Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تنصیبات پر حملے: ’6 مقدمات کا ٹرائل آرمی کورٹ میں ہو سکتا ہے‘

وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ 88 مقدمات انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت درج کیے گئے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ 9 مئی کے واقعات پر مجموعی طور پر 499 مقدمات درج کیے گئے جبکہ انسداد دہشت گردی کے ایکٹ کے تحت تین ہزار 944 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
جمعے کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ ’آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کا اطلاق وہاں ہوتا ہے جو دفاع سے متعلقہ جگہ ہو۔ صرف چھ ایف آئی آرکا ٹرائل ممکنہ طور پر آرمی کورٹ میں ہو سکتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اعتراض اُٹھایا جا رہا ہے کہ ملٹری ایکٹ کا اطلاق سویلینز پر کیا جا رہا ہے۔ ممنوعہ مقامات پر جانے والے، بھیجنے والے اور بھیجنے میں مدد کرنے والے پر آرمی ایکٹ لگتا ہے۔ اگر کوئی دفاع سے متعلقہ ایریا میں داخل ہوا ہو تو اس کا ٹرائل آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ہی کیا جاتا ہے۔‘
رانا ثنااللہ نے کہا کہ ’9 مئی کو جو واقعات ہوئے ان کے حوالے سے مختلف قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں، آج حقائق کو سامنے رکھوں گا۔ مجموعی طور پر 499 مقدمات درج ہوئے۔ پنجاب میں صرف 19 اور خیبرپختونخوا میں صرف 14 ملزمان کو ملٹری حکام کے حوالے کیا گیا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’اے ٹی اے کے مقدمات میں 3944 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ 88 مقدمات انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت درج کیے گئے۔ صرف چھ ایف آئی آرکا ٹرائل ممکنہ طور پر آرمی کورٹ میں ہو سکتا ہے، دیگر ملزمان کا کیس متعلقہ عدالتوں میں چلے گا۔‘
افغانستان اور عراق میں سابق امریکی سفیر زلمے خلیل زاد کے پاکستانی سیاست کے حوالے سے بیانات پر رانا ثنااللہ نے کہا کہ ’زلمے خلیل داد کو یہاں کی بہت فکر ہو رہی ہے۔ کیپٹل ہل پر حملے میں ملوث افراد کو قید کی سزائیں ہوئیں وہاں کسی نے نہیں کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔‘
وزیر داخلہ نے سابق وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مسلسل نوجوانوں کے ذہنوں میں زہر انجیکٹ کیا گیا۔اسلام آباد حملے میں ناکامی پر اسمبلیاں توڑنے کی دھمکیاں دی گئیں، اسمبلیاں توڑ کر دوبارہ وفاق پر چڑھائی کا پروگرام بنایا۔

عمران خان کی گرفتاری کے بعد 9 مئی کو ان کے کارکنان نے ملک گیر احتجاجی مظاہرے کیے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

بدھ کو لاہور کی انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے کور کمانڈر ہاؤس پر حملے میں مبینہ طور پر ملوث 16 ملزمان کو فوجی عدالت میں ٹرائل کے لیے فوج کے حوالے کرنے کا حکم دیا تھا۔
جن 16 ملزمان کی حوالگی فوج کے حوالے کرنے کا حکم دیا گیا ہے ان میں تحریک انصاف کے سابق ایم پی اے میاں اکرم عثمان، عامر زوہیب، علی افتخار، علی رضا اور محمد ارسلان شامل ہیں۔
سابق ایم پی اے میاں اکرم عثمان پاکستان تحریک انصاف کے رہنما میاں محمود الرشید کے داماد ہیں۔
خیال رہے کہ اس سے پہلے فوج نے اپنے کمانڈنگ افسر کے ذریعے انسداد دہشت گردی کی عدالت کو ایک تحریری درخواست دی تھی۔

شیئر: