گذشتہ ہفتے جب سپریم کورٹ میں تمام سیاسی جماعتوں نے مذاکرات پر آمادگی ظاہر کی اور سیاسی بحران کا حل بات چیت سے نکالنے کی خواہش کا اظہار کیا تو یوں لگا کہ شاید عید واقعی خوشی اور سکون کی نوید لے کر آئی ہے۔
یہ توقع پیدا ہوئی کہ چھٹیوں کے فوراً بعد تمام متحارب سیاست دان مل بیٹھ کر سب سے مرکزی تنازعے یعنی الیکشن کی تاریخ کے انتخاب کو سُلجھا لیں گے۔
مزید پڑھیں
-
کیا سیاسی جماعتیں گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ کی طرف بڑھ رہی ہیں؟Node ID: 754551
-
انصاف کو تسلیم کرتے ہیں لیکن اس کے ہتھوڑے کو نہیں: فضل الرحمانNode ID: 759721
تاہم پھر دُھند چھٹنا شروع ہوئی اور منظر واضح ہوا تو اندازہ ہوا کہ سیاسی جماعتوں نے مذاکرات کی ہامی تو بھر لی ہے لیکن وہ ان کے نتائج ابھی بھی اپنی مرضی کے حاصل کرنا چاہتی ہیں۔
حکمران اتحاد میں شامل اہم جماعت جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ فضل الرحمان جو حکومتی اتحاد کے بھی سربراہ ہیں نے تو سرے سے اس بات چیت کا حصہ بننے سے انکار کر دیا۔
پاکستان تحریک انصاف جو جلد انتخابات کے لیے گذشتہ ایک سال سے کوشش کر رہی ہے، نے پہلے ہی مرکزی حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ ن کے ارادوں پر شکوک ظاہر کیے ہیں۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ ’مسلم لیگ ن مذاکرات کو انتخابات میں تاخیر کے لیے بطور ہتھکنڈہ استعمال کر رہی ہے۔‘
اس کے ساتھ ہی عید کے تیسرے دن یعنی پیر کے روز سے ہی پنجاب میں 14 مئی کو طے شدہ انتخابات کی تیاری کے لیے مہم چلانے کا اعلان کر دیا ہے۔
پارٹی کے قریبی ذرائع اس بات کی نشاندہی بھی کر رہے ہیں کہ پی ٹی آئی انتخابات ایک روز منعقد کرانے کے لیے مذاکرات کے بجائے پہلے پنجاب میں الیکشن لڑنے کی خواہش مند ہے کیونکہ اس سے اس کو سیاسی فائدہ ہو گا۔
حکومت کی اہم اتحادی پارٹی پاکستان پیپلز پارٹی نے واضح طور پر مذاکرات کے لیے کوشش کی ہے اور اس کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی ہے۔

کمیٹی نے بات چیت کا ساز گار ماحول تیار کرنے کے لیے ایم کیو ایم، اے این پی اور مولانا فضل الرحمان سے رابطے اور ملاقاتیں کی ہیں۔
اس کے ساتھ ہی پاکستان پیپلز پارٹی نے پنجاب کے انتخابات کی تیاریاں بھی شروع کردی ہیں اور اپنے ٹکٹ ہولڈرز کے معاملات کو سلجھا رہی ہے۔
ادھر مسلم لیگ ن نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ ’انہوں نے مذاکرات کے لیے پی ٹی آئی سے رابطہ کر لیا ہے اور عید کے فوراً بعد ان کے ساتھ بات چیت کریں گے۔‘
تاہم پارٹی کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے ایک ٹویٹ میں واضح اشارہ دیا ہے کہ وہ تحریک انصاف سے ان مذاکرات کے لیے سنجیدہ نہیں ہیں کیونکہ بقول ان کے ’بات چیت سیاسی جماعتوں سے ہوتی ہے، دہشت گرد گروہوں سے نہیں۔‘
وفاقی وزیر داخلہ اور مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ نے بھی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’عدالتی دباؤ کے تحت مذاکرات کا عمل مناسب نہیں ہے۔‘
انہوں نے پی ٹی آئی پر مذاکرات لیے غیرسنجیدگی کا الزام بھی لگایا اور کہا کہ ’عمران خان 14 مئی کو پنجاب میں انتخابات کے لیے سرتوڑ کوشش کر رہے ہیں۔‘
