رمضان المبارک کے شروع ہوتے ہی ہماری روزمرہ کی عادات بدل جاتی ہیں، رات میں دیر تک جاگنے اور سحری وافطاری کی تیاری کے پیش نظر نیند کا دورانیہ کافی کم ہوجاتا ہے۔
العریبیہ میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق اس سلسلے میں ایک ماہر نے مشورہ دیا ہے کہ روزہ رکھنے والے افراد کو رمضان المبارک میں نیند مکمل لینی چاہیے، اس لیے کہ یہ روزے میں آسانی کا ذریعہ ہوگی اور اس سے قوت مدافعت بھی بہتر ہوتی ہے۔
ڈی پی اے کی رپورٹ کے مطابق امریکہ میں کلیولینڈ کلینک اوہائیو کے سلیپ ڈس آرڈر سنٹر کے ڈاکٹر فیشال شاہ کا کہنا تھا کہ یہ مشہور ہے کہ جب کوئی شخص مکمل نیند لیتا ہے تو اس کے کام کرنے کی صلاحیت میں بہتری آتی ہے۔
اس تحقیق نے یہ بھی بتایا ہے کہ نیند بھوک کے نظام کو متاثر کرتی ہے۔ نیز جزوی نیند کی کمی ان دو تبدیلیوں سے منسلک ہے جو بھوک کو کنٹرول کرنے والے ہارمونز میں پائے جاتے ہیں، جس سے روزہ رکھنا مشکل ہوسکتا ہے۔
مدافعتی نظام
مزید پڑھیں
-
2030 میں رمضان کے 30 نہیں 36 روزے مگر کیسے؟Node ID: 660501
-
روزے کی حالت میں واک کے حیرت انگیز مثبت اثراتNode ID: 663261
انہوں نے یہ بھی بتایا ہے کہ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ مدافعتی نظام کے زیادہ سے زیادہ کام کرنے کے لیے مناسب نیند بھی ضروری ہے، جو وبائی امراض کے دوران ایک اولین ترجیح ہونی چاہیے۔
’تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ نیند میں کمی سے قوت مدافعت اور ردعمل میں کمی آجاتی ہے، جس سے افراد انفیکشن کا شکار ہوجاتے ہیں، اور انہیں صحت یاب ہونے میں زیادہ وقت لگتا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ مدافعتی نظام نیند کے دوران سائٹوکائنز اور اسی طرح کے مالیکیول نامی پروٹین جاری کرتا ہے، ان میں سے کچھ انفیکشن اور سوزش سے بچانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ نیند کی کمی سائٹوکائنز اور دیگر اینٹی باڈیز کی پیداوار میں کمی کا باعث بن سکتی ہے۔
سات سے نوگھنٹے نیند