سعودی کابینہ نے دو مقدس مساجد کے امور کے لیے نئے خود مختار ادارے قائم کردیے
سعودی کابینہ کا اجلاس منگل کو شاہ سلمان کی زیر صدارت ہوا ہے( فوٹو: عرب نیوز)
سعودی کابینہ نے مسجد الحرام و مسجد نبوی مذہبی امور کی پریذیڈنسی کے نام سے دو نئے خودمختار اداروں کے قیام کا فیصلہ کیا ہے۔
سرکاری خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق سعودی کابینہ کا اجلاس منگل کو جدہ کے قصر السلام میں شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی زیر صدارت ہوا ہے۔
مسجد الحرام اور مسجد نبوی مذہبی امور پریذیڈنسی کے نام سے خودمختار ادارہ انتظامی اعتبار سے براہ راست بادشاہ کے ماتحت ہوگا۔
حرمین شریفین میں آئمہ اور موذن کے امور کی نگرانی اور دونوں مساجد میں مذہبی امور سے متعلق تمام معاملات، اختیارات اور فرائض نئے ادارے کو منتقل ہوجائیں گے۔
حرمین شریفین جنرل پریذیڈنسی سے منسلک علمی اسباق اور وعظ و نصیحت کی مجالس کے انتظامات بھی نئے ادارے کے حوالے کیے گئے ہیں۔
کابینہ نے مسجد الحرام و مسجد نبوی امور کی جنرل پریذیڈنسی کو مسجد الحرام و مسجد نبوی امور کی نگراں جنرل اتھارٹی میں تبدیل کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
اتھارٹی مالیاتی اور انتظامی اعتبار سے خودمختار ہوگی۔ انتظامی اعتبار سے بادشاہ سے مربوط ہوگی۔ سابقہ ادارے کے اختیارات و فرائض اور امور نئے ادارے کو منتقل کردیے گئے۔
مسجد الحرام و مسجد نبوی امور کی نگراں جنرل اتھارٹی کی مجلس انتظامیہ ہوگی جس کے سربراہ اور ممبران کی تقرری شاہی فرمان سے ہوگی۔
کابینہ کے ماتحت ماہرین بورڈ کو متعلقہ اداروں کی شراکت سے یہ ذمہ داری تفویض کی گئی ہے کہ وہ دونوں نئے اداروں کے لیے انتظامی ضوابط تیار کرے۔
پہلے، دوسرے اور تیسرے فیصلوں سے پیدا ہونے والی صورتحال اور ان سے متاثر ہونے والی قراردادوں، شاہی فرامین اور قواعدو ضوابط پر نظر ثانی کی جائے۔
اس حوالے سے ضروری ترامیم تجویز کرکے ساٹھ روز کے اندر رپورٹ پیش کی جائے۔
مکہ مکرمہ و مشاعر مقدسہ رائل کمیشن، مدینہ منورہ ڈیولپمنٹ اتھرٹی، وزارت حج و عمرہ، وزارت خزانہ، وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود مسجد الحرام و مسجد نبوی امور کی نگراں جنرل اتھارٹی، مسجد الحرام و مسجد نبوی مذہبی امور کی پریذیڈنسی اور ضیوف الرحمن سروس پروگرام کمیٹی کے نمائندوں پر مشتمل تکنیکی کمیٹی تشکیل دی جائے۔
اس کی صدارت مسجد الحرام و مسجد نبوی امور کی نگراں جنرل اتھارٹی کے چیئرمین کریں۔
کمیٹی مالیاتی وعہدہ جاتی مسائل حل کرنے کے لیے ضروری طریقہ کار تجویز کرے گی۔ اسامیوں، ملازمین، اثاثہ جات اور حرمین شریفین کی جنرل پریذیڈنسی کے بجٹ میں درج مالیاتی منظوریوں سے متعلق ضروری ضوابط طے کرے گی۔
مسجد الحرام و مسجد نبوی امور کی نگراں جنرل اتھارٹی نئی ضابطہ سازی کی تکمیل تک وہ تمام فرائض انجام دے گی جو حرمین شریفین جنرل پریذیڈنسی کے دائرہ اختیار میں آتے تھے۔
مسجد الحرام و مسجد نبوی امور کی نگراں جنرل اتھارٹی کے چیئرمین کو اتھارٹی کی تشکیل مکمل ہونے تک حرمین شریفین انتطامیہ کے اختیارات حاصل ہوں گے۔
سربراہ کو مالیاتی و انتظامی ضوابط اور پالیسیوں کی منظ؍وری کا اختیار نہیں ہوگا۔
یاد رہے کہ سعوددی کابینہ نے اجلاس کے آغاز میں مسجد الحرام و مسجد نبوی مذہبی امور پریذیڈنسی کے نام سے خودمختار ادارے کے قیام اور حرمین شریفین جنرل پریذیڈنسی کو مسجد الحرام و مسجد نبوی امور کی نگراں جنرل اتھارٹی میں تبدیل کرنے سے متعلق جائزے کے موضوع پر رپورٹ دیکھی۔ کابینہ نے اس حوالے سے سات فیصلے جاری کیے۔