Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ن لیگ کا ڈیجیٹل سکلز ٹریننگ سیشن، ’میڈیا کو کوریج کی اجازت نہیں‘

ڈیجیٹل ٹریننگ سیشن کے لیے نہ صرف لاہور سے بلکہ دیگر اضلاع سے بھی لوگ آئے تھے۔ (فوٹو: مسلم لیگ ن)
پاکستان مسلم لیگ ن کی جانب سے جمعے کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں واقع پارٹی کے سینٹرل سیکریٹریٹ میں پارٹی ورکرز اور بالخصوص نوجوانوں کے لیے ’ڈیجیٹل سکلز سیشن‘ کا انعقاد کیا گیا۔
اس حوالے سے ڈسٹرکٹ لاہور یوتھ کوارڈینیٹر اور سابق ممبر صوبائی اسمبلی حنا پرویز بٹ نے اپنے سوشل میڈیا ہینڈل پر نوجوانوں کو شرکت کی دعوت بھی دی تھی۔
انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ٹریننگ میں حصہ لینے والے خواہش مند نوجوان ماڈل ٹاؤن ن لیگ کے سیکریٹریٹ تشریف لے آئیں۔
اپنے ٹویٹ میں انہوں نے درخواست کی کہ ’پلیز اپنا نام اور نمبر ضرور لکھیں تاکہ آپ سے رابطہ کیا جا سکے۔‘
ن لیگ کے سینٹرل سیکریٹریٹ کے باہر کافی تعداد میں نوجوان دفتر کے باہر جمع تھے۔ پارکنگ لاٹ میں گاڑیوں کی خاصی تعداد تھی اور کئی نوجوان وہاں تصویریں بھی بنا رہے تھے۔ سیکریٹریٹ کے باہر بڑی تعداد میں مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن (ایم ایس ایف) کے بینرز آویزاں کیے گئے تھے۔ اس کے ساتھ ہی شہباز شریف، نواز شریف اور حمزہ شہباز کی تصویریں بھی نمایاں تھیں۔
سیکریٹریٹ کے باہر ماحول سے اندازہ ہوا کہ ڈیجیٹل ٹریننگ سیشن کے لیے نہ صرف لاہور سے بلکہ دیگر اضلاع سے بھی لوگ آئے تھے۔ ان نوجوانوں نے بینرز سمیت کئی پوسٹرز بھی ہاتھوں میں تھام رکھے تھے۔
ڈیجیٹل ٹریننگ سیشن کے لیے تین بجے کا وقت دیا گیا تھا تاہم سیشن کا آغاز وقت پر نہ ہو سکا۔

ایک گھنٹہ تاخیر سے شروع ہونے والے سیشن کی کوریج کے لیے ہماری ٹیم ان نوجوانوں کے ساتھ داخل ہو ہی رہی تھی کہ اس دوران سکیورٹی گارڈز کی جانب سے ہمیں روکا گیا۔ پہلے انہوں نے بتایا کہ ہم اپنا کیمرہ سٹینڈ اور بیگ اندر نہیں لے جا سکتے تاہم جب ہم نے انہیں اپنا تعارف کرایا تو انہوں نے ہمیں ایک طرف کر کے کہا کہ آپ بھی اندر نہیں جا سکتے۔ گارڈز کے ساتھ ہی کھڑے ایک شخص نے ہمیں دیکھتے ہی کہا ’یہ ہمارے لوگ نہیں۔‘
اس دوران سیشن میں شرکت کے خواہش مند نوجوان اندر داخل ہو رہے تھے۔ ایک نوجوان دروازے پر کھڑا ہو کر سیشن میں شرکت کرنے والوں سے ان کا انتخابی حلقہ پوچھ کر ایک مخصوص فہرست میں دیے گئے انتخابی حلقوں کے سامنے نشان لگا رہا تھا۔
اس دوران انہوں نے ہمیں دوبارہ کہا کہ ’آپ یہاں سے باہر ہو جائیں ہم آپ کو یہاں کوریج کی اجازت نہیں دے سکتے۔‘ جب ہماری ٹیم باہر نکلنے لگی تو اس دوران نوجوانوں کی ایک لمبی قطار لگ چکی تھی۔  
ہم نے باہر نکلتے ہی  ڈسٹرکٹ لاہور یوتھ کوارڈینیٹر حنا پرویز بٹ اور پاکستان مسلم لیگ ن کے سوشل میڈیا کے سربراہ عاطف رؤف کو صورت حال سے آگاہ کیا۔ ان سے بار بار ٹیلی فون پر رابطہ کرنے کی کوشش بھی کی گئی لیکن ان کی جانب سے ہمیں کوئی جواب نہ ملا۔
جب اردو نیوز نے ن لیگ پنجاب کی سیکریٹری اطلاعات اعظمی بخاری  سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا ’ہم اپنا آفس ہر کسی کو نہیں دکھا سکتے۔ ہمیں پارٹی نے سیکریٹریٹ میں میڈیا کوریج کی اجازت نہیں دی۔‘

ذرائع کے مطابق سیشن میں نوجوانوں کو پارٹی بیانیے کو آگے پہنچانے کے لیے ڈیجیٹل میڈیا کے مؤثر استعمال کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ (فوٹو: مسلم لیگ ن)

سیشن کی سربراہی حنا پرویز بٹ کر رہی تھیں۔ تاہم ذرائع سے معلوم ہوا کہ ’سیشن میں نوجوانوں کو پارٹی بیانیے کو آگے پہنچانے کے لیے ڈیجیٹل میڈیا کے مؤثر استعمال کے بارے میں آگاہ کیا گیا، اور انہیں مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو پارٹی کے حق میں متحرک کرنے کے لیے تحریک دی گئی۔‘
’سیشن کے دوران انٹرنیٹ کی افادیت اور پارٹی کے خلاف جھوٹی خبروں کے تدارک کا طریقہ کار بھی بتایا گیا۔ اس کے علاوہ آنے والی انتخابی مہم میں ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارمز کے کردار پر بھی روشنی ڈالی گئی۔‘
دوسری جانب ٹوئٹر پر حنا پرویز بٹ نے ڈیجیٹل ٹریننگ سیشن کی تصویری جھلکیاں شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’نوجوانوں کا کامیابی کے لیے درست ٹولز کا استعمال ان کے لیے خوشی کا باعث ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہر ڈیجیٹل سکلز سیشن کے ساتھ ن لیگ کی جانب سے نوجوانوں کو ترقی دینے کا عزم بڑھتا جا رہا ہے۔ نوجوانوں کو ڈیجیٹل سکلز فراہم کر کے ایک مضبوط اور ٹیکنالوجی سے لیس پاکستان کی راہیں ہموار ہو رہی ہیں۔‘

شیئر: