پاکستان میں ایمرجنسی کی بازگشت، نفاذ کس صورت میں ہوتا ہے؟
پاکستان میں ایمرجنسی کی بازگشت، نفاذ کس صورت میں ہوتا ہے؟
جمعہ 12 مئی 2023 19:00
روحان احمد، اردو نیوز، اسلام آباد
عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک میں پُرتشدد مظاہروں کے دوران آٹھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں 9 مئی کو سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک میں پُرتشدد مظاہرے شروع ہوئے جس کے دوران آٹھ افراد نہ صرف ہلاک ہوئے بلکہ لاہور کے کور کمانڈر ہاؤس سمیت ملک بھر میں نجی اور ریاستی املاک کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔
جمعرات کو سُپریم کورٹ نے عمران خان کی القادر ٹرسٹ کرپشن کیس میں گرفتاری کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے حکم جاری کیا کہ عمران خان رات کو اسلام آباد میں واقع پولیس لائنز میں قیام کریں گے اور جمعے کو صبح اسلام آباد ہائی کورٹ میں حاضر ہوں گے۔
جمعے کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کو القادر ٹرسٹ کیس میں دو ہفتوں کی ضمانت دے دی اور یہ بھی حکم جاری کیا کہ انہیں پیر تک کسی اور مقدمے میں گرفتار نہیں کیا جا سکتا۔
ملک بھر میں ہونے والے پُرتشدد مظاہروں اور سرکاری اور غیر سرکاری املاک کو نقصان پہچانے کے الزام میں ملک بھر میں کئی ہزار افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے اور حکومتی وزرا کی جانب سے صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے ایمرجنسی نافذ کرنے سے متعلق بیانات بھی سامنے آئے۔
جمعرات کو وزیر دفاع خواجہ آصف نے اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’اگر حالات ایسے ہی رہے اور یہ فیصلہ کابینہ کر سکتی ہے کہ ایمرجنسی بھی لگ سکتی ہے۔‘
جمعے کی صبح وزیر اعظم شہباز شریف کی صدارت میں وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بھی ایمرجنسی کے معاملے پر گفتگو ہوئی جس کی تصدیق وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے بھی کی۔
کابینہ کے ایک رُکن نے اردو نیوز کو نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ ’پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے کچھ اراکین کی جانب سے ایمرجنسی کے نفاذ کی مخالفت کی گئی جس کے بعد یہ معاملہ گفتگو کا حصہ نہیں بنا۔‘
وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کی جانب سے بھی ایمرجنسی سے متعلق خبروں کی تردید کردی گئی ہے۔
ایمرجنسی ہوتی کیا ہے؟
ماہر قانون خالد رانجھا نے اردو نیوز کو بتایا کہ آئین کے مطابق کسی صوبے یا ملک میں ایمرجنسی کا نفاذ تین صورتوں میں ہو سکتا ہے۔ ملک پر کوئی بیرونی حملہ ہو، اندرونی خلفشار اتنا بڑھ جائے کہ حکومت کے قابو سے باہر ہوجائے یا پھر معاشی صورتحال انتہائی سنگین ہو جائے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم دیا ہے کہ پیر تک عمران خان کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہیں کیا جا سکتا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
ماہر قانون کے مطابق ایمرجنسی کا نفاذ آئین کے آرٹیکل 232، 233، 234 اور 235 کے تحت کیا جاتا ہے۔
کیا ملک میں موجودہ حالات ایسے ہیں کہ ایمرجنسی لگا دی جائے؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے خالد رانجھا نے کہا کہ ’یہ ایک انتہائی قدم ہوگا جس کے نیتجے میں ساری طاقت حکومتوں کے ہاتھ سے نکل کر صدر یا گورنر کے پاس چلی جاتی ہے۔‘
ان کے مطابق ایمرجنسی کا سب سے بڑا نقصان یہ ہوتا ہے کہ اس کے دوران ’بنیادی آئینی حقوق معطل ہو جاتے ہیں۔‘
حکومتی تردید کے باوجود بھی معاملات ایمرجنسی کی طرف جا سکتے ہیں؟
سیاسی تجزیہ کار سہیل وڑائچ کہتے ہیں کہ ’حالات ابھی بھی بالکل ایمرجنسی کی طرف جا سکتے ہیں۔ لاہور میں عسکری پلازہ جلا دیا گیا، کور کمانڈر ہاؤس میں توڑ پھوڑ کی گئی۔ کیا پاکستان کی 75 سالہ تاریخ میں یہ مناظر ہم نے دیکھے ہیں؟ ماضی میں اس سے چھوٹے واقعات پر بھی ملک میں مارشل لا لگ چکا ہے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’ان حالات میں ایمرجنسی کی گنجائش بالکل موجود ہے اسی لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو اپنے کارکنان کو روکنا چاہیے کیونکہ ایمرجنسی بالکل درست نہیں، اس دوران عدالتوں کے اختیارات بھی معطل ہو جاتے ہیں۔‘
عمران خان کو 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کرپشن کیس میں گرفتار کیا گیا تھا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
اس سوال کے جواب میں کہ صدر عارف علوی کا تعلق پی ٹی آئی سے ہے کیا وہ ایمرجنسی نافذ کریں گے؟ سہیل وڑائچ کے مطابق صدر کو پارلیمان اور کابینہ کی منظوری سے بھیجے جانے والے ہر فیصلے کو ماننا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’صدر عارف علوی کسی فیصلے کو کچھ دن روک ضرور سکتے ہیں لیکن مکمل طور پر معطل نہیں کر سکتے۔‘
’حالات انتہائی خطرناک ہیں‘
پچھلی چار دہائیوں سے صحافت سے وابستہ تجزیہ کار زاہد حسین نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’جو حالات ہیں ان میں ہر طرف بے چینی پائی جاتی ہے۔ فوجی املاک پر حملے ہوئے ہیں۔ یوں سمجھیں کہ سول انتظامیہ ناکام ہو چکی ہے۔‘
حکومتی اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بھی جس کی حلیف ہے، کے سربراہ مولانا فصل الرحمان نے اعلان کیا ہے کہ وہ پیر 15 مئی کو ان کے کارکنان سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کریں گے۔
اس طرف اشارہ کرتے ہوئے زاہد حسین نے مزید کہا کہ ’چیزیں ہاتھ سے نکلتی جا رہی ہیں، پی ڈی ایم یعنی حکومت بھی احتجاج کرنے جا رہی ہے اور حالات انتہائی خطرناک ہیں۔ صرف ایمرجنسی نہیں مجھے تو لگتا ہے کہ معاملات فوجی اقتدار تک نہ چلے جائیں۔‘
خیال رہے پاکستان بھر میں آخری ایمرجنسی فوج کے سابق سربراہ پرویز مشرف نے نومبر 3 سے دسمبر 15 تک لگائی تھی جس کے تحت آئین معطل کر دیا گیا تھا اور سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری سمیت 61 ججز کو غیر فعال کر دیا تھا۔