Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریاض میں فرانسیسی، سعودی یوتھ بزنس کلب کا آغاز

یہ اینیشیٹیو سعودیوں اور نوجوان فرانسیسیوں کے درمیان ایک پل بنائے گا( فوٹو: عرب نیوز)
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں فرانسیسی سفارت خانے نے حالیہ دنوں فرانسیسی سعودی یوتھ بزنس کلب کے آغاز پر سحری کا اہتمام کیا۔
عرب نیوز کے مطابق مملکت میں فرانس کے سفیر نے بزنس کلب کے منتظمین میں سے ایک محمد مرشد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس اینیشیٹیو کو منظم کرنے میں ان کی غیر معمولی کوششیں ہیں۔
انہوں نے ریاض چیمبر آف کامرس کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے رکن ریاض الزمل کا بھی ان کی ’غیر مشروط حمایت‘ پر شکریہ ادا کیا۔
محمد مرشد نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’ یہ اینیشیٹیو  متعدد مشاہدات کا نتیجہ ہے خاص طور پر کہ دونوں ممالک کے درمیان مختلف سٹریٹجک شعبوں میں تعلقات بہترین ہیں لیکن ضروری نہیں کہ یہ نوجوانوں کی سطح پر ظاہر ہو۔ 70 فیصد سے زیادہ سعودی آبادی 30 سال سے کم عمر کی ہے اور نوجوان مستقبل کی نمائندگی کرتے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ’ یہ اینیشیٹیو  سعودیوں اور نوجوان فرانسیسیوں کے درمیان ایک ٹھوس پل بنانا ممکن بنائے گا‘۔
ریاض الزمل نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’ انہیں کلب کا حصہ بننے پر بہت فخر ہے۔ میں ذاتی طور پر اپنے بچوں کے روشن مستقبل کو یقینی بنانے کے لیے تمام اینیشیٹیو  کی حمایت کرنے کے لیے پرعزم ہوں‘۔
سعودی عرب باکسنگ فیڈریشن کی نائب صدر اور ایشین باکسنگ فیڈریشن کی رکن رچا الخمیس نے کہا کہ ’ خواتین سعودی معاشرے کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالنے کے قابل ہیں اور تمام شعبوں میں تبدیلی لانے کی صلاحیت رکھتی ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ بطور خاتون ان کی کامیابی بنیادی طور پر ان کے والد کی وجہ سے ہے جنہوں نے ہمیشہ ان کے ساتھ ان کے بھائی کے برابر سلوک کیا۔ میرے والد ہماری سرپرستی کرتے تھے۔ مجھے اپنے بھائی جیسی تنقید کا سامنا کرنا پڑتا تھا‘۔
فرانسیسی سعودی یوتھ بزنس کلب کا مقصد دونوں اطراف کے نوجوان انٹرپرائزز کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ جڑنے اور تعاون کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم بننا ہے۔
کلب نے اپنے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے مختلف موضوعات پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے کاروبار سے متعلق سرگرمیوں بشمول جدت، ٹیکنالوجی، پائیداری اور مستقبل کے رجحانات کو منظم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
کلب کے مطابق نوجوان انٹرپرائزز اور کاروباری رہنماؤں کا ایک وسیع نیٹ ورک بنانے کے لیے دیگر تنظیموں کے ساتھ شراکت داری بھی قائم کی گئی ہے۔

شیئر: