Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مراکش کی لوک گلوکارہ جنہیں ’تنقیدی نظروں کا سامنا کرنا پڑا‘

ملابلاد کے خاندان نے گلوکاری کے شوق پر شروع میں ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔ فوٹو اے پی
مراکش کے شہری قہوہ خانوں، شادی بیاہ کی تقریبات اور ثقافتی تہواروں میں ’ثوریا‘ کے نام سے پہچانی جانے والی مبارکہ ملابلاد کے خاندان نے ابتدائی دنوں میں ان کے گلوکاری کے شوق پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔
امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کو انٹرویو میں مبارکہ ملابلاد نے بتایا کہ وہ لوک گلوکارہ (علاقائی زبان میں ’شیخہ‘) کے طور پر اپنا کیریئر بنانا چاہتی تھیں۔ لوک گلوکاری ایسا فن ہے جس میں آباؤ اجداد کی قدیم دھنوں پر محبت اور سماجی روایات سے متعلق نغمے گائے جاتے ہیں۔
مراکش میں لوک فنکار محبت بھرے نغموں سے علاقائی قیمتی روایات کے محافظ ہیں جو ’عیطہ‘ کے نام سے عوامی موسیقی کی صنف کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔
بڑے شہروں سے لے کر دیہی علاقوں کی مختلف تقریبات، شادیوں، تہواروں، نجی محفلوں اور عوامی اجتماعات میں ثوریا کی آواز کا جادو ہر طبقے کو مسحور کرتا ہے۔
مراکش میں ’عیطہ‘ کی ثقافتی حیثیت کے باوجود اس کی مقبولیت ہمیشہ ایسے فنکاروں یا شیخہ کے لیے سماجی قبولیت میں نہیں ڈھلتی۔
انہوں نے بتایا کہ ’شروع میں میرا خاندان بھی راضی نہیں تھا اور مجھے سماج کی تیکھی نگاہوں کا سامنا کرنا پڑا۔‘
بحراوقیانوس کے قریب واقعے مراکش کے علاقے سیدی یحیی زعیر میں ان کی برادری نے بالآخر انہیں اس فن کے ساتھ قبول کر لیا اور اب سب کچھ ٹھیک ہے۔

شیخہ سٹیج پر آنے سے قبل بھاری میک اپ کرتی اور ریشمی قفطان پہنتی ہیں۔ فوٹو اے پی

مبارکہ مولابلاد نے مراکش کے دارالحکومت رباط کے جنوب میں منعقدہ ایک ثقافتی تقریب میں اپنی پرفارمنس کے دوران بتایا کہ ’میں یہ سب اپنے بچوں کے لیے روزی کمانے کے لیے کرتی ہوں۔‘
مبارکہ نے بتایا عیطہ ایسی شاعری ہے جس میں درد اور سچائی ہے جو معاشرتی تضادات اور ان کہی جدوجہد پر روشنی ڈالتی ہے، اس میں انسانی تعلقات اور معاشی مشکلات جیسے موضوعات آتے ہیں۔

مولابلاد مراکشی عربی میں گاتی ہیں جو ان کی روایات زندہ رکھتی ہے۔ فوٹو اے پی

شیخہ مبارکہ جب سٹیج پر آتی ہیں تو بھاری بھرکم میک اپ، ریشمی لباس ’قفطان‘ اور سونے کی بلیٹ ’تکشیطہ‘ پہنتی ہیں اور اپنی برادری کے دکھ سُکھ پر منفرد انداز میں گاتی ہیں اور کبھی ساتھ ساتھ خوشی میں جھومتی ہیں۔
مولابلاد جب سٹیج پر گاتی ہیں تو سامنے بیٹھے سامعین ان کی آواز پر جھومنے لگتے ہیں، جیسے جیسے ان کی آواز بلند ہوتی ہے اور وہ پوری شدت سے گاتی ہیں تو ان کی بہن فاطحہ اور میوزک گروپ کا لیڈر شاعری میں ان کا ساتھ دیتے ہیں۔

گلوکارہ کی بہن اور میوزک گروپ کا لیڈر شاعری میں ان کا ساتھ دیتے ہیں۔ فوٹو اے پی

تقریبات میں موجود سامعین مبارکہ کو معاشرتی حقیقت کا آئینہ دار سمجھتے ہیں۔ ان کے گیت ماضی میں استعمار کی مزاحمت جیسے نازک موضوعات پر بھی روشنی ڈالتے ہیں۔
مولابلاد مراکش کی مخصوص عربی میں گاتی ہیں جو ان کے علاقے کی روایات کو زندہ رکھتی ہے لیکن وہ مراکش میں بولی جانے والی بربر زبان میں بھی گاتی ہیں تاکہ ہر خطے کی شناخت برقرار رکھی جا سکے۔

 

شیئر: