ درجہ حرارت 11 سے 12 ڈگری تک تھا۔ عام طور پر ہر طرف ٹریفک تھی لیکن اس کے علاوہ ملک ترقی کر رہا ہے اور بہت ترقی کر چکا ہے۔‘
سنہ 2020 میں بننے کے بعد ایس اے سی ایف نے کئی بڑے مقابلے کروائے جس میں نیشنل کرکٹ چیمپیئن شپ، کارپوریٹ کرکٹ ٹورنامنٹ، ، تارکین وطن ورکرز کے لیے لیگ اور کئی شہروں میں سوشل پروگرام بھی شامل ہیں۔
فیڈریشن کے زیر نگرانی 15 آفیشل ایسوسی ایشنز ہیں جو نو علاقوں کی کھیل میں نمائندگی کر رہی ہیں۔
فیڈریشن نے بقیہ علاقوں میں بھی مزید ایسوسی ایشنز بنانے کا اعلان کیا ہے تاکہ پوری مملکت میں کرکٹ کے مقابلے کروائے جا سکیں۔