آکسیجن کے بغیر کوہ پیمائی انسان کے لیے کتنی خطرناک؟
آکسیجن کے بغیر کوہ پیمائی انسان کے لیے کتنی خطرناک؟
ہفتہ 24 جون 2023 9:44
شہرت کی بلندیوں کو چُھوںے والے گلگت بلتستان کے کوہ پیما لِٹل کریم گزشتہ برس اپریل میں دنیا سے کوچ کر گئے لیکن ان کا مشن ابھی رُکا نہیں ہے۔
کوہ پیمائی کی دنیا میں اساطیری کردار کے حامل لٹل کریم کی 22 سالہ پوتی آمنہ حنیف اب بلند بالا چوٹیوں کے تعاقب میں ہیں۔
آمنہ حنیف نے سنہ 2018 میں محض 17 برس کی عمر میں خطروں سے بھرپور اس مہم جوئی کا آغاز کیا تھا۔ اور اس کے بعد سے وہ تعلیم کے ساتھ ساتھ اپنے شوق کو وقت دے رہی ہیں۔
خاص بات یہ ہے کہ آمنہ حنیف نے ابھی تک جتنی بھی چوٹیاں سر کی ہیں، ان میں سے کسی بھی مہم میں انہوں نے آکسیجن کا سہارا نہیں لیا۔
بلند پہاڑی چوٹیوں پر آکسیجن کی سطح کم ہو جاتی ہے، اسی لیے کوہ پیما آکسیجن سلینڈر ساتھ رکھنا نہیں بھولتے لیکن کچھ مہم جُو بغیر آکسیجن کے یہ معرکہ سر کرنے نکل پڑتے ہیں۔
آمنہ حنیف کے دادا لِٹل کریم نے ’گاشربریم ٹُو‘ نامی چوٹی بغیر آکسیجن کے سر لی تھی اور یوں انہوں نے آکسیجن کی مدد کے بغیر یہ چوٹی سر کرنے والے پہلے پاکستانی کوہ پیما کا اعزاز اپنے نام کر لیا تھا۔
اب آمنہ حنیف بھی اسی مشن پر کار بند ہیں۔ وہ اب تک منگلک پِیک، سپین کی گارمنگرو پِیک اور ٹیڈی پِیک، سطح سمندر سے چھ ہزار 20 میٹر بلند شمشال پِیک، ایران کی توچل پِیک اور بالٹورو کی پاستورا جیسی چوٹیاں آکسیجن ساتھ رکھے بغیر کامیابی سے سر کر چکی ہیں۔
پوٹر سے مشہور کوہ پیما تک
آمنہ حنیف کے دادا کی زندگی کی کہانی بھی خطرناک مہم جوئیوں سے بھرپور رہی۔
انہوں نے پہلے پوٹر بننے کا ارادہ کیا، اپنے قد اور جسامت کے باعث شروع میں انہیں مسترد کیا جاتا رہا لیکن وہ اپنی دھن کے پکے نکلے۔
پھر یوں ہوا کہ ایک ہسپانوی کوہ پیماؤں کی ٹیم کو سات ہزار میٹر بلند چوٹی سر کرنے کے لیے درکار پورٹرز کی کمی محسوس ہوئی تو وہ بادل نخواستہ لِٹل کریم کو اپنے ساتھ لے جانے کے لیے تیار ہو گئی۔
یہی وہ سفر تھا جو لِٹل کریم کی شہرت کا نکتۂ آغاز بنا اور پھر ان کی زندگی پر صرف کتاب ہی نہیں بلکہ سنہ 2000 میں ایک فلم بھی منظرعام پر آئی۔
لٹل کریم کی کوہ پیما پوتی آمنہ حنیف کے لیے خطروں کے اس کھیل میں شمولیت آسان نہیں تھی۔ آغاز میں انہیں تنقید کا سامنا کرنا پڑا لیکن وہ ہمت نہیں ہاریں۔
اب آمنہ کا خواب ہے کہ وہ دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ بھی آکسیجن کے بغیر سر کریں۔
آکسیجن کے بغیر کوہ پیمائی کتنی خطرناک؟
لِٹل کریم، ان کی پوتی آمنہ حنیف اور دیگر کوہ پیماؤں کے بغیر آکسیجن کے پہاڑوں کی چوٹیاں سر کرنے کے کارنامے اور ان کارناموں پر فخر اپنی جگہ لیکن ماہرین اس رحجان کو بہت خطرناک قرار دیتے ہیں۔
کوہ پیمائی کے شعبے کے ہر پہلو سے آگاہ اور کئی نوجوانوں کو پہاڑوں پر چڑھنے کی تربیت دینے والے محمد شریف بھی ایسا ہی سمجھتے ہیں۔
انہوں نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’آکسیجن کے بغیر کوہ پیمائی میں 100 فیصد خطرہ ہے کیونکہ انتہائی بلندی پر آکسیجن کم ہو جاتی ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’کچھ کوہ پیما خطرے سے کھیلتے ہوئے یا شہرت کے لیے ایسے فیصلے کرتے ہیں جس سے ہر وقت نقصان کا خدشہ رہتا ہے۔‘
محمد شریف کے بقول ’آکسیجن کے بغیر چوٹیاں سر کرنے کی کوشش کرنے والے اکثر اپنی منزل تک نہیں پہنچ پاتے، بیمار ہو جانے کی وجہ سے انہیں درمیان ہی سے لوٹنا پڑتا ہے۔‘
’آکسیجن کے بغیر پہاڑ سر کرنا کوئی عقل کی بات نہیں۔ جب آپ کو علم ہے کہ بلندی پر آکسیجن کی کمی ہوتی ہے تو آپ کو اس کے بغیر جانا ہی نہیں چاہیے۔‘
’مگر ہمارے کوہ پیما کچھ الگ کرنے کے لیے ایسا کرتے ہیں جو کہ انتہائی خطرناک عمل ہے۔‘