Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عرب دنیا اور چین کے درمیان فضائی رابطے بہتر بنانے کی کوششیں تیز

ایک سال میں 23  نئے روٹس نے سعودی عرب کو تین براعظموں سے ملایا ہے ( فوٹو: عرب نیوز)
ایئرکنیکٹیویٹی پروگرام کے سی ای او علی رجب نے کہا ہے کہ چینی وزیٹرز مملکت کو عالمی سیاحتی مقام بننے کے اپنے ہدف کو حاصل کرنے میں مدد کرنے میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔
عرب نیوز کے مطابق ریاض اور بیجنگ خطے کی ابھرتی ہوئی مارکیٹوں اور دنیا کی دوسری بڑی معیشت کے درمیان فضائی رابطے کو بہتر بنانے کے لیے کوششیں تیز کر رہے ہیں۔
علی رجب نے کہا کہ ’ اے سی پی سعودی عرب کو ایک معروف عالمی سیاحتی مقام کے طور پر قائم کرنے کے لیے سٹیک ہولڈر ایکو سسٹم کو ملا رہا ہے۔ درحقیقت چینی وزیٹرز اس عزائم کے حصول میں کلیدی کردار ادا کریں گے‘۔
ریاض میں دو روزہ عرب چین بزنس کانفرنس میں ہوابازی کے حکام، کاروباری افراد اور سرمایہ کاروں نے سیاحت کی ترقی کو فروغ دینے اور مضبوط فضائی روابط قائم کرنے کے طریقوں پر تبادلۂ خیال کیا۔
ایئر کنیکٹیویٹی پروگرام کے سی ای او نے کہا کہ ’ اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ ہماری کسٹمر سروس اور آپریشنل تیاری چینی وزیٹزر کی توقع کے اعلیٰ معیارات پر پورا اترتے ہوئے ایئر کنیکٹیویٹی پروگرام چین اور مملکت کے درمیان بغیر کسی رکاوٹ کے سفر کا تجربہ پیدا کر رہا ہے‘۔
سعودی عرب کے ٹریول اور سیاحت کے رہنما بشمول سٹیک ہولڈرز جیسے کہ اے سی پی مملکت کو ایئر کنیکٹیویٹی  کی مطلوبہ منزل میں تبدیل کرنے کے لیے سرگرم عمل ہیں۔
پچھلے سال 23  نئے روٹس نے سعودی عرب کو تین براعظموں سے ملایا جس کے نتیجے میں نشستوں کی گنجائش سات لاکھ  تک بڑھ گئی تھی۔
سعودی عرب میں ایئر کنیکٹیویٹی کو بڑھانے کے لیے حکومتی اداروں کے ساتھ ساتھ انٹرنیشنل اداروں کے ساتھ بھی شراکت داری کے کئی معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔
ایک سرکاری پریس ریلیز کے مطابق اے پی سی 2023 میں 17 نئے روٹس کو شامل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اور ترجیحی مارکیٹوں کے لیے نشستوں کی گنجائش کو بڑھا کر سات لاکھ 30 ہزار تک کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

شیئر: