توشہ خانہ کیس: عمران خان کی اپیلوں پر بینچ تشکیل
عمران خان کی قانونی ٹیم نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی اپیلوں پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے بنچ تشکیل دے دیا۔ چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل بنچ تشکیل دیا گیا۔ عدالت نے اپیلیں کل سماعت کے لیے مقرر کردی ہیں۔
اس سے قبل سابق وزیراعظم عمران خان نے توشہ خانہ کیس میں سزا کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی۔
منگل کو عمران خان کی قانونی ٹیم نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی۔
رجسٹرار آفس نے چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیل پر اعتراض عائد کرنے کے بعد اسے نمبر الاٹ کر دیا۔
رجسٹرار آفس نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ الیکشن ایکٹ میں اپیل کے ساتھ سزا معطلی دائر کرنے کا تصور نہیں ہے۔
اعتراضات ختم ہونے کے بعد رجسٹرار آفس نے چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیل کو 273 نمبر الاٹ کر دیا ہے۔
درخواست میں عمران خان کی جانب سے کل بدھ کو اپیل پر سماعت مقرر کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے درخواست میں توشہ خانہ کیس کا فیصلہ چیلنج کرتے ہوئے اسے کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔
درخواست میں اپیل کے حتمی فیصلے تک توشہ خانہ کیس کا فیصلہ معطل کرنے اور ضمانت پر رہائی کی بھی استدعا کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل پیر کو سابق وزیراعظم عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں سزا کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی۔
صائمہ صفدر چوہدری نامی شہری نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں ریاست، حکومت اور جج ہمایوں دلاور کو فریق بنایا گیا تھا۔
سپریم کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ توشہ خانہ کیس کا فیصلہ جلدبازی میں کیا گیا ہے، ٹرائل دوبارہ شروع کیا جائے۔
دوسری جانب عمران خان کو اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقل کرنے کی درخواست پر سماعت آج منگل کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کی۔
عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر اعتراضات دور کرنے کے بعد سماعت کا آغاز کیا۔
عمران خان کے وکیل نے درخواست میں اٹک جیل میں حراست غیر قانونی قرار دینے اور جیل میں اے کلاس کی سہولیات فراہم کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کا معائنہ ان کے اپنے ڈاکٹر فیصل سلطان سے کروانے کا حکم دیا جائے۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ایک چیز ذہن میں رکھیں کہ جیلوں کے رولز میں جو سہولت ہے وہی آرڈر کریں گے، جو وکلا ملنا چاہتے ہیں دو تین دن پہلے بتا دیں اس لحاظ سے آرڈر کر دیں گے۔