سعودی عرب داعش کی فنڈنگ روکنے کے لیے بھرپور کوشش کر رہا ہے: فیصل بن فرحان
امریکی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ ’یمن کے مسئلے پرمملکت کے ساتھ مل کرکام کررہے ہیں‘(فوٹو، ٹوئٹر)
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ چین، سعودی عرب سمیت خطے کے تمام ممالک کا اہم پارٹنر ہے۔ سعودی عرب امریکہ کے ساتھ عسکری اور امن عامہ کو جدید خطوط پر استوار کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
العربیہ نیٹ کے مطابق فیصل بن فرحان نے جمعرات کو ریاض میں داعش مخالف عالمی محاذ کے اجلاس میں شرکت کے موقع پر امریکی ہم منصب کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ’داعش کاخطرہ ساحلی ممالک تک ہی محدود نہیں بلکہ پوری دنیا اس کی لپیٹ میں ہے۔‘
فیصل بن فرحان نے توجہ دلائی کہ سعودی عرب داعش کی فنڈنگ سے نمٹنے کے لیے بھرپور کوششیں کررہا ہے۔
سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ تعلقات کو معمول پر لانا خطے کے مفاد میں ہے لیکن پہلے فلسطین کا مسئلہ حل کرنا ہوگا۔
فیصل بن فرحان نے کہا کہ بڑی افسوسناک بات ہے کہ ترقی یافتہ ممالک الھول کیمپ سے اپنے شہریوں کی بازیابی پر تیار نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کا ملک سوڈانی عوام کی مشکلات دور کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ یہ بات بے حد ضروری ہے کہ سوڈان کے متحارب فریق اپنی ذمہ داری کو سمجھیں اور مزید خونریزی سے پرہیز کریں۔
فیصل بن فرحان نے کہاکہ دہشت گرد تنظیموں کا مقابلہ کرنے کے لیے افریقی ممالک کے ساتھ ربط و ضبط پیدا کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم افریقہ کے حوالے سے اپنی ذمہ داری کو مانتے ہیں اور اسے تعاون کے لیے بے حد ضروری سمجھتے ہیں۔
فیصل بن فرحان نے کہا کہ شام کے ساتھ مکالمہ وہاں انسانی مسائل کے حل میں مدد گار ثابت ہوگا۔
امریکی وزیر خارجہ نے پریس کانفرنس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک خطے میں شراکت کے استحکام کا پابند تھا، ہے اور رہے گا۔ انہوں نے داعش کے خلاف عالمی محاذ میں سعودی عرب کی خدمات پر ممنونیت کا اظہار کیا۔
امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ ان کا ملک یمن میں دائمی جنگ بندی اور مکمل سیاسی عمل چاہتا ہے۔ انہوں نے توجہ دلائی کہ امریکہ یمن کے سلسلے میں سعودی عرب کے ساتھ مل کر کام کررہا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ خطے کے امن کو متزلزل کرنے والی ایرانی سرگرمیوں سے نمٹنے کے لیے خطے کے ممالک کے ساتھ بھرپورطریقے سےکام جاری ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ خلیجی ممالک کے ساتھ تعلقات فرفیقین کے لیے اہمیت رکھتے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب سوڈان میں جنگ بندی کے لیے سفارتی مہم اور انسانی امداد کی ترسیل میں آسانی پیدا کرنے کے لیے کوشاں ہے۔
امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکہ بشار الاسد کے حوالے سے اپنے پارٹنرز کے ساتھ ان امور پر متفق ہے جن کی پابندی بشار کے لیے ضروری ہے۔ تاہم امریکہ اس بات سے متفق نہیں کہ عرب لیگ میں شام کی رکنیت کی بحالی کا فیصلہ درست ہے۔