Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سندھ میں سیاسی سرگرمیاں بڑھنے لگیں، کیا پیپلز پارٹی کے خلاف اتحاد فعال ہو رہا ہے؟

سندھ میں حکمران جماعت پی پی کے مخالفین سے اچانک ملاقاتوں کو سیاسی ماہرین اہم قرار دے رہے ہیں (فائل فوٹو: پیپلز پارٹی ٹوئٹر)
پاکستان کے صوبہ سندھ میں سیاسی گہما گہمی بڑھنے لگی ہے۔ سندھ میں طویل عرصے سے حکمرانی کرنے والی جماعت پیپلز پارٹی کی مخالف سیاسی جماعتیں صف آرا ہو رہی ہیں۔
جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور جی ڈی اے کی قیادت کے بعد ایم کیو ایم اور جی ڈی اے کے درمیان بھی فاصلے کم ہو رہے ہیں، دونوں سیاسی جماعتوں نے ایک دوسرے کا ساتھ دینے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
پہلے مرحلے میں جی ڈی اے کے اراکین سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے انتخاب کے لیے متحدہ کی امیدوار کو ووٹ دیں گے۔
ملک میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی مدت جلد پوری ہونے والی ہے، نگراں حکومت کے قیام اور ملکی معاملات کو چلانے کے لیے جہاں موجودہ سسٹم کی اتحادی جماعتیں ملاقاتیں کر رہی ہیں وہیں یہ جماعتیں آئندہ انتخابات کے لیے بھی حکمت عملی تیار کررہی ہیں۔
اس سلسلے میں رواں ہفتے صوبہ سندھ میں اہم سیاسی رہنماؤں کی ملاقاتیں ہوئیں۔ جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی جی ڈی اے کی قیادت سے اچانک ملاقات نے موجودہ حکومتی اتحاد کے درمیان چلنے والی کشمکش کی عکاسی کی ہے۔
دبئی میں اتحادی جماعتوں کی بڑی بیٹھک میں مولانا فضل الرحمان کی عدم شرکت اور سندھ میں حکمران جماعت پی پی کے مخالفین سے اچانک ملاقاتوں کو سیاسی ماہرین اہم قرار دے رہے ہیں۔ ان کے مطابق صوبے میں آئندہ انتخابات سے قبل ایک نیا اتحاد بننے جارہا ہے۔  
کیا سندھ میں حکمران جماعت پیپلز پارٹی کے خلاف اتحاد فعال ہونے جا رہا ہے؟
سینیئر صحافی رفعت سعید نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’سندھ میں پیپلز پارٹی کے گڑھ لاڑکانہ میں پی پی کو ٹف ٹائم دینے والی جمعیت علمائے اسلام (ف) ایک بار پھر سندھ میں فعال ہورہی ہے۔ جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے رواں ہفتے اچانک جی ڈی اے کی قیادت سے ایک اہم ملاقات کی ہے۔ ملاقات میں آئندہ انتخابات کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی گئی ہے، اور صوبے میں پیپلز پارٹی کے خلاف اتحاد سمیت دیگر امور پر بات چیت میں بیشتر نکات پر اتفاق کیا گیا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ملاقات میں جی ڈی اے اور جے یو آئی ف نے اپنے ووٹ بینک کو استعمال کرتے ہوئے انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے، البتہ سیٹ ایڈجسٹمنٹ یا مشترکہ امیدوار کے حوالے سے ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا ہے۔‘
یاد رہے کہ 2019 میں لاڑکانہ میں ہونے والے پی ایس 11 کے ضمنی انتخابات میں لاڑکانہ عوامی اتحاد کے امیدوار معظم علی خان نے پیپلز پارٹی کے مضبوط امیدوار جمیل سومرو کو ان کے ہوم گراونڈ پر پانچ ہزار سے زائد ووٹوں سے شکست دی تھی۔ اس الیکشن کی مہم پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے خود چلائی تھی۔

مولانا فضل الرحمان کی جی ڈی اے کی قیادت سے اچانک ملاقات نے موجودہ حکومتی اتحاد کے درمیان چلنے والی کشمکش کی عکاسی کی (فائل فوٹو: اے ایف پی)

