Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نیند پوری نہ ہونے سے بچوں کی ذہنی صحت کیسے متاثر ہوتی ہے؟

نیند نہ پوری کرنے والے بچے سیکھنے میں پیچھے رہ جاتے ہیں۔ (فوٹو: فری پِک)
سائنسدان اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ بچپن میں بھرپور نیند لینے سے دماغ کی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
ویب سائٹ این آئی ایچ کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ 6 سال سے 12 سال کی عمر کے بچوں کو ہر روز 9 گھنٹوں تک سونا چاہیے تاہم ابھی تک یہ بات سامنے نہیں آ سکی تھی کہ کم سونے سے دماغ پر کیا منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
اس سوال کے جواب کے لیے یونیورسٹی آف میری لینڈ کے ڈاکٹر زی وینگ اور اُن کی ریسرچ ٹیم نے کم نیند کی وجہ سے دماغ پر پڑنے والے منفی اثرات کا جائزہ لینے کے لیے تحقیق کی۔
یہ تحقیق این آئی ایچ کی اڈولسنٹ برین کوگنیٹیوو ڈیلوپمنٹ (اے بی سی ڈی) پروگرام کے تحت کی گئی جس میں 9 سے 10 سال کی عمر کے 12000 بچوں نے حصہ لیا۔
ریسرچرز نے چار ہزار ایسے بچوں پر تحقیق کی جو دن میں 9 گھنٹے نیند پوری کرتے ہیں۔
اسی طرح اس گروپ کا موازنہ چار ہزار ایسے بچوں سے کیا گیا جو کے 9 گھنٹوں سے کم سوتے ہیں۔
یہ تحقیق دو سال کے عرصے تک جاری رہی جس کے بعد نتیجہ یہ نکلا کہ جو بچے کم سوتے ہیں اُن کی ذہنی صحت اور رویے میں 9 گھنٹے نیند کرنے والے بچوں کی نسبت کافی مسائل سامنے آئے۔
ان مسائل میں ذہنی دباؤ، ڈپریشن، بے چینی، جارحانہ رویہ اور سوچنے کی قابلیت پر پڑنے والے منفی اثرات شامل ہیں۔
ایسے بچے فیصلہ کرنے، معاملات کو سلجھانے، یاداشت رکھنے اور سیکھنے کے عمل میں بھی پیچھے ہیں۔
اس تحقیق سے یہ بات معلوم ہوئی کہ دماغ میں ہونے والی تبدیلیوں کی وجہ سے نیند نہ پوری کرنے والے بچے سیکھنے میں پیچھے رہ جاتے ہیں اور اُن کے رویوں میں تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں۔
یہ اے بی سی ڈی تحقیق ابھی جاری ہے اور ریسرچرز سمجھتے ہیں کہ آگے آنے والے نتائج مزید ایسے مواقعے پیدا کریں گے جس سے نیند نہ پوری ہونے سے دماغ پر پڑنے والے اثرات کو دیکھا جائے گا۔

 

شیئر: