مراکش کے شہری قہوہ خانوں، شادی بیاہ کی تقریبات اور ثقافتی تہواروں میں ’ثوریا‘ کے نام سے پہچانی جانے والی مبارکہ ملابلاد کے خاندان نے ابتدائی دنوں میں ان کے گلوکاری کے شوق پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔
امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کو انٹرویو میں مبارکہ ملابلاد نے بتایا کہ وہ لوک گلوکارہ (علاقائی زبان میں ’شیخہ‘) کے طور پر اپنا کیریئر بنانا چاہتی تھیں۔ لوک گلوکاری ایسا فن ہے جس میں آباؤ اجداد کی قدیم دھنوں پر محبت اور سماجی روایات سے متعلق نغمے گائے جاتے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
ریاض میں پولینڈ کے ثقافتی طائفے کا لوک موسیقی پر مخصوص رقص
Node ID: 698576
-
-
جدہ: ’افریقن نائٹ‘ میں ثقافتی تفریح اور یکجہتی کا منفرد جشن
Node ID: 882132
مراکش میں لوک فنکار محبت بھرے نغموں سے علاقائی قیمتی روایات کے محافظ ہیں جو ’عیطہ‘ کے نام سے عوامی موسیقی کی صنف کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔
بڑے شہروں سے لے کر دیہی علاقوں کی مختلف تقریبات، شادیوں، تہواروں، نجی محفلوں اور عوامی اجتماعات میں ثوریا کی آواز کا جادو ہر طبقے کو مسحور کرتا ہے۔
مراکش میں ’عیطہ‘ کی ثقافتی حیثیت کے باوجود اس کی مقبولیت ہمیشہ ایسے فنکاروں یا شیخہ کے لیے سماجی قبولیت میں نہیں ڈھلتی۔
انہوں نے بتایا کہ ’شروع میں میرا خاندان بھی راضی نہیں تھا اور مجھے سماج کی تیکھی نگاہوں کا سامنا کرنا پڑا۔‘
بحراوقیانوس کے قریب واقعے مراکش کے علاقے سیدی یحیی زعیر میں ان کی برادری نے بالآخر انہیں اس فن کے ساتھ قبول کر لیا اور اب سب کچھ ٹھیک ہے۔

مبارکہ مولابلاد نے مراکش کے دارالحکومت رباط کے جنوب میں منعقدہ ایک ثقافتی تقریب میں اپنی پرفارمنس کے دوران بتایا کہ ’میں یہ سب اپنے بچوں کے لیے روزی کمانے کے لیے کرتی ہوں۔‘
مبارکہ نے بتایا عیطہ ایسی شاعری ہے جس میں درد اور سچائی ہے جو معاشرتی تضادات اور ان کہی جدوجہد پر روشنی ڈالتی ہے، اس میں انسانی تعلقات اور معاشی مشکلات جیسے موضوعات آتے ہیں۔

شیخہ مبارکہ جب سٹیج پر آتی ہیں تو بھاری بھرکم میک اپ، ریشمی لباس ’قفطان‘ اور سونے کی بلیٹ ’تکشیطہ‘ پہنتی ہیں اور اپنی برادری کے دکھ سُکھ پر منفرد انداز میں گاتی ہیں اور کبھی ساتھ ساتھ خوشی میں جھومتی ہیں۔
مولابلاد جب سٹیج پر گاتی ہیں تو سامنے بیٹھے سامعین ان کی آواز پر جھومنے لگتے ہیں، جیسے جیسے ان کی آواز بلند ہوتی ہے اور وہ پوری شدت سے گاتی ہیں تو ان کی بہن فاطحہ اور میوزک گروپ کا لیڈر شاعری میں ان کا ساتھ دیتے ہیں۔