لاڑکانہ عوامی اتحاد میں کون کون سی جماعتیں شامل تھیں؟
 لاڑکانہ عوامی اتحاد کا وجود 2018 میں سامنے آیا تھا۔ سینیئر سیاسی رہنما حاجی منور عباسی نے پی پی پی مخالف جماعتوں کو ایک جگہ جمع کرتے ہوئے اس کی بنیاد رکھی تھی۔ اس سیاسی اتحاد میں اس وقت کی حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف، جمعیت علمائے اسلام (ف)، جماعت اسلامی، سندھ یونائیٹڈ پارٹی اور ڈاکٹر صفدر عباسی اور ان کی اہلیہ ناہید عباسی کی پاکستان پیپلز پارٹی (ورکرز) سمیت دیگر سیاسی جماعتیں شامل تھیں۔ سندھ کے شہری علاقوں کی بڑی جماعت متحدہ قومی موومنٹ اس اتحاد کا حصہ نہیں تھی۔  
جی ڈی اے اور ایم کیو ایم کے درمیان قربت بڑھنے لگی
دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کے درمیان بھی سخت بیانات کا سلسلہ جاری ہے۔ سندھ کے شہری علاقوں کے مسائل پر بات کرنے والی ایم کیو ایم پاکستان اس وقت وفاق میں اتحادی حکومت کا حصہ ہے اس کے باوجود ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے درمیان کئی معاملات پر اب بھی ڈیڈلاک برقرار ہے۔ مردم شماری اور بلدیاتی مسائل پر اتفاق کی باتیں کرنے والی دونوں جماعتیں آئے روز ایک دوسرے پر الزام تراشی کرتی نظر آتی ہیں۔
رواں ہفتے منگل کے روز ایم کیو ایم پاکستان کے اعلٰی سطح کے وفد نے متحدہ کے ڈپٹی کنوینر مصطفیٰ کمال کی سربراہی میں جی ڈی اے کی قیادت سے کراچی میں ملاقات کی۔ ملاقات میں صوبے کی بہتری اور عوامی مسائل سمیت دیگر امور پر بات چیت کی گئی۔
ایم کیو ایم پاکستان نے سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے انتخاب میں جی ڈی اے سے حمایت کی درخواست کی۔ ملاقات میں جی ڈی اے قیادت نے متحدہ کو یقین دہانی کروائی ہے کہ سندھ میں اپوزیشن لیڈر کے انتخاب میں وہ ایم کیو ایم کی امیدوار کی حمایت کریں گے۔ اور کوشش کی جائے گی کہ جی ڈی اے کے تمام امیدوار اپنا ووٹ ایم کیو ایم کی امیدوار کے حق میں دیں۔
جی ڈی اے کے رہنما صفدر عباسی نے اردو نیوز کو بتایا کہ متحدہ کے وفد سے خوش گوار ماحول میں سندھ کے شہری علاقوں کے مسائل سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جی ڈی اے نے فیصلہ کیا ہے کہ سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے لیے جی ڈی اے ایم کیوایم کی امیدوار کے حق میں ووٹ دیں گے۔

ایم کیو ایم پاکستان نے سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے انتخاب میں جی ڈی اے سے حمایت کی درخواست کی تھی (فائل فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے مزید کہا کہ امید ہے کہ ایم کیوایم ملک میں نگراں حکومت کے لیے ہونے والی مشاورت میں جی ڈی اے کی سفارشات پر بھی غور کرے گی۔
صوبائی وزیر شرجیل انعام نے سندھ میں سیاسی ملاقاتوں اور پیپلز پارٹی کے خلاف بننے والے اتحاد پر بات کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کے عوام پیپلز پارٹی کے ساتھ ہیں۔ ماضی میں پیپلز پارٹی کے خلاف سازشیں ہوتی رہی ہیں، لیکن عوام نے اپنے ووٹ کی طاقت سے ثابت کیا ہے کہ وہ آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو کی قیادت میں ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کے ساتھ ہیں۔

شیئر: