Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹوئٹر پر ’بلیو ٹِک واپس لینے کی خبر اپریل فول؟‘

ٹوئٹر نے گذشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ پُرانی انتظامیہ کی طرف سے بلیو ٹِک یکم اپریل واپس لے لیے جائیں گے (فائل فوٹو: روئٹرز)
ٹوئٹر کی جانب سے گذشتہ ہفتے اعلان کیا گیا تھا کہ یکم اپریل کو پُرانی انتظامیہ کے دور میں دیے گئے ویریفیکیشن یعنی تصدیق کے نشان ’بلیو ٹِک‘ تمام صارفین سے واپس لے لیے جائیں گے اور نئے ’بلیو ٹِک‘ ان ہی افراد کو دیے جائیں گے جو پیسے خرچ کرکے ٹوئٹر بلیو کی سبسکرپشن حاصل کریں گے۔
پُرانے ’بلیو ٹِک‘ ختم ہونے کی ڈیڈلائن قریب آتے ہی سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر نہ صرف صارفین کے دلچسپ تبصرے دیکھنے میں آرہے ہیں بلکہ کچھ لوگوں کی جانب سے باقاعدہ غم بھی منایا جا رہا ہے۔
صحافی اور مصنف مرتضیٰ حسین نے عظیم باکسر محمد علی کا حوالہ دیتے ہوئے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’آج رات میں اپنا بلیو ٹِک محمد علی کی طرح دریا میں پھینک دوں گا۔‘
جون گیلر نے ایک ٹویٹ میں دیگر صارفین کو مشورہ دیا کہ ’بلیو ٹِک خریدنے کے بجائے پیسے کتاب خریدنے کے لیے استعمال کریں۔ آپ کو اس کے بدلے میں بہت کچھ ملے گا۔‘
انوپم گپتا نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’کل سے بلیو ٹِک ذہانت کی نہیں بلکہ پیسے کی نشانی ہوگی۔‘
مائیکل بلیکسن نے ایک مزاحیہ ٹویٹ میں لکھا کہ ’میرا بلیو ٹِک واپس لے لیجیے کیونکہ جب میں کچھ پاگل پن ٹویٹ کروں گا تو کہہ دوں گا کہ وہ میں ہوں ہی نہیں۔‘
ٹوئٹر پر صارفین کی بڑی تعداد ایسی بھی ہے جو اس لیے پریشان ہے کہ یکم اپریل کا دن شروع ہوئے کئی گھنٹے ہو چکے ہیں لیکن پیسے نہ جمع کروانے کے باوجود بھی ان کا ’بلیو ٹِک‘ موجود ہے۔
پاکستانی صحافی فاطمہ نازش نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’یکم اپریل ہے کہیں بلیو ٹِک ہٹانے کے حوالے سے ایلون مسک اپریل فول کہہ کر ٹویٹ ہی نہ کردیں۔‘
لیانا جیکب نے بھی اسی قسم کے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ’شاید آج بلیو ٹِک واپس لے لینے کی خبر اپریل فول سے منسلک کوئی مذاق ہو؟‘
ٹوئٹر پر ایک نگاہ دوڑانے سے بھی یہی پتا چلتا ہے کہ صارفین کی بڑی تعداد کے پاس ان کے پُرانے تصدیق کے نشان اب بھی موجود ہیں اور اس حوالے سے ٹوئٹر کی جانب سے کوئی نیا بیان سامنے نہیں آیا۔

شیئر: